مشرق وسطی

مذاکرات سے قبل حکومت مستعفی ہو‘

pearl_sqaure_bahrainبحرین میں حکومت مخالف مظاہرین نے دارالحکومت منانا کے مرکزی چوک’ پرل سکوائر‘ میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں جبکہ حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے حکومت سے مذاکرات کے لیے پہلے مطالبات پر عملدرآمد کی شرط رکھ دی ہے۔
حزبِ اختلاف کا کہنا ہے کہ ولی عہد شیخ سلمان بن حماد الخلیفہ سے اسی صورت میں مذاکرات ممکن ہیں جب پہلے بحرینی حکومت مستعفی ہو،  سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور حالیہ مظاہروں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات شروع کی جائیں۔
ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے اتوار کی رات پرل سکوائر پر گزاری۔ان مظاہرین نے چوک میں اپنے کیمپ اور ایک عارضی ہسپتال قائم کر لیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہاں کچھ عرصے تک قیام کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس سے قبل بحرین کی شیعہ حزبِ اختلاف کے مرکزی رہنما نے حکومت مخالف مظاہروں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملک میں تیونس اور مصر کی مانند پرامن سیاسی تبدیلی چاہتے ہیں۔ سیاسی گروپ الوفاق کے سیکرٹری جنرل شیخ علی سلمان نے یہ بات ان ہزاروں افراد سے اپنے خطاب میں کہی جو فوج کی جانب سے دارالحکومت مناما کے مرکزی چوک ’پرل سکوائر‘ کو خالی کیے جانے کے بعد دوبارہ وہاں جمع ہیں۔
بحرین کے ولی عہد شیخ سلمان بن حماد الخلیفہ ایک ٹی وی انٹرویو میں اعتراف کر چکے ہیں کہ بحرینی حکومت عوام کے کچھ بنیادی مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس کے علاوہ سنیچر کو ولی عہد نے امریکی ٹی وی چینل سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ مظاہرین کو چوک پر رہنے کی اجازت ہو گی۔
بحرین ان کئی عرب ملکوں میں سے ایک ہے جہاں جنوری میں تیونس میں صدر زین العابدین بن علی کے طویل اقتدار کے خاتمے کے بعد جمہوریت کے حق میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ یہ مظاہرین ملک کے سیاسی نظام میں اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ان مظاہروں میں اب تک چار افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔
بحرین کے ہمسایہ ملک سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بحرینی عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ سمجھداری سے کام لیں اور بحرینی حکومت کی پیشکش قبول کر لیں کیونکہ وہ علاقائی استحکام اور ان کے تحفظ میں سنجیدہ ہے۔
خیال رہے کہ بحرین ایک ایسا عرب ملک ہے جہاں کی ستّر فیصد آبادی شیعہ ہے جبکہ وہاں گزشتہ دو صدیوں سے سنّی خاندان حکومت کرتا آ رہا ہے۔
بحرین میں وسیع پیمانے پر مظاہرے کا اعلان
بحرین کی ڈیموکرٹیک کونسل کے سیکرٹری جنرل فاضل عباس نے کل بائیس فروری کو حکومت مخالف جماعتوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر مظاہرے کی خبر دی ہے ۔ فاضل عباس نے العالم ٹی وی چینل سے گفتگو کرتےہوۓ کہا ہے کہ بحرین کی حکومت مخالف اور سیاسی کو لؤلؤ اسکوائر میں مظاہرہ کرنے والوں سے متعلق حکومت کے مقاصد کے بارے میں اعتماد نہیں ہے اور اس بات کا اندیشہ پایا جاتا ہے کہ سیکورٹی فورسز اور فوج ایک بار پھر مظاہرین پر حملہ کرے گي اس لۓ حکومت مخالفین نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ دیان اسکوائر سے ایک بڑا جلوس نکال کر لؤلؤ اسکوائر کی جانب جائيں گے اور لؤلؤ اسکوائر میں موجود حکومت کے خلاف مظاہرہ کرنے والے جوانوں سے اظہار یکجہتی کریں گے۔ فاضل عباس نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی دعوت کو ٹائم کلنگ قرار دیتے ہوۓ کہا کہ بحرین کے موجودہ دور کو حکومت پر عوام کے عدم اعتماد کا دور قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ بحرین کی حکومت نے اپنے سابقہ وعدوں پر عمل نہیں کیا ہے جن میں ایک یہ ہے کہ اس نے جمعہ کے دن مظاہرہ کرنے والوں پر حملہ نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس نے اپنے اس وعدے کی بھی خلاف ورزی کی یہی وجہ ہے اب اس حکومت پر عوام کو اعتماد نہیں رہا ہے ۔ جمعیت عمل اسلامی کے نائب سربراہ شیخ عبداللہ صالح نے بھی کہا ہے کہ حمد بن عیسی آل خلیفہ کی حکومت نے کبھی بھی عوام سے کۓ اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا ہے۔شیخ صالح نے مزید کہا کہ عوام اور انقلابی افراد بھی انہی تبدیلیوں کا مطالبہ کررہے ہیں جن کا وعدہ خود بحرین کے بادشاہ نے سنہ دو ہزار ایک میں ملک میں اصلاحات لانے کی صورت میں کیا تھا۔ لیکن بحرین کے بادشاہ نے ہر مرتبہ کسی نہ کسی بہانے ملک میں تبدیلیاں لانے کا معاملہ ٹال دیا۔ شیخ صالح نے کہا کہ لوگ ملک میں ایسی تبدیلیاں لاۓ جانے کے خواہاں ہیں جن کے نتیجے میں ایک عادل اور جمہوری حکومت تشکیل پاۓ۔شیخ عبداللہ صالح نے مزید کہا کہ ملک میں ایسے بہت سے قوانین بناۓ جا چکے ہیں جن کی وجہ سے جمہوریت کا راستہ بند کردیا گیا ہے۔ جیسے قتل ، سیاسی جماعتوں اور ذرائع ابلاغ سے متعلق قانون ۔ انہی قوانین کی وجہ سے لوگوں میں اشتعال پایا جاتا ہے۔
بحرین حکومت کے ایک اور مخالف رہنما سعید شہابی نے بھی پریس ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہےکہ اس ملک میں نا امیدی کا احساس جوان نسل کے مظاہروں کا سبب بنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ جوان نسل یہ سمجھتی ہے کہ اس پر ظلم کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ خیانت ہوئی ہے ۔ جناب سعید شہابی کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے کسی کو یہ توقع نہیں تھی کہ بحرین کے عوام حکومت مخالف مظاہروں میں فوجیوں کے ٹینکوں اور توپوں کے سامنے سینے تان کر کھڑے ہوجائيں گے ۔ اور اب مظاہروں سے یہ بات ثابت ہوگئي کہ اس ملک کے حکام کی بے توجہی کے باعث بحرین کے سیاسی نظام کے خلاف عوام کے اشتعال میں شدت پیدا ہوچکی ہے۔ اور یہ عوامی تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس ملک میں بنیادی سیاسی تبدیلیاں نہیں آجاتی ہیں۔ بحرین سے شائع ہونے والے جریدے الوسط کے ایک صحافی منصور الجمری نے بھی اپنے ایک مقالے میں بحرین کے انقلاب کو انقلاب لؤلؤ کے نام سے تعبیر کیا ہے کہ جو آخر کار عوام کی کامیابی پر منتج ہوگا۔ منصور الجمری نے مزید کہا کہ بحرین کے پاس سب سے زیادہ گرانقدر چیز اس کے جوان ہی ہیں اور ان جوانوں کے پرامن مظاہروں نے بحرین کو وقار عطا کیا ہے۔ منصور الجمری نے جوانوں کو مخاطب کرتے ہوۓ کہا کہ تم لوگوں نے بحرین کا پرچم بلند کردیا ہے۔ اپنا خون پیش کردیا ہے۔ اب ہمیں آگے کی جانب دیکھنا اور اپنے مقاصد کے حصول کو یقینی بنانا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button