مشرق وسطی

جمال البنا: وہابی سنت نبوی (ص) سے خارج ہیں اخوان المسلمین منقسم ہونے کا خطرہ

shiitenews_Gamal_El_Bannaمصر کے بزرگ اسلامی اسکالر اور اخوان المسلمین کے بانی حسن البنا کے بھائی جمال البنا نے ان لوگوں کی شدید مذمت کی ہے جو سلفی کہلواتے ہیں اور کہا ہے کہ سلفیوں کی تعلیمات ابھی تک اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکے ہیں کہ وہ کس صدی سے گذر رہے ہیں اور کس صدی میں جی رہے ہیں۔
ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق- جمال البنا نے سنت رسول ا(ص) سے سلفی وہابیوں کے انحراف کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سلفیت اور وہابیت کے اثر و رسوخ کی وجہ سے آج جماعت اخوان المسلمین کو منقسم ہونے کا خطرہ درپیش ہے کیونکہ سلفیوں نے مصر میں بھی ایک جماعت تشکیل دی ہے۔
پیر کے روز مصر کے ساحلی شہر اسکندریہ میں "عین پبلکیشنز” کے زیر اہتمام منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمال البناء نے کہا: آج جبکہ سلفی لیڈرز مہنگی کاروں میں گھوم پھر رہے ہیں، جدید ترین کمپیوٹرز استعمال کررہے ہیں اور محلات میں زندگی گذار رہے ہیں مگر وہ اپنے زمانہ حال کے حالات کے ادراک سے عاجز ہیں۔
انھوں نے وہابیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہابیت نے نئی قسم کی سزائیں ایجاد کی ہیں جن میں کان کاٹنے کا حکم دیا جاتا ہے اور مساجد کو منہدم کرنے کے احکامات دیئے جاتے ہیں اور یہ سب دنیا میں صرف اور صرف اسلام کا چہرہ بگاڑنے کا باعث بن رہا ہے۔
البناء نے وہابیت کی شرعی حیثیت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا: وہابی مزید کہا: وہابی نہ تو اخلاقی لحاظ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سنت اور آپ (ص) کے صحابہ کی روایات کے پابند ہیں اور نہ ہی افکار کے لحاظ سے ان سے مطابقت رکھتے ہیں۔
جمال البناء نے وہابیت اور سلفیت کے خطرات کا جائزہ لیتے ہوئے اخوان المسلمین کو درپیش خطرات کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ سلفیوں کی طرف سے آزادی و انصاف پارٹی کی تشکیل سے اخوان المسلمین کے درمیان ناراضگیاں پیدا ہونگی اور اس جماعت کو منقسم ہونے کا خطرہ لاحق ہوگا اور دوسری طرف سے اخوان المسلمین اور اس نئی تنظیم کے درمیان بھی اختلاف کی خلیج پیدا ہوگی۔
انھوں نے اپنی جماعت کے اراکین کے بارے میں کہا کہ وہ معتقد بھی تھے اور صحیح راستے پر گامزن بھی تھے یہاں تک کہ بعض اراکین نے تشدد کا راستہ اپنایا لیکن وہ آخر کار لوٹ کرآئے ہیں اور وہ دوبارہ اپنی روایتی پالیسی پر گامزن ہوگئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button