مشرق وسطی

54ویں شہید کا جلوس جنازہ، خاتون کارکن گرفتار، بحرین میں تناؤ بڑھتا رہے گا

Bahrain urged to free prominent activistحرین: انقلابِ کرامت کے 54ویں شہید کا جلوس جنازہ / عوام پرخلیفی و سعودی گماشتوں کی فائرنگ / مغرب سے درآمد شدہ زہریلی گیسوں کا بےتحاشا استعمال / السنابس فوجی چھاؤنی میں بدل دیا گیا / انسانی حقوق کے حوال سے سرگرم محترمہ زینب الخواجہ کی گرفتاری/ بحرین میں تناؤ بڑھتا ہی رہے گا / آل خلیفہ کو بچانے کی برطانوی کوششیں ناکام / انقلابیوں نے قومی عید تک بدل دی۔
 رپورٹ کے مطابق فائرنگ اور گولی، خون اور شہادت، آنسو گیس اور زہریلی گیس، ٹارچر اور تشدد، ظلم و ستم، مقامی شہریوں کی روزگار سے محرومی اور کرائے کے بیرونی ایجنٹوں کو مقامی عوام پر فوقیت دیا جانا، امریکہ اور یورپ نیز اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے سامنے جمہوریت اور انسانی حقوق کا ظالمانہ قتل، آل سعود کا قبضہ، بےگناہ شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمے، ڈاکٹروں کو دکھی انسانیت کے علاج پر سزائیں اور بحرین میں رونما ہونے والے متعدد واقعات اور عمل و رد عمل کے سینکڑوں نمونے اور ہر ایک کا الگ الگ عنوان، یہ ہیں وی کلیدی اصطلاحات جو بحرین سے سنائی دے رہی ہیں۔ عوام جو آل خلیفہ اور اس کے حامیوں یعنی آل سعود، آل نہیان، آل صباح اور آل ثانی کے مظالم اور امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کی طرف سے غیرمنتخت حکمرانوں اور بیرونی قابضین کی وسیع حمایت اور سعودی عرب، یمن، پاکستان، بھارت، اردن اور شام نیز عراق کے بعثیوں کو شہریت عطا کرنے جیسے واقعات و حقائق نے بحرینی عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے؛ وہ طویل عرصے سے استبداد و استحصال کے سائے میں جی جی کر تھک گئے ہیں لیکن آج؛ بحرین میں اسلامی بیداری کی تحریک زوروں سے جاری و ساری ہے اور مذکورہ بالا اصطلاحات کو بحرینیوں نے خوفزدہ کردینے والی اصطلاحات کے زمرے سے خارج کردیا ہے اور انہیں ایک زمینی واقعے کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے اپنی آزادی اور حریت کے راستے میں موجودہ رکاوٹوں کے عنوان سے قبول کرچکے ہیں لیکن ان کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کے بجائے ان کو ہٹانے اور ذلت کی زندگی پر عزت کی زندگی کو ترجیح دے کر عزت کی زندگی حاصل کرنے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔ انہیں نصرِ قریب کا یقین ہے اور وہ اپنے پامال شدہ حقوق اور عظمت رفتہ تک پہنچنے کے لئے اللہ کی ذات پر بھروسا کرکے اپنے پیشواؤں کی سنت و سیرت پر کاربند ہیں وہی جو اللہ کے اذن سے انسانیت کی سعادت کی ضمانت ہیں۔ وہ اللہ پر توکل کرکے تمامتر تلخیاں برداشت کرنے کے باوجود اپنی پر امن جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور بحرین کا انقلاب واحد عرب انقلاب ہے جس میں عوام نے خلیفی و سعودی و امریکی و برطانوی تشدد کے باوجود ابھی تک تشدد کا راستہ نہیں اپنایا؛ گویا وہ دنیا میں پر امن جدوجہد کی نئی تاریخ رقم کررہے ہیں۔
انقلاب بحرین کا پہلا محرم بھی اپنی مثال آپ ہے گو کہ محرم میں بحرینیوں کی با مقصد عزاداری کی خبریں کم ہی بیرونی دنیا تک پہنچ پارہی ہیں۔
جبر و تشدد، قتل و غارت اور ٹارچر اور قید و بند کی صعوبتیں عام ہونے کے باوجود بحرین میں پر امن احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ 
بحرینی انقلاب کے 306ویں دن کی رپورٹیں ملاحظہ ہوں:
ــ بحرین کے انقلابِ کرامت کے 54ویں شہید کا جلوس جنازہ 
آل خلیفہ کے انسان نما بھیڑیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے 54 میں شہید علی احمد رضی القصاب کا جنازہ آج بروز جمعہ تشئیع کیا گیا لیکن جلوس جنازہ پر آل خلیفہ کے تشدد کے بارے میں تا حال کوئی اطلاع موصول نہیں ہوسکی ہے۔ 
ــ بحرین: عوام پرخلیفی و سعودی گماشتوں کی فائرنگ
آل خلیفہ کے گماشتوں اور کرائے کے بیرونی غنڈوں نے کل بروز جمعرات الدراز کے علاقے میں عوام پر فائرنگ کردی اور انہیں شکار کے لئے استعمال ہونے والے بندوقوں سے نشانہ بنایا۔ 
ــ مغرب سے درآمد شدہ زہریلی گیسوں کا بےتحاشا استعمال
البدیع کےعلاقوں پر دھویں کے بادل دکھائی دے رہے ہیں اور یہ دہواں آل خلیفہ اور آل سعود کے گماشتوں کی طرف سے زہریلی گیسوں اور آنسو گیس کے وسیع اور بے تحاشا استعمال کی وجہ سے اٹھ رہے ہیں جس کی وجہ سے متعدد افراد کا دم گھٹ گیا ہے اور کئی افراد بے ہوش ہوگئے ہیں۔ پورے علاقوں میں دھواں ہی دھواں دکھائی اور فائرنگ کی آوازیں  سنائی دے رہی ہیں۔ 
خلیفی سعودی گماشتوں نے البدیع کے تجارتی مرکز میں گھس کر بلااشتعال گیس کو گولے پھینکے ہیں اور اس مرکز کے اندر موجودہ بحرینی شہری بے ہوش ہوچکے ہیں۔
البدیع ایک سڑک ہے جو شیعیان آل محمد (ص) کے پیروکاروں کے متعدد قصبوں کو ایک دوسرے سے متصل کرکے میدان شہداء تک پہنچتی ہے۔ اور میدان شہداء جو اس سے پہلے میدان اللؤلؤہ یا پرل اسکوائر کے نام سے مشہور تھا، انقلاب کرامت کا مبدء سمجھا جاتا ہے جہاں بحرینی عوام نے ایک مہینے تک تاریخی اور تاریخ ساز دھرنا دیا تھا۔ 
بحرینی ذرائع نے بتایا ہے کہ آج آل سعود کے قابض گماشتوں الدراز کے علاقے میں تین مکانات پر چھاپہ مارا اور سعودی خلیفی فورسز نے البدیع میں فائرنگ کرکے متعدد افراد کو زخمی کیا۔ 
ــ بحرینی قصبے السنابس کو فوجی چھاؤنی میں بدل دیا گیا
آل خلیفہ کی حکومت نے بحرینی قصبے "السنابس” میں اپنے گماشتوں کی ایک بہت بڑی تعداد السنابس بھیج کر اس قصبے کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا ہے۔ 
اطلاعات کے مطابق خلیفی فورسز نے سعودی قابضین کی مدد سے السنابس کے ارد گرد گھیرا ڈال دیا ہے اور السنابس میں مظاہرہ کرنے والی خواتین کو گاڑیوں سے کچلنے کی کوشش کی۔
بحرینی ذرائع نے بتایا کہ آل خلیفہ کے غنڈوں نے کل "بنی جمرہ” کے قصبے پر تین اطراف سے حملہ کیا اور الدراز کا بھی محاصرہ کرلیا۔
ــ بحرین: آل خلیفہ کی فورسز نے انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم راہنما محترمہ زینب الخواجہ کو گرفتار کرلیا 
آل خلیفہ کی فورسز نے جمعرات کے روز البدیع نامی شاہراہ پر احتجاج کرنے والے مظاہرین پر بے تحاشا آنسو گیس اور زہریلی گیسوں کے گولے پھینک دیئے اور مظاہرین کو منتشر کردیا۔ 
دریں اثناء اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق کے شعبے میں فعال خاتون راہنما محترمہ زینب الخواجہ کو خلیفی فورسز نے البدیع اسکوائر سے گرفتار کرلیا ہے۔ 
الخواجہ نے اپنی گرفتاری سے تھوڑی دیر قبل ٹویٹر پر یہ پیغام دیا ہے: "ہم البدیع اسکوائر پر بیٹھے ہوئے ہیں اور حَمَد مردہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں، متعدد لڑکیاں مجھ سے آملی ہیں”۔ 
موصولہ اطلاعات کے مطابق زینب الخواجہ اور دوسرے بحرینی شہریوں نے کل البدیع اسکوائر پر دھرنا دیا تھا کہ اسی اثناء میں خلیفی پولیس کی خاتون اہلکار ان کے پاس پہنچیں اور انہیں اٹھنے اور خاموش رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے دھمکیاں دیں لیکن زينب الخواجہ نہ دھیان نہ دیا چنانچہ خلیفی لیڈی پولیس نے ان کو ہتھکڑیاں لگائیں اور انہیں پکڑ کر اپنی گاڑی تک زمین پر گھسیٹا۔
الخواجہ کی ایک دوست "مریم السراج” بھی ان کے ساتھ دھرنے پر بیٹھی تھیں اور الخواجہ کے ساتھ گرفتار ہونے کے چند گھنٹے بعد رہا کردی گئیں۔ انھوں نے اپنی رہائی کے بعد ٹویٹر سماجی ویب بیس پر لکھا: "اب وہ لوگ جو البدیع اسکوائر پر موجود تھے اور الخواجہ کی گرفتاری کا تماشا دیکھ رہے تھے، لکھیں گے، بات کریں گے اور روئیں گے لیکن ان سب باتوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ تم وہاں موجود تھے اور خلیفی پولیس کو زینب الخواجہ کی گرفتاری سے روک سکتے تھے”۔ 
زینب الخواجہ انسانی حقوق مرکز کے سابق صدر عبدالہادی الخواجہ کی بیٹی ہیں جنہیں کئی مہینے قبل گرفتار کرکے فوجی عدالت سے قید کی سزا ہوئی ہے۔ انہیں بحرینی عوام کے حقوق کے حوالے سے کام کرنے کی پاداش میں اسارت کے دن گذارنے پڑ رہے ہیں جبکہ ان کے خاندان کے کئی اور افراد نے بھی آل خلیفہ کی اسارت کاٹی ہے۔ 
انھوں نے اپنے والد کی گرفتاری کے بعد ایک ہفتے تک بھوک ہڑتال کی جس کی وجہ سے انہیں اسپتال میں داخل کرنا پڑا۔ اسی زمانے میں انھوں نے بیرونی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا: "میں عزت کی موت کو آل خلیفہ کی حکمرانی میں ذلت کی زندگی گذارنے پر ترجیح دیتی ہوں”۔ 
زینب الخواجہ حال ہی میں ایک زنانہ مجلس عزا پر خلیفی درندوں کے حملے میں وقتی طور پر گرفتار کی گئی تھیں۔
انھوں نے بجرین کی ناگفتہ بہ صورت حال کے پیش نظر اب تک امریکی صدر اوباما سمیت متعدد سربراہان مملکت و حکومت نیز مختلف عالمی اداروں اور تنظیموں کے سربراہوں اور خاص طور پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو خطوط لکھ دیئے ہیں اور ان خطوط میں آل خلیفہ کے مظالم بیان کئے ہیں۔ 
زینب الخواجہ نے اپنا تعارف کراتے ہوئے لکھا ہے: "جب آپ غل و زنجیر میں اسیر ہیں، اور نہ تو آپ کی کوئی عزت ہے اور نہ ہی آپ کے حقوق ہیں اور جرائم پیشہ ڈکٹیٹروں کی تعظیم پر مجبور ہیں تو سب سے پہلا قدم جو آپ کو اٹھانا ہے وہ یہ ہے یہ خوف اور ڈر کو بھول جائیں اور جان لیں کہ یہ آپ کا حق ہے کہ غضبناک اور غصے کی حالت میں رہیں”۔
ــ ڈاکٹر نبیل رجب: بحرین میں تناؤ بڑھتا ہی رہے گا 
بحرین کے انسانی حقوق مرکز کے سیکریٹری جنرل نے بحریں میں آل خلیفہ اور آل سعود کے ہاتھوں انسانی حقوق کی مسلسل پامالی اور انقلابیوں کی طرف سے احتجاجی تحریک پر اصرار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بحرین کو مستقبل قریب میں شدید تناؤ اور نہایت گرم دن دیکھنا پڑ سکتے ہیں۔
ڈاکٹر نبیل رجب نے کہا: بعض مبصرین کی یہ پیشنگوئی درست ثابت ہوئی ہے کہ فیکٹ فائنڈنگ کی خلیفی کمیٹی کے سربراہ البسیونی کی طرف سے رپورٹ شائع ہونے کے بعد ملک کی حالت کی بہتری کی کوئی توقع نہیں کی جاسکتی؛ اور آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ بحرین کی صورت حال واقعی بہتر نہیں ہوئی ہے، گرفتاریاں، ٹارچر اور طاقت کا بےتحاشا استعمال جاری ہے اور لوگوں کے گھروں پر حملوں کا سلسلہ بھی نہیں رکا ہے۔ 
انھوں نےکہا کہ آل خلیفہ کی حکومت کی کارکردگی اور اس کے روزمرہ کے کرتوت دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ یہ حمران خاندان اپنی کارکردگی بہتر کرنے اور اسیروں کو رہا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا؛ اسی رو سے احتجاج کرنے والی جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک بحرین میں انسانی حقوق کی پامالی کا سلسلہ نہ رکا ہو وہ اپنی احتجاجی تحریک جاری رکھیں گے چنانچہ توقع کی جاتی ہے کہ آنے والے دنوں میں جھڑپوں میں شدت آئے گی۔
نبیل رجب نے اقوام متحدہ کے ہیومین رائٹس کمیشن کے وفد  کے دورہ بحرین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ وفد تحقیقاتی کمیٹی نہیں ہے اور اس کے آنے کا مقصد بحرین میں کئی مہینوں تک انسانی حقوق کی پامالی اور بسیونی کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کی اشاعت کے بعد کے حالات کا جائزہ لینا ہے۔ 
انھوں نے کہا: یہ وفد اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو رپورٹ دے گا اور عین ممکن ہے کہ اس رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد بحرین میں ایک تحقیقاتی ٹیم بھجوانے کی ضرورت کے بارے میں فیصلہ سازی ہوجائے اور یہ وہی چیز ہے جس کا آنے والے دنوں میں ہمیں انتظار ہے۔ 
انھوں نے کہا: یہ بات بالکل واضح اور آشکار ہے کہ آل خلیفہ کی حکومت اپنی جارحیت اور ظلم و جبر پر مبنی اقدامات کو جاری رکھے ہوئے ہے اور بسیونی کی رپورٹ کی اشاعت عوام پر آل خلیفہ کے دباؤ میں کمی کا باعث نہیں ہوسکے گی۔ 
ــ بحرین: آل خلیفہ کو بچانے کی برطانوی کوششیں ناکام
بحرین کی سیاسی جماعت "جمعیۃالعمل الاسلامی” کے سینئر رکن نے کہا: برطانویوں کی خواہش ہے کہ آل خلیفہ حکومت کی عمر طویل تر ہو لیکن امریکہ اور برطانیہ دونوں اس حکومت کے ظلم و جبر کے سامنے دشوار صورت حال سے دوچار ہوچکے ہیں۔
"ہشام الصباغ” نے خلیفی بادشاہ "حمد بن عیسی آل خلیفہ” کے اچانک اور خفیہ دورہ برطانیہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: حمد بن عیسی کے دورہ بحرین کا مقصد بیرونی مخالفین کو ایک قسم کی خیر سگالی کا پیغام دینا تھا لیکن جب تک ملک کے بحران کے حل کے لئے کوئی فیصلہ کن اقدام عمل میں نہ آئے ہم ان کے وعدوں کو قابل توجہ نہیں سمجھتے۔ 
انھوں نے آل خلیفہ کو دباؤ میں لانے کے لئے احتجاجی تحریک کے مثبت اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آل خلیفہ کے حکمران اس وقت عوامی تحریک کے دباؤ میں ہیں؛ روزگار سے بے دخل ہونے والے ملازمین تمام وزارتخانوں کے سامنے مظاہرے کررہے ہیں، اپوزیشن جماعتیں اور بیرون ملک مقیم بحرینی شہری بھی سرگرم عمل ہوگئے ہیں چنانچہ آل خلیفہ کو اندرونی اور بیرونی سطح پر سخت دباؤ کا سامنا ہے۔ 
انھوں نے کہا: آل خلیفہ حکومت کے اتنے مظالم، جرائم اور خلاف ورزیوں نیز قومی اور نسلی امتیاز پر مبنی اقدامات کے بعد ہم 14 فروری 2011 سے قبل کی صورت حال میں نہیں لوٹ سکتے اور ہمیں آگے بڑھتے ہے رہنا ہوگا۔
ــ بحرین: لندن کے مرکز میں دارچیسٹر ہوٹل کے سامنے یوم شہداء منایا گیا
بحرین کی تحریک احرار کے سربراہ نے کہا: بحرینیوں نے لندن کے مرکز میں دارچیسٹر ہوٹل (The Dorchester Hotel) کے سامنے دھرنا دے کر بحرین کی قومی عید منانے کے مقام پر یوم شہداء منایا اور یوم شہداء ہی کو بحرین کی قومی عید کا نام دیا۔ 
سعید الشہابی نے کہا: بحرینیوں نے دارچیسٹر ہوٹل کے سامنے دھرنا دیا اور یہی مقام ہے جہاں آل خلیفہ کے بہی خواہوں نے حال میں حمد بن عیسی کی تخت نشینی کی ساتویں سالگرہ منا کر اس کو بحرین کی قومی عید کا نام دیا لیکن دھرنا دینے والوں نے اسی مقام پر یوم شہید کو قومی عید کا نام دیا اور شیخ حمد بن عیسی آل خلیفہ اور اس کی حکومت کے خلاف بآواز بلند نعرے لگائے۔ 
الشہابی نے کہا: لندن میں بحرینیوں کے اس احتجاجی دھرنے سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بحرینی عوا آل خلیفہ کی حکومت کو بدلنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ یہ حکومت نہ تو اپنی قوم کے سلسلے میں اپنے فرائض پر عملدرآمد کرتی ہے اور نہ ہی بین الاقوامی معاہدات و مواثیق پر عملدرآمد کے سلسلے میں اپنے فرائض نبھا سکتی ہے۔ 
انھوں نے کہا: البسیونی کی رپورٹ ـ جس کو آل خلیفہ کی حمایت بھی حاصل ہے ـ میں متعدد تجاویز پیش کی گئي ہیں لیکن ان میں سے ایک تجویز پر بھی ابھی تک عمل نہیں ہوا ہے اور اس رپورٹ کے متن کے نفاذ سے آل خلیفہ حکومت کی پہلوتہی حتی لندن اور واشنگٹن میں اس حکومت کے سرپرستوں کے لئے ناامیدی کا سبب بنی ہوئی ہے کیونکہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ خلیفی حکومت اصلاحات کے نفاذ کے حوالے سے بھی ابھی تک کوئی اقدام عمل میں نہیں لارہی ہے۔  
الشہابی نے بحرین میں پر امن احتجاجی تحریک کو جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر سعودی عرب، برطانیہ اور امریکہ آل خلیفہ حکومت کی حمایت نہ کرتے تو یہ حکومت کب کی زوال پذیر ہوچکی ہوتی لیکن برطانیہ، امریکہ اور سعودی عرب بھی بحرینی عوام کے عزم راسخ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button