مشرق وسطی

بحرین میں آل خلیفہ کے وحشیانہ اقدامات اور امریکہ کی خاموشی

bahrain_crakdownپرامن مظاہرین پر آل خلیفہ اور آل سعود کی فوجوں کے حملے بحرین کے مختلف شہروں میں جاری ہیں اطلاعات کے مطابق منامہ ، سترہ ، الدراز، السنابس، العکر ، الدیر وبلاد شہروں میں سعودی عرب اور بحرینی فوجوں نے ان شہریوں پر حملہ کیا ہے جو دختر رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے یوم شہادت کی مناسبت سے مجالس عزا میں شریک تھے ۔ بحرین میں ذرائع کا کہنا ہے کہ آل خلیفہ کی حکومت ملک میں ہر طرح کے اجتماع سے خائف ہے خواہ وہ نمازیوں کا اجتماع ہو یا پھر دیگر مذہبی اجتماعات ۔ بحرین اور سعودی عرب کی فوجوں نے اسی طرح بحرین کے مختلف شہروں میں مساجد اور امامبارگاہوں کو بھی مسمار کردیا ہے تاکہ لوگ کسی بھی مذہبی مقام پر اجتماع نہ کرسکیں ۔ دوسری طرف اطلاعات ہيں کہ بحرین کے عوام نے اپنے مطالبات منوانے کے لئے بھوک ہڑتال کی کال دی ہے ۔ سعودی عرب اور بحرین کی فوجوں نے شہریوں میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کرنے کے لئے حتی خواتین پر بھی فائرنگ کی ہے اور اب تک انہوں نے دو خواتین کو شہید کردیا ہے جبکہ گھروں میں گھس کر وہ خواتین کو زد وکوب کررہی ہيں یہ بھی اطلاعات ہیں کہ سعودی عرب اور بحرین کی فوجوں نے سیکڑوں خواتین کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جبکہ ایسے بہت سے سرکاری ملازمین کو ان کی نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے جنھوں نے پرامن مظاہروں میں شرکت کی تھی ۔ القصہ یہ کہ بحرین کی حکومت اس وقت ایسے تمام ہتھکنڈوں کا استعمال کررہی ہے جس کے ذریعہ وہ اپنے زعم میں عوام پر دباؤ ڈال سکتی ہو ۔ اس میں بھی شک نہيں کہ بحرین کی حکومت کے اس طرح کے غیرانسانی اقدامات میں خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن عرب ملکوں کی حکومتوں کا پورا ہاتھ ہے ۔ بحرین میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت بعض دیگر عرب حکومتوں کی کھلی مداخلت کے باوجود حیرت کی بات یہ ہے کہ خلیج فارس تعاون کونسل نے اپنے حالیہ اجلاس ميں جو ریاض میں ہوا ایران پر الزام لگایا ہے کہ وہ بحرین کے معاملات میں مداخلت کررہا ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ خلیج فارس تعاون کونسل کی رکن عرب حکومتوں نے ایران پر یہ الزام ایسے وقت لگایا ہے جب خود سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی فوجوں نے غاصبانہ طور پر بحرین میں داخل ہوکر وہاں کے نہتے عوام پر تشدد اور ان کا قتل عام کیا ہے۔ سعودی عرب کی فوجوں نے بحرین اور متحدہ عرب امارات کی فوجوں کے ساتھ مل کر انسانی حقوق کی دھجیاں تک اڑا ڈالی ہيں اور آج بحرین میں مذہبی مقامات سے لے کر خواتین کی عزت و ناموس تک محفوظ نہيں ہے ۔ علاوہ ازین جس طرح کے مطالبات بحرین کے عوام کررہے ہيں اسی طرح کے مطالبات تیونس مصر اور یمن کے عوام اور قذافی کے خلاف برسرکار پیکار لیبیائی عوام بھی کررہے ہيں عرب ملکوں میں جاری عوامی تحریکوں کی ماہیت میں کسی بھی طرح کا معمولی سا بھی فرق نہيں ہے تو پھریہ سوال اپنی جگہ برقرار ہے کہ اگر بحرین میں سعودی عرب کی غاصبانہ موجودگی کے باوجود ایران پر مداخلت کا الزام لگایا جارہا ہے تو پھر تیونس مصر لیبیا یمن اور اردن میں کون مداخلت کررہا ہے ؟ اس درمیان قابل غور نکتہ بحرین کی صورت حال کے بارے میں امریکہ کا موقف ہے امریکہ اور نیٹو نے لیبیا میں عام شہریوں کا قتل عام روکوانے کے بہانے لیبیا پر ہوائی حملہ شروع کردیا اور وہاں نو فلائی زون تک قائم کروادیا اگرچہ ان کی ان تمام تر کاروائیوں کے باوجود ابھی بھی قذافی کی فوجوں کے ہاتھوں عام شہریوں کا قتل عام جاری ہے اور خود نیٹو کے حملوں کی زد میں بھی عام شہری آئے ہيں لیکن بحرین میں امریکہ مغرب اور نیٹو آل خلیفہ اور آل سعود کی حکومتوں کے مظالم اور عوام کے قتل عام پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہيں ۔
بہت سے مبصرین کا کہنا ہے بحرین میں عام شہریوں پر آل خلیفہ اور آل سعود کی حکومتوں کے مظالم پر امریکہ اور مغرب کی خاموشی یہ صاف ظاہر کرتی ہے کہ دونوں ظالم شاہی حکومتیں امریکہ اور مغرب کی ہی ایماء پر نہتے بحرینیوں کا قتل عام کررہی ہيں بعض سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ امریکہ نے اس سلسلے میں بحرین اور سعودی عرب کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔ کیونکہ بحرین میں کسی بھی طرح کی سیاسی تبدیلی کا سب سے زیادہ نقصان امریکہ کو ہوگا اس میں کوئی شک نہيں کہ علاقائي سطح پر رونما ہونےوالے عوامی انقلابات نے امریکہ کی نیندیں حرام کردی ہيں۔ چونکہ بحرین میں ہی امریکہ کا پانچواں بحری بیڑا ہے اسی لئے امریکہ کی کوشش ہے کہ جیسے بھی ہو بحرین کی شاہی حکومت کی حفاظت کی جائے لیکن یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ علاقے کے حالات اب کسی بھی طرح امریکہ کے نفع میں نہيں ہيں اب ایک ایسا مشرق وسطی وجود میں آنےوالا ہے جو امریکہ کی مرضی کے بالکل برخلاف ہوگا اسی بات کے پیش نظر ہی یہ کہا جاسکتا ہے کہ عرب حکومتوں نے اپنے عوام کے خلاف امریکہ کے کہنے پر جو روشیں اپنا رکھی ہيں ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا بلکہ یہ صورتحال پوری طرح ان کے خلاف جائے گی اور ایسی شاہی اور ڈکٹیٹر حکومتوں کا خاتمہ بہرحال ہو گا۔ بحرین میں آل خلیفہ اور آل سعود کی حکومتوں کے مظالم کے باوجود عوام کا ارادہ روز بروز مستحکم ہورہا ہے عوام کا ایک ہی نعرہ ہے کہ وہ اپنے مطالبات کی تکمیل تک اپنی تحریک جاری رکھیں گے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button