ایران

دہشتگرد، وحدت اسلامی کے نظریہ کو ناکام کرنا چاہتے ہیں، حجتہ السلام مبلغی

shiitenews molana moblighiکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ جو نظریہ استکبار اور استعمار کو گراں گزرتا ہے اور انکی کوشش ہے اس کو محو کیا جائے وہ نظریہ وحدت اسلامی ہے چونکہ یہ نظریہ مسلمانوں کو ملا کر بٹھاتا ہے اور ان کی قوت میں اضافہ کرتا ہے۔

ایران کے مقدس شہر قم میں "ایران کے شہر تاسوکی” اور "پاکستانی شہداء” کی یاد میں "شہداء علماء وحدت اسلامی” کانفرنس منعقد ہوئی۔ یاد رہے آج سے چھ سال پہلے تاسوکی کے علاقہ میں جو ایران کے شھر زاہدان اور زابل کے درمیان واقع ہے جند الشیطان کے دہشتگردوں نے سڑک بلاک کرنے کے بعد کئی عام شہریوں سمیت حجت الاسلام نعمت اللہ کو بھی شہید کر دیا تھا۔

اس سیمنار میں خطاب کرتے ہوئے حجتہ الاسلام حسینی عارف نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد سب سے پہلا فرقہ واریت کی نوعیت کا واقعہ 1960ء میں پیش آیا جب چند شرپسندوں نے لاہور کی انجینئرنگ یونیورسٹی میں ایک شیعہ طالب علم کو نشانہ بنایا۔ آپ نے مزید فرمایا پاکستان کی تاریخ اور حتٰی اس کے وجود کو وجود میں لانے کیلئے یہاں کے کروڑوں اہل تشیع کا بنیادی کردار ہے، قائداعظم محمد علی جناح جو پاکستان کے بانی ہیں وہ بھی شیعہ مسلمان تھے اور انہوں نے انتھک محنت کے بعد پاکستان کی تحریک کو کامیاب بنایا۔

ابنا نیوز ایجنسی کے ڈائریکٹر نے اپنی تقریر میں پاکستانی شھداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں فرقہ واریت کا کوئی عنصر موجود نہیں ہے، یہاں کے شیعہ سنی عوام ماضی کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ مل کر زندگی گزارتے ہیں اور انکی آپس میں رشتہ داریاں اور معاشرتی حسن سلوک موجود ہے۔ مولانا حسینی عارف نے پاکستان میں دھشتگردی کے عوامل کے بارے میں کہا کہ پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد تیزی سے کام شروع ہوا اور ہم ہر روز ان مسلمانوں کی شہادتوں کے شاھد ہیں۔ آپ نے کہا ان دہشتگرد کارروائیوں کے پشت پردہ عوامل پاکستان اور ایران کے روابط کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور یہ لوگ نہیں چاہتے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی معاہدے خصوصاً گیس پائپ لائن کا پروجیکٹ مکمل ہو۔ آپ نے کہا ان دہشتگردوں کا ایک اہم ھدف پاکستان کو داخلی طور پر کمزور کرنا ہے تاکہ یہ ملک مغربی قوتوں کے مقابلے میں مزاحمت نہ کر سکے۔

سیمینار میں حجتہ الاسلام مبلغی ڈائریکٹر مرکز تحقیقات تقریب مذاھب اسلامی اور ایران کی قومی اسمبلی کے شعبہ ریسرچ کے مدیر نے وحدت اسلامی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دھشتگردوں کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح وحدت اسلامی کے نظریہ کو ناکام کیا جاسکے اور مذھبی لڑائی اور داخلی جنگ کا آغاز کروایا جائے۔ آپ نے شہید علامہ عارف حسین الحسینی اور دوسرے علماء و شھداء کو وحدت اسلامی کے شہید قرار دیتے ہوئے کہا آج جو نظریہ استکبار اور استعمار کو گراں گزرتا ہے اور انکی کوشش ہے اس کو محو کیا جائے وہ نظریہ وحدت اسلامی ہے چونکہ یہ نظریہ مسلمانوں کو ملا کر بٹھاتا ہے اور ان کی قوت میں اضافہ کرتا ہے۔

آپ نے مزید کہا کہ اسلام ایک اسلامی معاشرے کا حامی ہے اور اسی طرح اسلام میں مسجد نہ شیعہ ہوتی ہے نہ سنی، بلکہ اسلامی ہوتی ہے۔ آپ نے کہا دھشتگردانہ کارروائیوں اور مسلمانوں کے قتل میں "تکفیری” گروہ شریک ہے، جو استعماری اھداف کو آگے بڑھاتے ہوئے شیعہ سنی سب کو کافر سمجھتا ہے اور ان کے قتل کے فتوے دیتا ہے۔ پروگرام کے اختتام پر شہید حجتہ الاسلام پیغان کی ہمسر نے تقریر کی اور نظریہ وحدت اسلامی کے پرچار کا عزم کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button