مشرق وسطی

آل خلیفہ کے وزیر خارجہ کا مشکوک دورہ پاکستان

aal-e-Khalifaبحرین مطابق آج پاکستان کے  دو روزہ دورے پر جارہے ہیں وہ صدر پاکستان، وزیر خارجہ اور فوجی حکام سے ملاقات کریں گے۔اس سے قبل مختلف رپورٹوں مین بتایا گیا تھا کہ پاکستان سے ایک ہزار سے لے کر پانچ ہزار تک فوجی بحرینی عوام کو کچلنے کے لئے خلیج فارس کی اس ریاست میں پہنچ گئے ہیں اور صدر زرداری نے پاکستان کی باقاعدہ فوج بھی بحرین روانہ کرنے کا عندیہ دیا ہے  گو کہ بعد میں صدر زرداری کی طرف سے پاکستانی فوج بحرین بھیجنے سے متعلق رپورٹ کی تردید ہوئی!۔
دریں اثناء ایسی رپورٹیں بھی آئی ہیں کہ ہزاروں تشدد پسندوں نے بحرینی عوام کو کچلنے کے لئے نام لکھوائے ہیں۔
پاکستان ٹو ڈے نے بھی بحرینی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کی رپورٹ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ آل خلیفہ کا حکمران خاندان پاکستان سے مزید فوجی بھرتی کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے جو بحرین کے بحران میں مزید شدت کا باعث بن سکتا ہے۔
اس اخبار کے مطابق بحرین عرصہ دراز سے پاکستانی، اردنی اور یمنی فوجیوں کے سہارے اپنے دفاعی اور امن و امان کی ضروریات پوری کرتا آیا ہے اور اب جبکہ آل خلیفہ خاندان کو وسیع عوامی احتجاج کا سامنا ہے اور اس نے گذشتہ ہفتے مظاہرین کے خلاف وسیع کریک ڈاؤن بھی کیا ہے آل خلیفہ خاندان ایک بار پھر پاکستان کی طرف دیکھنے لگا ہے تا کہ آل خلیفہ خاندان کی حکمرانی کے لئے پرامن ماحول فراہم کریں۔
یادرہے کہ آل خلیفہ خاندان پولیس اور فوج میں مقامی لوگوں کو بھرتی کرنے کے سخت خلاف ہے کیونکہ یہ خاندان صرف بیرونی قوتوں کے ذریعے ہی اپنے ناجائز اقتدار کا تحفظ کرسکتا ہے۔
اخبار کے مطابق پاکستانی کمیونٹی میں وہ لوگ جو پولیس اور فوج میں کام کرنے کے اہل نہیں ہیں انہیں کام سے بے دخلی کا خطرہ ہے۔
دریں اثناء اخبار کے مطابق ایک پاکستانی عہدیدار نے "اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر!” اس بات کی شدت سے تردید کی ہے کہ بحرینی وزیر خارجہ بحرین کی صورت حال کو قابو کرنے کے لئے پاکستان کے دورے پر آئے ہیں۔
بہرحال تمام محب وطن پاکستانیوں کی خواہش بھی یہی ہے لیکن حقیقت کچھ اور ہے اور تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ کسی ملک کے کسی ملک کے ساتھ دوستی کا مطلب دو قوموں کی دوستی ہوتی ہے اور گرنے والی حکومتوں کو سہارا دے کر کسی قوم سے دشمنی کرنا کسی صورت مین بھی دانشمندی کے تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔
بحرین مین قوم اٹھی ہوئی ہے اور وہ آل خلیفہ کی خاندانی حکومت کو مزید نہیں چاہتی اور یقینی امر ہے کہ قومین حکومتوں اور ممالک کے طرز سلوک کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا کرتیں اور یہ کہ اگر بحرین کا عوامی انقلاب کامیاب ہوجائے ـ جس کے امکانات بھی بہت زیادہ ہیں ـ تو ایسی صورت میں بھی ان کو بیرونی افرادی قوت کی ضرورت ہوگی جبکہ بحرین کے امور کے ماہرین کی رائے یہ ہے کہ بحرین مین فوجیوں اور پولیس والوں کی کوئی کمی نہیں ہے اور اب تو خلیجی ممالک کی افواج بھی اس ملک مین آچکی ہیں چنانچہ مزید افواج کے آنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا جبکہ عوام کے احتجاج میں ہر روز شدت آرہی ہے اور بیرونی افواج کی تعداد بڑھنے سے اس میں مزید شدت آئے گی اور اگر وہ بحرین کی فوج اور پولیس میں موجود گنے چنے مقامی افراد کے سامنے پر امن رہتے ہیں تو بیرونی افواج کو وہ جارح سمجھتے ہیں اور اپنے ملک کو مقبوضہ سمجھتے ہیں اور بیرونی قابضین کے ساتھ کسی قوم کا طرز عمل دوستانہ نہیں ہوا کرتا۔
بحرینی عوام نے اب "اسبوع الصمود” (ہفتہ پامردی) منانے کا اعلان کیا جس کے ذریعے وہ پر امن رہتے ہوئے اپنے مطالبات آگے بڑھانا چاہتے ہیں اور ہم سب جانتے ہیں کہ نہتی قوم کے سامنے مسلح افواج کا اثر دیرپا نہیں ہوا کرتا اور پر امن جدوجہد میں جتنی قوت ہے وہ مسلح قوتوں کے مسلحانہ اقدامات میں نہیں ہوا کرتی۔
ہمیں امید ہے کہ حکومت پاکستان اپنے شہریوں کو بحرینی عوام کے خلاف آل خلیفہ کے تشدد آمیز کاروائیوں سے روکے گی تا بحرین کے ساتھ پاکستان کی دوستی قائم و دائم رہے کیونکہ ملک یعنی قوم نہ کہ حکومت۔
یاد رہے کہ حال ہی میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران آل خلیفہ خاندان نے اپنے بادشاہ کی حمایت میں کئی ریلیوں کا اہتمام کیا جن میں 95 فیصد سے زائد غیر ملکی بالخصوص پاکستانی تهے اور انٹرنیٹ کی مختلف سائٹوں میں ان ریلیوں کی تصویریں دیکھ کر اس حقیقت کا بآسانی ادراک کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button