مشرق وسطی

آل خلیفہ کارندوں کا بحرین جیلوں میں بند خواتین کو عصمت دری کی دھمکیاں دینا

women bahrainپريس ٹي وي کی رپورٹ کے مطابق بحريني حکومت کي جيل سے رہا ہونے والي خاتون ڈاکٹر فاطمہ ہادي نے سيکورٹي فورس کے ظلم و تشدد کا پردہ فاش کرتے ہوئے کہا کہ بحريني حکومت کے سيکورٹي اہلکاروں نے انہيں اور ان کے ديگر ساتھيوں کو صرف اس جرم ميں جيلوں ميں بندکيا تھا کہ انہوں نے مظاہروں ميں زخمي ہونے والوں کا علاج کيا تھا۔
ڈاکٹر فاطمہ ہادي نے رشا ٹوڈے ٹيلي ويژن چينل کو بتايا کہ بحريني سيکورٹي اہلکار انہيں اور ان کے ساتھيوں کو سونے نہيں ديتے تھے اور قيديوں کو گھنٹوں کھڑے رہنے پر مجبور کرتے تھے۔
بحرين کي خاتون ڈاکٹر فاطمہ ہادي کا کہنا ہے کہ جيلوں ميں انہيں اور ان کےساتھيوں کو کھانے اور پينے کو بھي نہيں ديا جاتا تھا-
انہوں نے بتايا کہ بحريني سيکورٹي فورس کے اہلکار قيديوں کو حتي رفع حاجت کي بھي اجازت نہيں ديتے تھے، اس کے علاوہ جيلوں کے اندر قيد ڈاکٹروں کو پائپ اور لوہے کے سريوں سے زد و کوب کرتے اور ان کے سروں پر بجلي کے کرنٹ لگاتے تھے۔
بحرين کي خاتون ڈاکٹر نے يہ بھي بتايا کہ آل خليفہ حکومت کے کارندے خاتون ڈاکٹروں کو جنسي زيادتي کي دھمکي ديتے تھے اور کہتے تھے کہ وہ ان کي عصمت دري کرنے کے بعد انہيں قتل کرديں گے۔
بحرين ميں عوام کي پرامن تحريک فروري دوہزار گيارہ سے جاري ہے اور اس کو کچلنے کے لئے بحريني اور سعودي حکومت نے طاقت اور بربريت کا استعمال کيا جس کے دوران اب تک دسيوں بحريني شہري شہيد اور سيکڑوں ديگر زخمي ہوچکے ہيں۔ اس درميان حکومت نے بہت سے ڈاکٹروں کو ملازمتوں سے نکال ديا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button