مشرق وسطی

شام میں شیعہ قبور کی بےحرمتی/ اسد: فلسطین کی حمایت جاری رہےگی

qaborرپورٹ کے مطابق آل سعود کے حمایت یافتہ القاعدہ سے وابستہ دہشت وہابی تکفیری تنظیم "دولۃ الاسلامیۃ وي العراق والشام (داعش) کے دہشت گردوں نے ریف حلب کے شہر الباب میں معروف ضریحوں شيخ "عجان الحدید” پر حملہ کرکے ان کی بے حرمتی کی اور انہیں تباہ کرکے چلے گئے۔
داغش کے دہشت گردوں نے یہ کہہ کر قبور کی بےحرمتی کی کہ یہ شرک کے مظاہر ہیں۔ لیکن شاید ان کے بزرگوں نے انہیں نہیں بتایا کہ نبش قبر (یعنی قبر کو خراب کرکے کھول دینا شریعت محمدی(ص) میں حرام ہے! بظاہر یہ بھی جہاد النکاح کی طرح وہابی شریعت کا کرشمہ ہے جس کا خدا اور رسول خدا(ص) سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مڈل ایسٹ پانوراما ویب سائٹ کے مطابق شیخ عجان الحدید حلب کے دینی زعماء میں شمار ہوتے ہیں اور حلب کے تمام شیعہ اور سنی نیز دیگر ادیان و مذاہب کے لوگ انہیں جانتے ہیں اور ان کی تکریم و تعظیم کرتے ہیں۔
ادھر فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے خصوصی ایلجی اور الفتح تحریک کے مرکزی رکن عباس زکی نے دمشق میں شام کے صدر ڈاکٹر بشار الاسد سے ملاقات کی ہے۔
صدر اسد نے فلسطینی مہمان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مسئلہ ہمیشہ کے لئے شام کی ترجیحات میں رہے گا۔ اور یہ جو آج شام کو شدید ترین حملوں اور ہٹ دھرمیوں کا سامنا ہے، کبھی بھی سبب نہ نہ ہوسکیں گی کہ ہمارے اصول تبدیل ہوجائیں چنانچہ فلسطین کا مسئلہ اور فلسطینیوں کے حقوق کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے ہماری ترجیحات میں شامل رہے گا۔
انھوں نے کہا: ہمیں یقین ہے کہ موجودہ واقعات فلسطینی عوام کے ساتھ شامی عوام کی یکجہتی کو متزلزل نہیں کرسکتے بلکہ ان واقعات کے باعث دہشت گردوں کے خلاف عوامی یکجہتی اور اتحاد کو تقویت ملتی ہے۔
عباس زکی نے بھی کہا: ہم شام پر کسی بھی حملے کو عرب امت پر بیرونی جارحیت سمجھتے ہیں کیونکہ شامی قوم اور فوج کی صلاحیتیں تباہ کرنے کا منظرنامہ خطے کے ممالک کی تقسیم در تقسیم کرنے اور انہیں کمزور کرنے کے بڑے منصوبے کا حصہ ہے جس کا بنیادی مقصد اسرائیل کی خدمت کرنا اور اس کے مفادات کو تحفظ دینا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button