مشرق وسطی

شام میں جنگ کا مقصد در حقیقت اسرائیل کی حمایت اور پشت پناہی ہے: شامی مفتی اعظم

mufti azamشام کےمفتی اعظم احمد بدرالدین حسون نے سعودی عرب اور قطر کی اسلام مخالف پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئےکہا ہے کہ شام میں جنگ کا مقصد در حقیقت اسرائیل کی حمایت اور پشتپناہی ہے اور سلفی وہابیوں نے آج تک اسرائیل کے خلاف ایک پتھر بھی نہیں پھینکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شام گذشتہ دو برس سے امریکہ، اسرائیل ، سعودی عرب اور قطر کے مشترکہ فتنہ کا مقابلہ کررہا ہے اور اس فتنہ کا مقصد شام کے اسرائيل کے مقابلے میں کمزور کرنا ہے۔

شامی مفتی اعظم نے حزب اللہ لبنان کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ تمام مسلمان جانتے ہیں کہ امریکہ اسرائيل کا حامی ہے اور یہ بھی سبھی مسامان جانتے ہیں کہ سعودی عرب اور قطر امریکہ کو مدد پہنچا رہے ہیں امریکہ کی مدد در حقیقت اسرائيل کی مدد ہے انھوں نے کہا کہ شام مخالف عرب ملکوں نے کبھی بھی فلسطین کو آزاد کرانے کے سلسلے میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا اور نہ ہی غزہ کی 22 روزہ اور 8 روزہ جنگ میں فلسطینیوں کی حمایت کی۔ انھوں نے کہا کہ شام کی حمایت کی بدولت غزہ کے فلسطینیوں نے اسرائیل پر راکٹ داغے اور اب فلسطینی اسرائيل کا پتھروں سے نہیں بلکہ راکٹوں سے مقابلہ کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ترکی، سعودی عرب اور قطر امریکہ کو مدد بہم پہنچا کر اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ بہت بڑي خیانت کررہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button