مشرق وسطی

بحريني نوعمر علي الستراوی شہيد / خلیفی جلادوں نے شہید کی لاش کو مُثلہ کردیا

shiitenews ALI shaheedآل خليفہ حکومت کے سيکورٹي اہلکاروں نے جمعے کو مظاہرہ کرنے والے سولہ سالہ نوجوان علي السترواي پر گاڑي چڑھا دي جس کے باعث نوجوان شہید ہوگیا اور تین افراد زحمی ہوئے / شہید کی لاش کو مُثلہ کیا گیا / شہید کے قریب جانا منع ہے / خلیفی جلاد واقعے کو چھپانے کے لئے کوشاں/ شہید کے چچا نے کیا کہا؟
 آل خليفہ حکومت کے سيکورٹي اہلکاروں نے جمعے کو مظاہرہ کرنے والے سولہ سالہ نوجوان علي السترواي پر گاڑي چڑھا دي جس کے باعث نوجوان کي موت واقع ہو گئي جبکہ ايک اور شخص زخمي ہو گياـ
علي ستراوي نے سياسي قيديوں کي رہائي کے لئے ہونے والے مظاہروں ميں شرکت کي تھي ـ
مظاہرين پر بحريني سيکورٹي فورس نے سعودي عرب کي فوج کي مدد سے حملہ کيا اور آنسو گيس کے گولے فائر کئےـ
حکومت کے وحشيانہ اقدامات کے باوجود ملک کے مختلف علاقوں ميں مظاہروں کا سلسلہ جاري ہےـ
شہید کی لاش کو مُثلہ کیا گیا 
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ رپورٹ ـ کے مطابق جمعیۃالوفاق الاسلامی کے رکن سیکریٹریٹ کے رکن مجید المیلاد کا کہنا تھا کہ سعودی قابضین کے حمایت یافتہ آل خلیفہ گماشتوں نے جمعہ کے روز 16 سالہ بحرینی نوجوان شہید "علي يوسف بداح الستراوي” کو جمعہ کے دن عوامی مظاہروں پر حملے کے درمیان گاڑی چڑھا کر زخمی کردیا اور  پھر کئی بار اس کے زخمی جسم کے اوپر سے گاڑی گذار دی اور اس کا بدت پامال کردیا جس سے ان کا چہرہ مسخ ہوگیا۔ 
ہزاروں بحرینیوں نے بحرینی بچے کے جلوس جنازہ میں شرکت کی اور انہیں ہفتے کے دن سپرد خاک کیا گیا۔ 
میلاد نے کہا: جمعہ کے روز جفیر کے علاقے میں ایک زخمی ہونے نوجوان نے بتایا کہ اندھیرا چھا جانے کے بعد آل خلیفہ کے گماشتوں نے گاڑیوں کی بتیاں بند کردیں اور وہاں موجودہ اور سو کلومیٹر سے زیادہ رفتار سے ان کی طرق آگئے اور الستراوی نامی لڑکے کو کچلنے میں کامیاب ہوگئے۔ 
مجیدالمیلاد نے کہا: آل خلیفہ کے جلادوں نے 4 نوجوانوں کو کچل ڈالا جن میں سے تین زخمی ہونے کے بعد اپنے آپ کو بچانے میں کامیاب ہوگئے۔ 
رپورٹ میں آیا ہے کہ آل خلیفہ کے جلاد نے گاڑی کے ذریعے شہید کی لاش کو دیوار سے چپکا کر دبا دیا جس سے ان کی تمام ہڈیاں ٹوٹ گئیں اور پیٹ پھٹ گیا۔ [یہ ہے مکتب جبر و ستم]
میلاد نے کہا: شہید کے جسم سے گوشت الگ ہوکر فٹ پاتھ پر منشر ہوگیا تھا اور یہ واقعہ اتنا غیر انسانی، وحشیانہ اور سفاکانہ تھا کہ شہید کو کچلنے والی گاڑی میں بیٹھا ایک خلیفی جلاد بھی یہ سب کچھ برداشت نہ کرسکا اور گاڑی سے اتر کر چیختا چلاتا فرار ہوگیا۔ 
شہید کے قریب جانا منع ہے
المیلاد نے کہا: خلیفی جلادوں نے اس واقعے کے بعد الجفیر پر وسیع کاروائی کا آغاز کیا اور شہید کے قطعہ قطعہ جسم کا محاصرہ کرلیا تا کہ کوئی اس کے قریب نہ آسکے اور اس کی تصویریں نہ بناسکے۔ خلیفیوں نے سعودیوں کی حمایت میں علاقے میں صوتی بموں کی بوچھاڑ کردی اور زہریلی گیس پھینکی تا کہ لوگ شہید کی لاش نہ اٹھا سکیں اور اس کے گرد جمع نہ ہوسکیں۔ 
المیلاد نے کہا کہ خلیفیوں نے یہ سب کرنے کے بعد شہید کی لاش سڑک پر منتقل کردی اور گاڑی بھی اس کے ساتھ روک لی تا کہ لوگوں یا میڈیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر انہیں بتادے کہ یہ ایک معمولی ٹریفک حادثہ تھا۔ 
خلیفیوں نے سول ڈیفنس کے کارکنوں کے ذریعے مقام شہادت کی صفائی کروادی اور جسم کے ٹکڑے اور خون کو صاف کروادیا۔
ــ خلیفی جلاد واقعے کو چھپانے کے لئے کوشاں
بحرین کے انسانی حقوق مرکز کے نظارت گروپ کے مسئول یوسف محافظہ نے کہا کہ آج (بروز اتوار) ہم صبح کے وقت انسانی حقوق مرکز کے سربراہ ڈاکٹر نبیل رجب کے ہمراہ جفیر گئے اور شہید کے مقام شہادت کا دورہ کیا اور عینی شاہدین سے بات چیت کررہے تھے کہ اسی اثناء میں خلیفی گماشتوں کا لشکر آن پہنچا اور انھوں نے بہت قریبی فاصلے سے ہم پر آنسو گیس شیل پھینکے جس کی وجہ سے کئی افراد کو سانس کی تکلیف ہوئی۔ 
انھوں نے کہا: وہاں ہونے والے اقدامات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا تھا کہ خلیفی وزارت داخلہ انسانیت کے خلاف ہونے والے اس جرم کے آثار مٹانے میں سنجیدہ ہیں۔ 
انھوں نے کہا: بحرینی عوام کا واحد ہتھیار تصویر برداری اور جرائم کی ڈاکومینٹری تیار کرکے میڈیا کے سپرد کرنا ہے تا کہ دنیا والے بحرین کے پرامن انقلاب کے خلاف ہونے والے جرائم سے با خبر ہوجائے
ــ شہید کے چچا نے کہا:
شہید کے چچا "قاسم يوسف الستراوي” نے کہا کہ آل خلیفہ نے میرے بھتیجے کے ساتھ جو کیا اس کے اثرات آل خلیفہ کے گماشتوں کی ہزاروں کوششوں کے باوجود مقام شہادت کے ساتھ واقع دیوار پر اب بھی دیکھے سکتے ہیں۔ 
انھوں نے کہا: ہمیں علی کی شہادت کی خبر ملی تو ہم فورا مقام شہادت کی طرف روانہ ہوئے لیکن وہاں پہنچ کر ہم مقام شہادت پر نہیں پہنچ سکے کیونکہ پورا علاقہ خلیفی پولیس نے گھیر رکھا تھا اور اس کے بعد ہم سے کہا گیا کہ السلمانیہ اسپتال جاکر شہید کو اپنی تحویل میں لے لیں اور جب ہم وہاں پہنچے تو خلیفیوں نے ایک سیاہ رنگ کا تھیلا ہمارے حوالے کیا جس میں شہید کا کچلا ہوا بدن ڈال دیا گیا تھا۔ 
انھوں نے کہا: عینی شاہدین نے کہا کہ خلیفیوں نے بارہا شہید کے جسم کو گاڑی سے کچل دیا تھا اور اس کو مکمل طور پر پامال کردیا تھا اور جب ہم بعد میں وہاں گئے تو اس جرم کے اثرات بخوبی دیکھے جاسکتے تھے۔ 
يوسف الستراوي نے کہا: علی ستراوی خاندان کے شہید نہیں بلکہ بحرین کے شہید ہیں اور ہمارے بیٹے نے بحرین کی سربلندی، آزادی اور جمہوریت کی راہ میں اپنی جان نچھاور کی ہے۔ 
انھوں نے کہا: ہمارے بچے کا واحد جرم یہ تھا کہ وہ بحرین کی آزادی کا نعرہ لگا رہے تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button