مشرق وسطی

آل سعود و آل خلیفہ شیطان بزرگ کے خادم

shiitenews_shetan_amricaبحرین کی تحریک خلاص کے سیکریٹری جنرل نے آل سعود اور آل خلیفہ کو شیطان بزرگ امریکہ کے خادمین قرار دیا اور کہا کہ آل خلیفی بادشاہ کی طرف سے ہنگامی حالت کے خاتمے کے اعلان سے حقائق تبدیل نہیں ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق بحرین کی تحریک خلاص کے سیکریٹری جنرل "عبد الرؤوف الشائب” نے پیر کے روز العالم کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آل خلیفی فرمانروا حمد بن عیسی کی طرف سے جون میں ہنگامی حالت کے خاتمے کا اعلان بحرینی عوام کے لئے خوش کن نہیں ہے کیونکہ آل خلیفہ کی موجودہ روش کو دیکھتے ہوئے اس بات کی پیشین گوئی ممکن نہیں ہے کہ وہ ہنگامی حالت کے خاتمے کے بعد بحرینی عوام پر کس قسم کی مظالم ڈھانی کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انھوں نے آل خلیفہ اور آل سعود کو بڑے شیطان امریکہ اور غاصب اسرائیلی ریاست کے خادمین قرار دیا اور کہا: ایمرجنسی اٹھانے کا فیصلہ آل خلیفہ اور ال خلیفہ نے کیا ہے اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے مل کر امریکہ کی حمایت سے بحرین پر قبضہ کررکھا ہے۔
الشائب نے کہا: ایمرجنسی اٹھائے جانے سے بحرین کی صورت حال میں تبدیلی نہیں آئے گی کیونکہ عوام کی سرکوبی، مساجد کے انہدام، قرآن کو نذر آتش کرنے، سرگرم شخصیات کی گرفتاری اور شہریوں پر فوجی عدالتون میں غیر منصفانہ مقدمات قائم کرنے کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے اور آل خلیفہ اور آل سعود کے مظالم میں کوئی کمی نہیں آئی۔
انھوں نے کہا: آل خلیفہ اور آل سعود نے 21 سیاسی شخصیات کے نام فوجی عدالت کے حوالے کردیئے ہیں لیکن بعید از قیاس ہے کہ آل خلیفی حکمران عوامی غضب کے ڈر سے قیدیوں کے خلاف کسی قسم کا اقدام نہیں کرسکیں گے اور ان کے خلاف ہونے والے عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کرسکیں گے۔
الشائب نے قیدیوں کو سنائی جانے والی پھانسی کی سزا پر علمدر آمد کے حوالے سے آل خلیفی حکمرانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا: پھانسیوں کی سزاؤں پر عملدرآمد کی صورت میں بحرین میں نسل کشی کا مرحلہ شروع ہوجائے گا اور یہ اندرونی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کسی صورت میں بھی قابل قبول نہیں ہے۔
انھوں نے کہا: پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد کی صورت میں بحرینی عوام کا رد عمل نہایت سخت اور غیر متوقع ہوگا اور عراق کے صدر گروپ کے سربراہ سید مقتدا صدر کا دورہ قطر اور قطری حکام کے ساتھ ان کے مذاکرات بحرین میں امن و امان کا مسئلہ حل کرنے میں ممد و معاون ثابت ہونگے۔
الشائب نے کہا: قطر میں سید مقتدا صدر کے مذاکرات کے ایجنڈے میں بحرین سے قابض افواج کے انخلاء، شہروں اور قصبوں سے فوجی گاڑیوں کے نکل جانے، چیک پوسٹوں اور ناکوں کے خاتمے اور عوام کے گھروں پر حملوں کے خاتمے جیسے موضوعات شامل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ 14 فروری کے انقلاب کے مطالبات میں برخاست شدہ سرکاری ملازمین اور اسکولوں کالجوں اور جامعات سے نکالے جانے والے طلبہ کی بحالی یا ملک سے قابضین کے انخلاء تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ بحرین کے عوام اپنے مقدرات کا فیصلہ خود کرنے کی صلاحیت حاصل کرنا چاہتے ہیں اور خود ہی ملکی آئین لکھنا چاہتے ہیں۔
عبد الرؤوف الشائب نے کہا: آل خلیفہ کی حکومت کے ہاتھ بحرینی عوام کے خون میں رنگے ہوئے ہیں اور آل خلیفی حکام کے نام نسل کشی اور ـ ملک کو اجنبی افواج کے سپرد کرنے کی بنا پر ـ غداری کے سلسلے میں بین الاقوامی سطح پر مطلوبہ ملزمان کی فہرست میں شامل کرلئے گئے ہیں اور ملک سے نکلتے ہی گرفتار کئے جائیں گے۔
الشائب نے آل سعود کی قابض فوجوں کی مدد سے آل خلیفی کرائے کے گماشتوں کی جانب سے بڑھتے ہوئے جارحانہ اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات بحرینی عوام کو ان کے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹا سکیں گے اور عوام کا بنیادی مطالبہ آل خلیفی نظام کی سرنگونی اور آل خلیفی حکام پر مقدمہ چلانے سے عبارت ہے۔
یادرہے کہ الشائب کے خاندان کے اکثر افراد بھی جیلوں میں بند ہیں اور بحرین میں ان کے گهر کو آل خلیفہ خاندان سے وابستہ بیرونی دہشت گردوں اور غنڈوں نے نذر آتش کرکے مکمل طور پر تباہ کردیا ہے۔
انھوں نے بحرین شیعہ اور سنی عوام سے اپیل کی ہے فرقہ وارانہ رجحانات کو خاطر میں لائے بغیر ملک میں مدنی نظام کے قیام کے لئے اقدام کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button