مشرق وسطی
مارشل لا نافذ ہونےکےباوجود مظاہرہ
![bharin_152](images/stories/bharin_152.jpg)
جمعہ کےدن سترہ کےعلاقےمیں ہونےوالےمظاہروں کوبھی سیکورٹی فورسس نےسختی سےکچل دیاہے۔اس علاقےکےتمام اسپتالوں کوبند کردیاگیاہے اورایمبولینسوں کوزخمیوں کولےجانےکی اجازت نہيں ہے۔ شہرسترہ میں کم سےکم تیس ہزار افراد نےمظاہرہ کیا. پریس ٹی وی کی رپورٹ کےمطابق مغربی بحرین میں واقع شہرکان ہاسپیٹل کوکل بلڈوزرسےڈھادیاگیا اورزخمیوں کی کی کوئي خبرنہيں ہے۔
بحرین کی اپوزیشن کی جانب سے جمعہ کے روز "یوم الغضب” منانے کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کی اپیل کی گئی تھی۔ اس موقع پر پوری مملکت میں سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت تھے اور جگہ جگہ قانون نافذکرنے والے اداروں کی ناکہ بندیوں کے علاوہ دن بھر فضاء میں جنگی طیاروں کا گشت بھی جاری رہا۔
واضح رہے کہ بحرین کی شیعہ اکثریتی آبادی کی جانب سےغاصب حکمرانوں حکمرانوں کے خلاف اور ملک میں سیاسی اصلاحات کے نفاذ کیلیے گزشتہ ایک ماہ سے احتجاج کیا جارہا ہے۔
رواں ماہ کے وسط میں بحرین کے حکمران حماد بن عیسیٰ الخلیفہ نے ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے آل خلیفہ خاندان کے غاصبانہ تسلط کو بچانے کے لئے آل سعود اور آل نہیان کی
فوج طلب کرلی تھی۔ دریں اثناء بحرین کے وزیرِ خارجہ شیخ خالد بن احمد الخلیفہ نے حزب اللہ کی جانب سے بحرین کی شیعہ آبادی کو مدد کی پیشکش کرنے کے معاملے پر لبنان کی حکومت سے باضابطہ احتجاج کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کے مطابق بحرین کے وزیرِخارجہ نے لبنانی حکومت کو باور کرایا ہے کہ ان کا ملک حزب اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے اور اس کی جانب سے اس طرح کی دھکمیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ منگل کے روز بحرین کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کی گئی ایک ‘ٹریول ایڈوائزری’ میں "دہشت گرد عناصر کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں اور خطرات” کے پیشِ نظر بحرین کے شہریوں کو لبنان کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔