مشرق وسطی

شام میں ہزاروں دہشتگردوں کی دراندازی

syria-rebelsشام کے صوبہ ادلب کے ذرائع نے اطلاع دی ہےکہ ترکی کی سرحد سے تقریبا دوہزار دہشتگرد شام کی سرحدوں میں دراندازی کرچکے ہیں۔ ان دہشتگردوں کا تعلق مختلف ملکوں سے ہے اور ان کےپاس سعودی عرب اور قطر کے پیسے سے خریدے گئے جدید ترین ہتھیار موجود ہیں۔ ۔ مشرق ویب سائيٹ کے مطابق صوبہ ادلب کے ذرایع نے الوطن اخبار کو بتایا کہ ترک حکومت نے سعودی عرب اور قطر کی مالی حمایت سے تقریبا ایک ہزار دوسو سے دوہزار تک دہشتگردوں کو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس کرکے شام روانہ کیا ہے۔ ان دہشتگردوں کو مکمل طرح سے جنگ کرنے اور جدید ہتھیاروں کے استعمال کی ٹریننگ دی گئي ہے۔ شام کے صوبہ ادلب کے ذرائع کے مطابق شام کی فوج صوبہ ادلب میں موجود ہے اور دہشتگردوں کے خلاف کاروائياں کررہی ہے جس میں بہت سے دہشتگرد مارے گئے ہیں ، ادھر ترکی کی فضائيہ اپنے ہیلی کاپٹروں سے زخمی دہشتگردوں کو فیلڈ اسپتال پہنچارہی ہے جو سرحد پر قائم کئے گئے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق شہر ادلب کے باشندوں کا کہنا ہےکہ کئي دنوں سے دہشت گردوں کے حملوں کا شکار ہیں، ان لوگوں کا کہنا ہےکہ شام کی فوج پر بہت زیادہ حملے کئے گئے ہیں لیکن شام کی فوج نے جامع کاروائياں کرکے بہت سے دہشتگردوں کا صفایا کردیا ہے۔ ادلب شہر کے لوگوں کا کہنا ہےکہ دہشتگردوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے اور دہشتگردوں کےنئے نئے گروہ اس شہر میں داخل ہورہے ہیں البتہ یہ سارے کام بین الاقوامی مبصرین کی آنکھوں کے سامنے انجام پارہے ہیں اور مبصرین نے متعدد مرتبہ دہشتگردوں سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔ شام کے اخبار الوطن نے لکھا ہے کہ ترکی نے سعودی عرب اور قطر کی مدد سے دہشت گردوں کو جو جدید ترین ہتھیار فراہم کئے ہیں ان میں اینٹی ٹینک میزائل، حرارت کا پیچھا کرنے والے میزائل اور زمیں سے فضا میں مار کرنے والے کم رینج کے لاو میزائیل ہیں، اس کے علاوہ دہشتگردوں کو کئي ٹن گولہ بارود بھی دیا گيا ہے اور انہیں جدید ترین مواصلاتی سسٹم منجملہ سیٹیلائٹ مواصلاتی سسٹم بھی فراہم کئے گئے ہیں۔ شام کے خلاف سامراج اور اسکے آلہ کار ملکوں کے یہ سارے دہشتگردانہ اقدامات اس وجہ سے انجام پارہے ہیں کہ شام صیہونی حکومت کے خلاف جاری مزاحمت میں شامل ہے اور مزاحمت کی حمایت کرتا ہے۔ فائنینشیل ٹائمز نے بھی انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب نے شام کے دہشتگردوں کے لئے ہتھیار خریدنے کے لئے سیکڑوں ملین ڈالر خرچ کئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button