مشرق وسطی
بحرین / مسجد مقامِ شیخ امیر محمد البریغی کو شہید کیا گیا
![i1](images/stories/i1.jpg)
مسجد و مقام شیخ امیر محمد البریغی کی بارے میں یہ سماجی ویب سائٹ سے ملنے والے ایک عبارت کا اقتباس:
"ہم ستر کی دہائی کی آخر میں میں شیخ امیر محمد البریغی رحمة اللہ علیہ کی مزار کی زیارت کے لئے آیا کرتے تھے۔ اس احاطے میں ایک کمرہ ہے جس میں شیخ کی قبر واقع ہے اور ان کا نام ان کی ضریح پر لکھا ہوا ہے۔
مزار کے متولی حاج سلمان ابراہیم العالی تھے جو "بوری” کے رہائشی تھے۔ ہم بھی مؤمنین کے ایک گروپ کے ہمراہ ان کی مدد کیا کرتے تھے. پھر حاج سلمان نے مزار کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ہمیں سونپ دی اور ہم نے بھی اللہ تعالی کی توفیق سے ان کے حکم پر عمل کیا۔ 1980 کے عشرے میں ضریح کی عمارت کی تجدید ہوئی اور اسی زمانے میں ہم نے بوری کے قصبے کے بعض دیگر مؤمنین کی مدد سے عطیات وصول کرکے مسجد کی بھی تجدید بھی کی۔ اور 1984 میں مسجد کی تعمیر نو مکمل ہوئی۔ اور یہ زمانہ سڑک کی تعمیر سے قبل کا تھا۔ مسجد آج بھی اسی حالت میں ہے۔ اس مسجد سے بہت کم لوگ واقف تھے لیکن سڑک کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد لوگوں کی کثیر تعداد یہاں آنے لگی۔ شیخ کی برکت سے اللہ تعالی نے بہت سوں کی حاجتیں بھی روا فرمائیں۔ اللہ تعالی انہین غریق رحمت کرے”۔
درج بالا ایک بحرینی باشندے کی تحریر سے ایک اقتباس تھا اور کل 17 اپریل 2011 کو یہ مسجد وہابیوں کے حقد و بغض کا نشانہ بنی اور مزار کو بھی شہید کیا گیا۔
تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ مسجد کافی عرصہ قبل آل خلیفی حکمرانوں نے بند کردی تھی اور یہاں نمازیوں نیز زائرین کے آنے جانے پر پابندی لگائی گئی تھی اور پارکنگ لاٹ نیز مسجد و مزار کو کانٹے دار تاروں کے حلقے میں محصور کرلیا گیا تھا اور اب جبکہ آل خلیفی خاندان کو بیرونی افواج کی حمایت حاصل ہے تو وہ ہر روز کوئی نہ کوئی مسجد یا مزار ویراں کررہا ہے۔ آج رات کو بھی کرزکان کے علاقے میں ایک مسجد کی شہادت کی خبر موصول ہوئی ہے۔
![i5](images/stories/i5.jpg)
![i6](images/stories/i6.jpg)
![i7](images/stories/i7.jpg)
![i8](images/stories/i8.jpg)
![i9](images/stories/i9.jpg)
![i10](images/stories/i10.jpg)
![i3](images/stories/i3.jpg)
![i4](images/stories/i4.jpg)
![i2](images/stories/i2.jpg)