بحرين ميں آل خليفہ حکومت کے خلاف عوامي مظاہرے بدستور جاري ہيں
بحرين کے انقلابي نوجوانوں نے ايک بار پھر منامہ ميں شاہي محل کو جانےوالي سڑک پر احتجاجي مظاہرہ کرکے آل خليفہ حکومت کي برطرفي کا مطالبہ کيا – بحرين کے انقلابي نوجوانوں نے آل خليفہ حکومت کي سيکورٹي فورس کے حصار کو توڑ تے ہوئے التحرير نامي شاہراہ کو کافي دير تک بند رکھا جو اس پل کي طرف جاتي ہے جو بحرين اور سعودي عرب کو ملاتا ہے –
بحريني مظاہرين نے اس شاہراہ پر ٹائر جلاکر آل خليفہ حکومت کي پاليسيوں کے خلاف بھرپور احتجاج کيا –
مظاہرين نے اپنے احتجاج کے دوران سعودي عرب کي جيلوں ميں قيد بے گناہ سياسي قيديوں سے اپني يکجہتي کا اظہار کيا –
آل خليفہ حکومت کے خلاف بحريني عوام کے مظاہرے جو بدھ کي رات شروع ہوئے تھے جمعرات کو بھي جاري رہے –
بحرين کي مختلف سياسي و مذہبي تنظيموں اور انقلابي نوجوانوں نے بحريني عوام سے کہا ہے کہ وہ جمعہ کو پورے ميں ملک ميں آل خليفہ حکومت کي ظالمانہ پاليسيوں اور بحرين ميں سعودي عرب کي فوج کي غاصبانہ موجودگي کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے سڑکوں پر نکليں
ايک اور خبر ميں بتايا گيا ہے کہ بحرين کے ايک سماجي کارکن محمد البوفلاسہ نے بحرين کے انساني حقوق کے مرکز کے سربراہ نبيل رجب سے يکجہتي کا اظہار کرنے کے لئے ان کے گھر کے سامنے دھرنا دے رکھا ہے –
واضح رہے کہ بحرين کے سيکورٹي اہلکاروں نے نبيل رجب کو گذشتہ دس جولائي کو گرفتار کرليا تھا اور بحرين کي ايک عدالت نے انہيں تين ماہ قيد کي سزا سنائي ہے-