مشرق وسطی

آل خلیفہ درندگی، 17 سالہ نوجوان شہید

1علی ابراہیم الدمستانی آج غنڈوں اور آل خلیفہ کے شاہی گارڈ اور اوباش کے بھیس میں آل خلیفہ فوج کے کمانڈوز کے حملوں میں زخمی ہوئے تھے، سلمانیہ اسپتال میں شہید ہوگئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ رابرٹ گیٹ کے دورہ بحرین کے ساتھ ہی پرامن مظاہرین کے خلاف آل خلیفہ کی سرکاری فورسز سمیت آل خلیفہ کے حمایت یافتہ غنڈوں کے حملوں میں شدت آئی ہے اور سینکڑوں پرامن مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔
انسانی حقوق کے بحرین مرکز کے رکن عباس العُمران نے العالم کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ غنڈوں، بیرون ملکی کرائے کے گماشتوں نے آج پرامن مظاہرین پر شدید حملے کئے جن میں سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ آج رات کو زخمیوں میں سے ایک نوجوان "علی ابراہیم الدمستانی” زخموں کی تاب نہ لاکر شہید ہوگئے ہیں جبکہ 20 زخمیوں کی حالت نازک ہے۔
یاد رہے کہ حکومت کے ان نہایت بزدلانہ اور غیرانسانی اور درندگی و خونخواری پر مبنی اقدامات کے نتیجے میں عوام کے غیظ و غضب میں دوچند اضافہ ہوا ہے اور پرامن راہ حل کے تمام دروازے آل خلیفہ خاندان نے بند کردیئے ہیں اور رابرٹ گیٹس نے آل خلیفہ خاندانی حکومت کو عوام پر تشدد کرنے کا مشورہ دیا ہو تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ امریکیوں نے کبھی بھی مشرقی اور خاص طور پر مسلمانوں اور پھر شیعیان اہل بیت (ع) کو نہیں پہچانا اور کبھی بھی انھوں نے تاریخی واقعات و حوادث سے درس عبرت نہیں لیا ورنہ وہ ایسا مشورہ دے کر اپنے حلیف آل خلیفہ کی حکومت کے زوال کو یقینی نہ بناتے؛ اور اگر آل خلیفہ خاندان نے خود ایسا اقدام کیا ہو تو اس کے بارے میں بھی کہا جاسکتا ہے کہ امریکہ کے اس پٹھو کے دن بھی گنے جاچکے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ بحرینی عوام نے موت کی آنکھوں میں انکھیں ڈال کر اپنے حقوق چھیننے کا انداز سیکھ لیا ہے اور ان پر تشدد کا واحد نتیجہ آل خلیفہ کی حکمرانی کے خاتمے کے سوا سوا کچھ بھی نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ بحرین میں ابتدائے انقلاب سے اب تک شہیدوں کی تعداد آٹھ ہوگئی ہے۔
دریں اثناء وزارت داخلہ کے ایک اعلی اہلکار سید محمود علوی نے آل خلیفہ کے تشدد پر احتجاج کرتے ہوئے استعفی دیا ہے۔
سید محمود علوی نے العالم کے ساتھ بات چیت کرتیے ہوئے کہا کہ آنے والے دنوں میں وزارت داخلہ کے متعدد افسران اور اعلی اہلکار استعفے دیں گے کیونکہ وه عوام کے خون سے اپنے ہاتھ نہیں رنگنا چاہتے۔
انھوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: ہم سیکورٹی اور فوجی اہلکار استعفے دے کر اپنے لئے کوئی نئی تنظیم بنانے کا ارادہ نہیں رکھتی بلکہ ہمارا یقین ہے کہ پہلی
اور آخری بات عوام کی بات ہے اور ان کی روش بھی چونکہ پرامن احتجاج ہے لہذا ہم بھی اس پرامن احتجاج میں شامل ہورہے ہیں۔
2
3
5
4
6

متعلقہ مضامین

Back to top button