عراق

عراق میں انتخابات اور امریکہ کی نتائج پراثراندازہونے کی سازش!عراقی سیاست پر امریکی سایہ//شیعت نیوز کی تجزیاتی رپورٹ

SAS0615V-schoolboard1.jpg

عراق کے امور میں امریکی مداخلت کوئی ایسی چیز نہیں ہے کہ جسے تعجب خیز یا کوئی نئی تبدیلی قرار دیا جائے ۔سابق ڈکٹیٹر صدام کے برسر اقتدار آنے سے لیکر اس کو تختہ دار پرلٹکانے تک عراق کی سیاست پر امریکی سائے کو دیکھا جاسکتا ہے ۔خاصکر سن اسی کے عشرے میں یہ مداخلت بالکل عیاں ہوگئی ۔یہ وہ زمانہ تھاجب امریکہ ایران میں اپنے پٹھو رضا شاہ سے ہاتھ دھوبیٹھا تھا اور اس کو اس خطے میں رضا شاہ کے جانشین کے تلاش تھی کہ جو امریکہ کے مفادات کے محافظت کے ساتھ ساتھ ایران کی اسلامی اور انقلابی حکومت کو گھٹنے ٹکوادے ۔ بہرحال صدام اور اس کی جماعت باعث پارٹی نےامریکہ کی، جتنی خدمت کی جاسکتی تھی کی اور خلیج فارس کے اس پورے خطے کو امریکیوں کے حوالے کردیا اور جب امریکیوں کا مطلب نکل گیا تو انہوں نے اس کے ساتھ وہ عبرت ناک سلوک کیا جو تاریخ میں ہمیشہ کے لئے ثبت ہوگیا اور امریکہ بلا غیر شراکت عراق کا مالک بن بیٹھا ۔ امریکی قبضے کے بعد عراق میں امریکی مداخلت کا کھلا اورعلنی دور شروع ہواجو آج بھی جاری ہے البتہ اس فرق کے ساتھ کہ عراق کی موجودہ عوامی حکومت صدام کے برخلاف آزاد اور خود مختار پالیسی اپنائے ہوئے ہے اور امریکی حکام کومالکی حکومت کی یہ ادا پسند نہیں آتی چنانچہ گاہے بگاہے ایسے اقدامات کا عراق کے تناظر میں مشاہدہ کیا جاتا ہے کہ جن سے امریکیوں کی برہمی اور آئندہ کے عزائم کا پتہ چلتا ہے ۔عراق میں متعین امریکی سفیر کرسٹوفرہل نے اپنےایک بیان میں کہا ہے کہ پارلیمانی انتخابات کےبعدعراق میں نئی حکومت کی تشکیل کاعمل طولانی ہوگا ۔ کرسٹوفرہل نے امریکہ کے پیس انسٹیٹیوٹ میں اپنے ایک بیان میں عراق میں سات مارچ کوہونےوالے انتخابات کےبعد نئی حکومت کی تشکیل کا عمل طولانی ہونے اوراس ملک میں سیاسی بحران پیداہونےکےامکان کےبارے میں پیشین گوئی کرتےہوئے یہ بھی کہاکہ عراق میں انتخابات کے آخری دن دشوار، پرتشدد اورافراتفری والے ہوں گے۔عراق میں امریکی سفیرنےمزید کہاکہ عراق کااصلی امتحان انتخابات میں کامیاب ہونےوالوں کاردعمل نہیں بلکہ شکست کھانےوالوں کی جانب سے شکست کوتسلیم کرنے کا طریقہ کار ہوگا۔ امریکی سفیر کے اس بیان کو عراق کے داخلی معاملات میں مداخلت کے ساتھ ساتھ انتہائی اشتعال انگیز قرار دیا جارہا ہے۔امریکی سفیر کے اس بیان سے واضح ہوجاتا ہے کہ امریکہ نے انتخابات کے بعد عراقی عوام اور حکومت کے لئے کتنا بھیانک خواب دیکھا ہے ۔ عراق میں ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے کہ جب کبھی بھی وہاں نسبی امن وامان قائم ہوتا ہے امریکی حکام اسطرح کے بیان کے ذریعے دہشت گردوں اور نادیدہ قوتوں کو گرین سگنل دیدیتے ہیں اور یوں بم دھماکے خودکش حملے اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ۔اس وقت عراق میں امریکیوں انتخابتی عمل سے صدام کے باقیات اور بعثی عناصر کے باہر کئے جانے کا خدشہ ہے اور وہ اس بات پر مصر ہے کہ عراق کی آئندہ حکو مت میں سابق حکمراں جماعت بعث پارٹی حتی صدام کے وفاداروں کو کو بھی شامل کیا جائے کہ جن کے ہاتھ کہنیوں تک عراقیوںکے خون سے رنگے ہوئے ہیں چنانچہ امریکی سفیر کے اس بیان کو صدام کے باقیات کی حمایت اور مالکی حکومت پر دباؤ کے مترادف قرار دیا جارہا ہے کہ جسے عراقی عوام کسی قیمت پر تسلیم نہیں کریں گے ۔ ایک ایسے وقت جب عراق میں صاف وشفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے ہرسطح پرکوششیں جاری ہیں امریکہ اوربعض عرب ممالک بے پناہ مالی امداد وفنڈ دےکر عراق کے انتخابات پراثراندازہونے کی کوشش کررہے ہیں عراق کے وزیراعظم نوری مالکی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بعض عرب ملکوں کی طرف سے عراق کے انتخابی نتائج پراثراندازہونے کی غرض سے بڑے پیمانے پرمالی ذرائع استعمال کئے جارہے ہیں ۔واضح رہے کہ عراقی شیعہ عالم دین اور مرجع تقلید آیت اللہ سیستانی نے فتویٰ دیتے ہوئے ووٹون کی خرید فروخت کو حرام قرار دیا ہے اور عوام سے کہا ہے کہ عراقی انتخابات میں دین دار لوگوں کو منتخب کیا جائے ۔اس کے بر عکس غیر ملکی طاقتیں (امریکہ،اسرائیل،سعودی عربیہ )اس بات میں مصروف عمل ہیں کہ کسی بھی طرح عراق کے اندر قبائلی ،نسلی،مذہبی فرقہ پرستی کو ہوا دے کر عراق کو تقسیم کر دیا جائے اور اپنی من پسند پارٹی جو کہ قاتل پارٹی ہے اور ماضی میں لاکھوں بے گناہون کا قتل عام کر چکی ہے بعث پارٹی کو اقتدار میں لے آئیں ۔واضح رہے کہ اس سے پہلے عراق کی قومی سلامتی کونسل کے سابق مشیرموفق الربیعی نے بھی کہاتھا کہ سعودی عرب نے العراقیہ پارٹی کے لیڈر ایاد علاوی کوایک ارب ڈالرکی مدد دی ہے انھوں نے اپنے ایک انٹریومیں کہاکہ ایسی رپورٹیں اوراطلاعات ہیں کہ جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بعض عرب ممالک عراق میں کچھ خاص سیاسی گروہوں اورجماعتوں کی مددکررہے ہیں تاکہ وہ انتخابی نتائج کواپنے پسندیدہ امیدوارکے حق میں موڑسکیں ۔اس وقت اس سلسلے میں عراقی حکام نے امریکہ اورسعودی عرب کے حکام کی طرف انگشت نمائی کررہے ہیں کیونکہ پچھلے مہینوں کے دوران ان دونوں ملکوں نے ایسے اقدامات انجام دئے ہیں جن کا مقصد عراق کی موجودہ حکومت کوکمزورکرنا اورعراقی انتخابات پراثراندازہونا ہے ۔عراق میں بدامنی کے واقعات کوہوادینا اوربعثی عناصرکوملک کے سیاسی دھارے میں شامل کرنے کے لئے عراقی حکومت پرپڑنےوالا دباؤ یہ سب امریکہ اوربعض عرب ممالک منجملہ سعودی عرب کی ان کوششوں کا حصہ ہے جن کے تحت وہ عراق کے آئندہ انتخابی عمل پراثراندازہونا چاہتے ہیں ۔ یہی نہیں العراقیہ پارٹی کے سربراہ ایادعلاوی نے سعودی عرب کے بعد اب مصرکا دورہ کیا اوراس کے بعد وہ اردن جائیں گے ان کے اس دورے کا مقصد ان ملکوں کی مددوحمایت حاصل کرنا ہے تاکہ انتخابی نتائج اپنے حق میں کرسکیں ۔ بعثیوں کوملک کے سیاسی دھارے میں شامل نہ کرنے کے اپنے فیصلے پرحکومت عراق نے اب تک بہت ہی ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا ہے اس وقت امریکہ نے عراق کے ماحول کومخدوش اورخراب کرنے کے ایجنڈے پرکام شروع کردیا ہے عراق میں امریکی فوج کے ترجمان نے کہا کہ جیسے جیسے عراق میں انتخابات کی تاریخ قریب آتی جائے گی وہاں بدامنی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا مبصرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کا بیان عراق میں انتخابات سے قبل ماحول کووحشت زدہ بنانے کی امریکہ کی ایک منظم سازش ہے اس کے باوجود عراقی وزیراعظم اوردیگرپارٹیوں کے رہنماؤں نے امریکہ اوربعض عرب ملکوں کے دباؤ کومستردکرتے ہوئے کہاکہ وہ کسی بھی غیرملکی قوت کواپنے ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button