مشرق وسطی

بحرین؛ جمعیۃالوفاق: بحرینی شہریوں کی شہریت کی منسوخی انسانی اقدار کی پامالی

bahrain ullmaجمعيۃالوفاق الاسلامی الوطنی نے آل خلیفہ کی طرف سے بحرینی شہریوں کی شہریت کی منسوخی غیرقانونی اور بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کے منافی ہے آل خلیفہ کی غیرقانونی اور غیرمقبول مطلق العنان خاندانی حکومت نے اس سے قبل 31 بحرینی شہریوں کی شہریت منسوخ کی ہے۔/بحرین میں قانون آل خلیفہ کی ترجیحات کا نام ہے / حزب اللہ لبنان: منامہ کے دھماکوں کا ذمہ دار آل خلیفہ ہے
رپورٹ کے مطابق بحرین کی سب سے بڑی سیاسی جماعت جمعیۃالوفاق الاسلامی الوطنی نے آل خلیفہ حکومت کی طرف سے 31 بحرینی شہریوں کی شہریت کی منسوخی کی شدید مذمت کی ہے اورکہا ہے کہ یہ عمل بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار اور انسانی حقوق سے مغایرت رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ بیرونی ممالک سے کرائے کے قاتل بھرتی کرکے انہیں بحرین کی شہریت دینے والی آل خلیفہ آمریت نے 31 افراد کی بحرینی شہریت منسوخ کردی ہے۔
جن افراد کی شہریت منسوخ کی گئی ہے ان میں کئی سیاستدان، علماء اور اراکین پارلیمان شامل ہیں جن کو ملک میں جمہوری اصلاحات، انسانی حقوق کی رعایت، شیعہ اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے بیرونی مزدوروں وغیرہ کو شہریت دینے کا سلسلہ بند کرنے، حکومت کو عوام کے حوالے کرنے، بادشاہی حکومت کو جمہوری حکومت میں بدلنے، ملک کے اپنے شہریوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے وغیرہ جیسے جائز مطالبات کی بنا پر انسانی حقوق کے لئے بظاہر تڑپنے والی دنیا کی آنکھوں کے سامنے، اپنے ملک کی شہریت سے محروم کیا گیا جبکہ آل خلیفہ خاندان بیرونی مزدوروں اور کرائے کے فوجیوں کو فراخدلی سے بحرینی شہریت دے رہا ہے۔
جمعیۃالوفاق نے کہا کہ آل خلیفہ نے یہ اقدام کسی قانونی آرٹیکل یا عدلیہ کے کسی حکم کا حوالہ دے کر نہيں کیا بلکہ حکومت نے صرف اور صرف سیاسی انتقامی کاروائی کرکے ملک میں عدل و انصاف اور انسانی حقوق کے شعبوں میں انارکی کی صورت حال میں یہ فیصلہ سنایا ہے۔
جمعیت نے اپنے بیان میں یادآوری کی ہے کہ ہر شہری کی شہریت کا احترام کرنا اور اس کا تحفظ کرنا ایک ملک کے حکمرانوں کے بنیادی فرائض میں شامل ہے اور جن افراد کو "ملک میں بحران پیدا کرنے” کا بہانہ بنا کر شہریت سے محروم کیا گیا ہے وہ سب پرامن شہری ہیں اور کبھی بھی ایسے کسی اقدام میں ملوث نہیں رہے ہیں جن سے بحرین کے امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور حقیقت میں بحران کا سبب بحرین کے وہ قومی شناختی کارڈز، آئی ڈی کارڈز اور پاسپورٹ ہیں جو ملکی آبادی کا توازن بگاڑنے کے لئے گذشتہ 10 برسوں کے دوران کثیر تعداد میں عرب اور غیر عرب غیرملکیوں کو دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے آبادی کے ڈھانچے میں خلل پڑا ہے، بیت المال کو ضائع کیا گیا ہے، قدرتی وسائل کی تضئیع کی گئی ہے اور معاشرے کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا گیا ہے۔
جمعیۃالوفاق نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ بحرینیوں کو المناک انسانی اور قانونی صورت حال سے بچانے کے لئے میدان میں آئے اور حالات کو مزید کشیدہ ہونے کا سد باب کرے۔
جمعیۃ الوفاق نے زور دے کر کہا ہے کہ بحرینی عوام کی بنیادی ضرورت جمہوریت ہے جو ملک کے سیاسی بحرانوں کو حل کرنے میں بنیادی کردار ادا کرسکتی ہے۔
اس بحرینی جماعت نے بحرینی شہریت سے محروم کئے جانے والے بحرینی شہریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے معاشرے کے تمام طبقات سے اپیل کی ہے کہ اپنے ان بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں جن کی شہریت غیرقانونی اور غیرانسانی انداز سے انتقامی کاروائی کے عنوان سے سلب کی گئی ہے۔
جمعیۃالوفاق نے آل خلیفہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیرقانونی فیصلہ ـ جو انسانی حقوق کے متعلقہ اصولوں اور قوانین سے متصادم ہے ـ کو فوری طور پر واپس لے۔
الوفاق نے کہا ہے کہ ان بےگناہ افراد کی شہریت ظلم و زبردستی اور بغیر کسی الزام یا عدالتی کاروائی کے، چھین لی گئی ہے۔
قبل ازیں بحرین کے دارالحکومت منامہ میں پانچ مشکوک دھماکوں میں دو بحرینی شہریت یافتہ ایشیائی باشندوں کی ہلاکت کے بعد آل خلیفہ حکومت نے دو سابق اراکین پارلیمان سمیت 31 بحرینیوں کی شہریت کی منسوخی کا اعلان کیا تھا۔
قبل ازیں بحرین کے دارالحکومت منامہ میں پانچ مشکوک دھماکوں میں دو بحرینی شہریت یافتہ ایشیائی باشندوں کی ہلاکت کے بعد آل خلیفہ حکومت نے دو سابق اراکین پارلیمان سمیت 31 بحرینیوں کی شہریت کی منسوخی کا اعلان کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق شہریت سے محروم کئے جانے والے بحرینی شہریوں میں دو سابق اراکین پارلیمان "جواد فیروز” اور "جلال فیروز” اور متعدد شیعہ علماء شامل ہیں۔
خلیفی وزارت داخلہ نے کہا کہ اس سرکاری حکم پر عملدرآمد کرانے کے لئے ضروری اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔
بحرینی شہریت سے غیر قانونی طور پر محروم کئے جانے والے شہریوں کے نام:
1۔ سعيد عبدالنبي محمد الشهابي
2۔ إبراهيم غلوم حسين كريمي
3۔ جعفر أحمد جاسم الحسابي
4۔ علي حسن علي حسن مشيمع
5۔ عبد الرؤوف عبدالله أحمد الشايب
6۔ موسى عبدعلي علي محمد
7۔ عباس عبدالعزيز ناصر عمران
8۔ محمد محمود جعفر الخراز
9۔ قاسم بدر محمد هاشم
10۔ حسن أمير أكبر صادق
11۔ سيدمحمد علي عبدالرضا الموسوي
12۔ عبدالهادي عبدالرسول أحمد خلف
13۔ علوي سعيد سيدعلي شرف
14۔ حسين عبدالشهيد عباس حبيل
15۔ حسين ميرزا عبدالباقي (الشيخ حسين النجاتي)
16۔ خالد حميد منصور سند (الشيخ محمد سند)
17۔ كمال أحمد علي كمال
18۔ غلام خير الله محمد محمدي
19۔ محمد إبراهيم حسين علي فتحي
20۔ سيد عبدالنبي عبدالرضا إبراهيم الموسوي
21۔ تيمور عبدالله جمعة كريمي
22۔ محمد رضا مرتضى علي عابد
23۔ حبيب درويش موسى غلوم
24۔ إبراهيم غلوم عبدالوهاب عباس
25۔ مريم السيد إبراهيم حسين رضا
26۔ عبدالأمير عبدالرضا إبراهيم الموسوي
27۔ إبراهيم خليل درويش غلوم
28۔ إسماعيل خليل درويش غلوم
29۔ عدنان أحمد علي كمال
30۔ جواد فيروز غلوم فيروز
31۔ جلال فيروز غلوم فيروز
چند روز قبل منامہ میں مشکوک دھماکوں میں دو ایشیائی شہریت یافتہ افراد ہلاک ہوئے تو آل خلیفہ نے بحرینی شہریوں پر ان دھماکوں کا الزام لگا کر ان افراد کی فہرست جاری کی جن کو خلیفی حکام کے بقول ملک میں بدامنی پھیلانے کے الزام میں ان کے بنیادی حق (شہریت) سے محروم کردیا جس سے معلوم ہوا کہ دھماکے آل خلیفہ اور قابض آل سعود کی مشترکہ سازش کا حصہ ہیں۔
بحرینی راہنماؤں نے ان دھماکوں کی شدید مذمت کرکے ان کی ذمہ داری حکومت اور قابض آل سعود پر عائد کردی۔
مبصرین کے مطابق یہ دھماکے العکر کے علاقے کے شدید غذائی محاصرے کے بعد میں کئے گئے تا کہ بحرین کے مظلوم عوام کے لئے ماحول کو مزید ناقابل برداشت کیا جاسکے۔

بحرینیوں کی شہریت کی منسوخی کے پس پردہ عواملCLICK

بحرین میں قانون آل خلیفہ کی ترجیحات کا نام ہے
بحرینی سیاستدان نے کہا: آل خلیفہ کے ہاتھوں 31 بحرینیوں کی شہریت کی منسوخی کا مفہوم یہ ہے کہ بحرین میں قانون اقتدار کے گرد گھومتا ہے اور حکمرانوں کی ترجیحات اور خاندانی ذائقے کو قانون کے نام سے عوام پر مسلط کیا جارہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق جمعیۃالوفاق الاسلامی الوطنی کی مرکزی کونسل کے سربراہ جمیل کاظم نے جمعرات (8 نومبر 2012) کو العالم کو انٹرویو دیتے ہوئے آل خلیفہ کی طرف سے 31 شہریوں کی شہریت کی منسوخی کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ خلیفی حکومتوں نے اس اقدام کے ذریعے بحرینی عوام کو اجتماعی سزا دی ہے جبکہ شہریت سے محروم کئے جانے والے افراد ملک کے لئے خطرہ نہیں ہیں بلکہ خطرناک تو وہ لوگ ہیں جو عوام کو قتل کرتے ہیں، تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور ان پر زیادتیاں کرتے ہیں۔
انھوں نے ان فتنہ انگیزوں کی شدید مذمت کی جو بحرین کی اکثریتی آبادی پر کفر و خیانت کا الزام لگاتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ اکتیس افراد وہ سیاستدان، مفکرین اور فقہاء ہیں جنہوں نے اس ملک کے فرزندوں کی تربیت میں فعال کردار ادا کیا ہے، ان کے آباء و اجداد بھی بحرینی تھے اور ان کا گناہ صرف یہ ہے کہ وہ آل خلیفہ کی پالیسیوں کا ساتھ نہيں دے رہے ہیں۔
جمیل کاظم نے آل خلیفہ کے اس دعوے کے جواب میں کہ "شہریوں کی شہریت کی منسوخی قانونی اقدام ہے” کہا کہ انسانی حقوق کے اعلامئے کا آرٹیکل 15 بیان کرتا ہے کہ ہر فرد کی کوئی شہریت ہونی چاہئے اور کسی کو بھی اس کی شہریت سے محروم نہيں کیا جاسکتا؛ بحرین کے قانون کا آرٹیکل نمبر 17 بھی بیان کرتا ہے کہ شہریت کی منسوخی "بڑی خیانت” سے مشروط ہے۔
انھوں نے کہا: 31 شہریوں پر "بڑي خیانت” کا الزام لگانا انتظامیہ کے سیاسی ذائقے پر مبنی ہے اور وزارت داخلہ نے ان افراد کی منسوخی کے حکمنامے میں قانون شہریت کا حوالہ بھی دیا ہے حالانکہ شہریت کے قانون کے آرٹیکل 10 کے مطابق شہریت کی منسوخی کا حکم صرف بادشاہ کے فیصلے کی صورت میں نافذالعمل ہے جبکہ حالیہ کچھ عرصے سے بادشاہ کی طرف سے کوئی بھی حکم جاری نہیں ہوا ہے۔
انھوں نے کہا: بحرین میں شہریت کا قانون حکام اور صاحبان اقتدار کے ذاتی ذائقے اور خاندانی ترجیحات پر مبنی ہے۔

حزب اللہ لبنان: منامہ کے دھماکوں کا ذمہ دار آل خلیفہ ہے
حزب اللہ لبنان نے ایک بیان کے ضمن میں حکمران خاندان "آل خلیفہ” کو منامہ میں ہونے والے حالیہ مشکوک دھماکوں کا ذمہ دار ٹہرایا ہے۔
اطلاعات کے مطابق حزب اللہ لبنان نے آل خلیفہ حکومت کی وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات کے الزامات کے جواب میں ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ بحرینی حکومت جھوٹے الزامات اور دعؤوں کا سلسلہ جاری رکھے ہے اور کبھی کبھار وہ بحرینی عوام پر وحشیانہ مظالم کے ضمن پر حزب اللہ کا نام بھی لیتی ہے اوراس پر الزامات لگاتی ہے۔
حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آل خلیفہ کے ان ہی اقدامات میں منامہ میں ہونے والے دھماکوں میں حزب اللہ پر لگائے جانے والے الزامات بھی ہیں چنانچہ ہم ان الزامات کی شدت سے تردید کرتے ہیں۔
حزب اللہ نے اپنے بیان میں زور دے کر کہا ہے کہ حالیہ منامہ دھماکوں میں بحرین کا جاسوسی ادارہ ملوث ہے تا کہ آل خلیفہ اپنے مخالفین کے خلاف زیادہ شدید اقدامات کرسکے اور عوام کے جائز مطالبات ماننے سے انکار کرسکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button