مشرق وسطی

دارالحکومت میں احتجاجی مظاہرے کا اعلان؛ بحرینی عوام منامہ کی طرف مارچ کریں گے

bahrain rallyبحرینی انقلابیوں اور اپوزیشن جماعتوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غاصب آل خلیفہ خاندان کے خلاف اپنی انقلابی تحریک جاری رکھتے ہوئے جمعہ کے روز دارالحکومت کی طرف احتجاجی ریلیاں برآمد کریں / دریں اثناء آل سعود اور جزیرہ نما شیلڈ کے تازہ دم دستے گذشتہ بحرین میں داخل ہورہے ہیں جن میں اکثریت کا تعلق سعودی افواج سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق بحرین کے انقلابیوں اور اپوزیشن جماعتوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ آل خلیفہ حکومت کے خلاف اپنی احتجاجی تحریک جاری رکھتے ہوئے جمعہ کے روز دارالحکومت منامہ کی طرف احتجاجی ریلیاں نکالیں اور منامہ میں منعقدہ اہم احتجاجی مظاہرے میں شرکت کریں۔
"جمعیت امل” کے راہنما "ہشام الصباغ” نے پیر کے روز العالم کے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جمعہ کے روز دارالحکومت منامہ میں اہم احتجاجی مظاہرے کا پروگرام ہے اور ملک کے مختلف علاقوں سے عوام احتجاجی ریلیوں اور جلوسوں کی شکل میں دارالحکومت کی طرف آئیں گے تا کہ مل کر اپنی مظلومیت اور اعتراض و احتجاج کی صدا دنیا والوں کی سماعتوں تک پہنچا دیں۔
ادھر بحرین میں انسانی حقوق کے شعبے کے سرگرم راہنما "ناجی قتیل” نے کہا کہ عرب ممالک کے انقلابات کی کامیابی کا راز یہ تھا کہ عوام نے دارالحکومتوں کو اپنی انقلابی سرگرمیوں کا مرکز قرار دیا نہ کہ نواحی علاقوں اور دور دراز کے شہروں کو۔ چنانچہ ہم بھی اپنے اہداف کے حصول اور اپنے احتجاج کو ثمرآور بنانے کے لئے دارالحکومت کا رخ کررہے ہیں۔
بحرین کی قومی ڈموکریٹک سوسائٹی کے نائب سربراہ "حسن المرزوق” نے کہا منامہ کی طرف مجوزہ ریلیوں میں عوامی شرکت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مظاہروں اور ریلیوں کا واحد مقصد یہ ہے کہ آل خلیفہ کی استبدادی اور ڈکٹیٹر حکومت کو عوامی مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا جاسکے۔
انھوں نے کہا: ہم جمعہ کے روز بحرین کے پرجوش نوجوانوں کے ہمراہ ان مظاہروں میں شرکت کریں گے اور منامہ کی طرف مارچ کریں گے۔
انھوں نے بحرین کے نوجوانوں سے اپیل کی کہ ان ریلیوں اور مرکزی مظاہرے میں ضرور شرکت کریں۔
انھوں نے کہا کہ دارالحکومت میں مظاہرہ عوام کا مسلمہ حق ہے۔
المرزوق نے کہا: ہمیں اس طرح کے مظاہرے جاری رکھنے کا اہتمام کرنا چاہئے تا کہ آل خلیفہ کی حکومت عوامی مطالبات تسلیم کرنے پر مجبور ہوجائے۔
دریں اثناء آل سعود اور جزیرہ نما شیلڈ کے تازہ دم دستے گذشتہ ہفتے سے بحرین میں داخل ہورہے ہیں جن کی اکثریت کا تعلق سعودی افواج سے ہے۔
بحرینی راہنماؤں کا کہنا ہے کہ مذکورہ فورسز "فہد بریج” کے راستے نیز الشرقیہ ایک ائیربیس سے بحرین میں داخل ہورہی ہیں اور ان فورسز کا پہلا دستہ گذشتہ بدھ (9 جنوری 2013) کو صبح کے وقت منامہ پہنچ گیا ہے۔
14 فروری2011 کے پرامن عوامی انقلاب کے بعد آل خلیفہ نے عوامی مطالبات منظور کرنے کے بجائے خلیج فارس کی عرب ریاستوں کے ہزاروں فوجیوں کو اپنے زیر قبضہ ملک بحرین پر پر چڑھائی کی دعوت دی جو بھاری ہتھیار لے کر منامہ کی سڑکوں پر آئے اور اس زمانے سے آج تک بحرینی عوام کو کچلنے کا ناکام سلسلہ جاری ہے اور آل خلیفہ حکومت نے پڑوسی ریاستوں کے علاوہ اردن، یمن اور پاکستان سے بھی ہزاروں کی تعداد میں کرائے کے قاتل اور غنڈے برآمد کرلئے ہیں جنہوں نے بحرینی عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے۔
واضح رہے کہ جزیرہ نما شیلڈ کی فورسز کی صحیح تعداد آل سعود، آل خلیفہ اور ان کے مغربی آقاؤں کے سوا کسی کو معلوم نہيں ہے جبکہ سعودی مفتیوں نے اپنے تکفیری فتوؤں سے بھی ہزاروں سعودیوں کو بحرین بھجوایا ہے جو لوگوں کی چادر اور چاردیواری اور جان و مال سے لے کر قرآن و مسجد تک پر رحم کرنا حرام سمجھتے ہیں اور اکیسویں صدی میں نام نہاد انسانی تہذیبوں کی آنکھوں کے سامنے ان ہی کی حمایت سے انسانیت کا مذاق اڑا رہے ہیں اور قابض افواج نے مساجد کے انہدام کا عالمی و تاریخی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
لبنان کے اخبار "الدیار” نے مذکورہ رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بحرین کا بادشاہ حقیقی بحران سے گذر رہا ہے اور وہ عوامی مطالبات تسلیم کرنے کے بجائے بیرونی افواج اور کرائے کے قاتلوں کے ذریعے عوام کو کچلنے کے درپے ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button