ایران

ايران کے صدر نے انڈونيشيا کے شہر بالي ميں ايک پريس کانفرنس سے خطاب

ahmadinijadصدر ڈاکٹر محمود احمدي نژاد نے انڈونيشيا کے شہر بالي ميں عالمي ڈيموکريسي فورم کے پانچويں اجلاس کے بعد ايک پرہجوم پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ايران کي  ايٹمي سرگرميوں کے پرامن ہونے کے بارے ميں مزيد اطمينان حاصل کرنے کے لئے مختلف ملکوں کے ماہرين ايران کي ايٹمي تنصيبات کا معائنہ کرکے اطمينان حاصل کرسکتے ہيں  –  
صدرمملکت  نے کہا کہ ايراني قوم کے مخالفين اچھي طرح جانتے ہيں کہ ايران کي ايٹمي سرگرمياں مکمل طور پر پر امن ہيں – انہوں نے کہا ہم  بارہا اعلان کرچکے ہيں ہماري  ايٹمي تنصيبات کے دروازے کھلے ہوئے ہيں اور دنيا کے تمام ملکوں کے نمائندے ہماري ايٹمي تنصيبات کا معائنہ کرسکتے ہيں- صدر مملکت نے کہا کہ ايران واحد ملک ہے جس نے دنيا کے تمام ملکوں کو اس بات کي اجازت دي ہے کہ وہ اس کي ايٹمي تنصيبات کا معائنہ کريں اور يہ اس کے ايٹمي پروگرام کي شفافيت کا ثبوت ہے –

  ڈاکٹر محمود احمدي نژاد ايٹمي توانائي کے عالمي ادارے کے کردار پر کڑي نکتہ چيني کرتے ہوئے کہا کہ يہ عالمي  ادارہ سامراجي طاقتوں کے زير اثر کام کررہا ہے- انہوں نے کہا کہ   ايران کے ايٹمي معاملے کے حل کے لئے صرف اتنا کافي ہے کہ امريکہ اپنے رويئے کے اصلاح کرلے-  انہوں نے کہا کہ آئي اے اي اے کے معائينہ کاروں نے متعدد بار ايران کي ايٹمي تنصيبات کا معائنہ کيا ہے اوراس بات کا کوئي ثبوت نہيں ملا ہے کہ ايران کي ايٹم بم بنارہا ہے –
   صدر نے کہا کہ آئي اے اي اے نے آج تک امريکہ ميں ترک اسحلہ پروگرام پر عملدرآمد کے بارے ميں کوئي رپورٹ جاري نہيں کي کيونکہ اس ادارے پر ايٹم بم رکھنے والے ملکوں کا تسلط ہے- ڈاکٹر محمود احمدي نژاد نے ايک بار پھر اس بات کا اعادہ  کيا کہ ايران کے ايٹمي پروگرام کو سياسي معاملہ بناديا گيا ہے-  انہوں  نے کہا کہ آئي اے اي اے کے رکن ممالک اور پانچ جمع ايک گروپ کے ارکان کھل کر کہہ ر ہے ہيں کہ ايران اپنے ايٹمي معاملے کو امريکا کے کہنے کے   حل کرنے کي کوشش کرے-

  انہوں نے ايران کے خلاف فوجي اقدام کے امکان کے بارے ميں پوچھے گئے ايک سوال کے جواب ميں کہا کہ علاقہ اور دنيا ايک اور جنگ برداشت نہيں کرسکتي- صدر مملکت نے کہا کہ ايراني قوم ثابت کرچکي ہے کہ ايک مہذب قوم ہے ، اس نے کبھي جارحيت نہيں کي ہے ليکن ہميشہ  اپنا دفاع بہت اچھي طرح کيا ہے اور جارحين کو شرمناک شکست دي ہے –
انہوں نے مغرب کي عائد کردہ پابنديوں کے بارے ميں پوچھے گئے ايک سوال کے جواب ميں کہا کہ مغربي حکومتوں نے اسي وقت سے ايران پر پابندياں لگارکھي ہيں جب ايران ميں انقلاب آيا ،مغرب کي پٹھو آمر حکومت کا خاتمہ ہوا  اور ايراني قوم نے آزادي حاصل کي اور جمہوري نظام حکومت قائم کيا-
   انہوں نے اس پريس کانفرنس ميں اس بات کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اگر حکومت امريکا دشمني ترک کرکے ، ايراني قوم سے دوستي کرے تو يہ خود اس کے لئے فائدہ مند ہوگا، کہا کہ دنيا ميں جنگ کے شعلے بھڑکانا اور تسلط پسندي جس کي طرف سے بھي ہو، ختم ہوني چاہئے – انہوں نے کہا کہ آج دنيا کو آمريت کي نہيں بلکہ عدل و انصاف کي ضرورت ہے –
  انہوں نے دنيا ميں جاري آزادي اور عدل و انصاف کے حصول کي تحريکوں کي طرف اشارہ کرتے ہوئے ، ان تحريکوں کو منحرف کرنے کے لئے سامراجي اور تسلط پسند طاقتوں کي سازشوں کي طرف سے ہوشيار رہنے کي ضرورت پر زور ديا –
انہوں نے مشرق وسطي ميں امريکا کي لشکر کشي اور اس کے نتيجے ميں پھيلنے والي بد امني کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سامراجي سوچ اور تسلط پسندي سے دنيا ميں امن و استحکام قائم نہيں ہوسکتا –
   انہوں نے ميانمار ميں مسلمانوں کے قتل عام کي مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ميانمار ميں روہنگيا مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اس ميں سامراجي حکومتوں کي سازش واضح طور پر نظر آررہي ہے –

متعلقہ مضامین

Back to top button