مشرق وسطی

آل سعودکےاذیتکدوں میں 146 شیعہ معترضین بدستور پابندسلاسل

shiitenews_hrc_bahrainکی رپورٹ  HRW آل سعودکےاذیتکدوں میں 146 شیعہ معترضین بدستور پابندسلاسل / آل سعود کے مظالم پر
سعودی عرب سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حالیہ ہفتوں میں آل سعود کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے 146 شیعہ اسیر مقدمہ چلائے بغیر بدستور پابند سلاسل ہیں / ہیومین رائٹس واچ نے کہا ہے: حالیہ گرفتاریوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس ملک میں اصلاحات کا سلسلہ تعطل کا شکار ہے۔
ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق آل سعود کی ظالمانہ اور امتیازی پالیسیوں پر اعتراض کرنے والے شیعہ مظاہرین کی بےتحاشا گرفتاریاں ہوئی ہیں جن میں دسیوں نہایت سیاسی راہنما بھی شامل ہیں اور آل سعود کے بادشاہ کی طرف سے ہونے والی نام نہاد اصلاحات کے اعلان کے باوجود یہ افراد ابھی تک وہابیوں کے اذیتکدوں میں پابند سلاسل ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق الاحساء اور القطیف میں گرفتار ہونے والے افراد کو الدمام، الخُبر اور الظہران کے اذیتکدوں میں منتقل کردیا گیا ہے جہاں انہیں شدید آزار و اذیت اور ٹارچر کا سامنا ہے۔
آل سعود کے جبر کی حکومت کے اذیتکدوں میں 15 اور 16 برسوں کے پندرہ بچے بھی بند ہیں جنہیں آل سعود کے گماشتے رہا نہیں کررہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق سعودی عرب میں گرفتار ہونے والے افراد پر کبھی بھی مقدمہ نہیں چلایا جاتا اور انہیں قاضی کے سامنے پیش نہیں کیا جاتا چنانچہ عالمی قوانین کے تحت انہیں باقاعدہ طور پر حبس بے جا میں رکھا جاتا ہے چنانچہ حبس بے جا میں رکھنا سعودی عرب کے استبدادی اور آمرانہ قانون کا حصہ ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے تین اہم اور نامور مصنفین اور اہالیان قلم حسین الیوسف، فاضل المناسف اور نذیر الماجد بھی اسیران اصلاحات میں شامل ہیں۔
سعودی عرب کے بعض ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ گرفتاریوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور گذشتہ دو روز کے دوران شیخ علی الزائد اور علی الدبیسی بھی گرفتار کرلئے گئے ہیں۔
سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں سعودی آمریت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں اور الشرقیہ کے علاقے کے عوام بھی اس تحریک میں شامل ہیں جو ملک میں سیاسی و سماجی اصلاحات، مطلق العنان سعودی بادشاہت کے خاتمے اور آئینی بادشاہی نظام کے قیام، اسیروں کی رہائی، بحرین سے آل سعود کے گماشتوں اور جلادوں کی واپسی اور سعودی عرب میں امیتازی سلوک کے خاتمے کے لئے احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔
دریں اثناء ہیومین رائٹس واچ نے آل سعود سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک سرگرم شیعہ نوجوان کو فوری طور پر رہا کردے۔
ہیومین رائٹس واچ نے آل سعود کی آمریت و استبداد اور امتیاز رویوں پر اعتراض کرنے اور  سیاسی و سماجی اصلاحات کے نفاذ کا مطالبہ کرنے کے لئے مظاہروں میں شرکت کی تھی۔
ہیومین رائٹس واچ نے اپنی نئی رپورٹ میں سعودی عرب میں انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے شیعہ نوجوان "فاضل المنسف” کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جنہیں حالیہ مظاہروں کے دوران منطقة الشرقیہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ہیومین رائٹس واچ کے ماہر امور مشرق وسطی نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: سعودی عرب میں حالیہ گرفتاریوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس ملک میں اعلان شدہ اصلاحات کا سلسلہ تعطل کا شکار ہے۔
کریسٹف ولک (Christoph Wilcke) نے کہا: سعودی عرب میں بیان کی سیاسی آزادی کا مطالبہ کرنے والوں پر آل سعود کے شدید دباؤ میں کوئی کمی نہیں آئی۔
دریں اثناء آل سعود کی وزارت داخلہ کے ترجمان منصور الترکی نے ہر قسم کے مظاہروں کے سلسلے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنے والوں کے خلاف "قانون کے تحت” شدید کاروائی کی جائے گی۔
یادرہے کہ آل سعود کا قانون جنگل کا قانون ہے جس میں شہریوں کو گرفتار کرکے مقدمہ چلائے بغیر برسوں تک حبس بے جا میں رکھا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

Back to top button