ایران

سنگین سمندری جرم غاصب ریاست کی سراسیمگی اور گھبراہٹ کی علامت ہے

khaminaiرہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے پیغام میں غزہ کے محصور فلسطینیوں کے لئے انسان دوستانہ امداد لے کر جانے والے سمندری قافلے پر صہیونی ریاست کے سفاکانہ اور وحشیانہ  حملے کو رائے عامہ اور دنیا ئے انسانیت پر حملہ قراردیتے ہوئے فرمایا:  مسئلۂ فلسطین آج نہ تو عربی ہے اور نہ ہی  اسلامی مسئلہ رہ گيا ہے بلکہ یہ مسئلہ آج انسانی حقوق اور عالم انسانیت کا مسئلہ بن گيا ہےاور غاصب و سفاک اسرائیلی ریاست کے حامی ممالک بالخصوص امریکہ، برطانیہ اور فرانس کو اسرائیل کے سنگین جرائم کے پر جوابدہ ہونا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

اسرائيل کی غاصب، سفاک اور وحشی ریاست انسان دوستانہ امدادی سمندری قافلے پر حملہ اس کے ان عظیم اور خوفناک جرائم کے سلسلے ایک اور کڑی ہے جس سے اسرائیل کی شریر اور خبیث اور بدبخت ریاست نے اپنی نحوست بھری حیات کا ساتواں عشرہ مالامال کر دیا ہے۔ اسرائیل کی ان سفاکانہ، ظالمانہ اور بے رحمانہ رویوں کا سلسلہ جاری ہے جن کا سلسلہ اس نے اس خطے کے مسلمانوں  بالخصوص فلسطینی مسلمانوں کے خلاف دسیوں برس پہلے سے آغاز کیا ہوا ہے؛ اس مرتبہ جس قافلے پر حملہ کیا گیا ہے وہ قافلہ نہ عربی اور نہ ہی اسلامی تھا بلکہ یہ قافلہ عالمی رائے عامہ اور انسانی افکار کی نمائندگی کررہا تھا اور اس سفاکانہ حملے کے بعد سب پر یہ بات واضح ہوجانی چاہیے کہ صہیونیت، فَستائيَت  کی نئی اور نہایت متشددانہ صورت ہے جسے حقوق انسانی اور آزادی کی دعویدار حکومتوں اور سب سے زیادہ امریکہ کی جانب سے مدد اور حمایت مل رہی ہے۔

امریکہ ، برطانیہ ، فرانس اور دیگر یورپی ممالک کو اسرائیل کے سنگین جرائم کے حوالے سے جوابدہ ہونا چاہیے جو سیاسی، اقتصادی ، فوجی اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے فطری جرائم پیشہ اسرائیلی ریاست کی حمایت کررہے ہیں۔ دنیا کے بیدار ذہنوں کو سنجیدگي کے ساتھ غور کرنا چاہیے  کہ آج انسانیت کو مشرق وسطی کے حساس علاقہ میں کتنے خطرناک حالات کا سامنا ہے؟ آج مقبوضہ فلسطین اور فلسطین کے مظلوم اور ستمزدہ عوام  پر کیسی سفاک ، ظالم اور بے رحم حکومت مسلط ہے؛ جس نے غزہ کے ڈیڑھ ملین مرد و خواتین اور بچوں پر گذشتہ تین سال سے غذائی اشیاء، ادویات اور زندگي کے دوسرے وسائل پر پابندی عائد رکھی ہے اور جو غزہ اور مغربی کنارے کے جوانوں کو ہر روز قتل و حبس اور شکنجہ کرنے کی خوگربن گئی ہے۔

فلسطین آج نہ عربی اور نہ ہی اسلامی مسئلہ ہے بلکہ فلسطین آج انسانی حقوق کا سب سے بڑا مسئلہ بن گیاہے غزہ کے لئے بحری قافلوں کے درخشاں اور علامتی سلسلے کی تکرار مختلف شکلوں اورصورتوں میں ہمیشہ جاری و ساری رہنی چاہیے اور اسرائيل کی  غاصب و سفاک حکومت اور اس کےحامی ممالک بالخصوص امریکہ اور برطانیہ کو عالمی بیداری اور رائے عامہ کی طاقت و قدرت کو محسوس اور مشاہدہ کرنا چاہیے۔

عربی حکومتیں سخت و دشوار امتحان میں پھنس گئی ہیں عرب  عوام ان سے ٹھوس اور مضبوط اقدام کا مطالبہ کررہے ہیں۔اسلامی کانفرنس تنظیم اور عرب لیگ کو ایہود باراک اور نیتن یاہو جیسے مجرموں پر مقدمہ قائم کرنے ، غزہ کا محاصرہ مکمل طور پر ختم کرنے اور فلسطینیوں کے گھروں اور زمینوں پر قبضہ ختم کرنے سے کمتر کسی چیز پر راضی نہیں ہونا چاہیے۔

فلسطین کی مجاہد قوم اور غزہ کے مظلوم عوام اورحکومت کو بھی جان لینا چاہیے کہ غاصب صہیونی حکومت آج ہمیشہ کی نسبت بہت زيادہ کمزور اور ناتواں ہوچکی ہے۔

پیر کے دن سمندری امدادی کارواں پر حملہ اسرائیل کی طاقت کی علامت نہیں بلکہ غاصب صہیونی حکومت کی ناتوانی اور درماندگی  کا مظہر ہے اور سنت الہی اس امر پر قائم ہے کہ ظالم وستمگر اپنی ذلت آمیز زندگی کے اواخر میں اپنے ہی ہاتھ سے اپنے زوال اور تباہی کے قریب تر ہوجاتے ہیں۔ گذشتہ برسوں میں لبنان پر حملہ پھر غزہ پر حملہ اسرائیل کے وحشیانہ اور احمقانہ اقدام کا حصہ تھے جس کی وجہ سے صہیونی دہشت گرد اپنی تباہی اور زوال کے قریب تر پہنچ گئے ہیں اسرائیل کا بین الاقوامی سمندری امدادی قافلہ پر حملہ بھی اس کے انھیں وحشیانہ اوراحمقانہ اقدامات کا حصہ ہے۔

فلسطینی بھائیو اور بہنو! اللہ تعالی پر اعتماد کیجئے جو حکیم اور قدیر ہے اپنی طاقت و قدرت پر بھروسہ کیجئے اور اس میں اضافہ کیجئے اور آخری فتح و کامیابی پر یقین رکھیے اور جان لیجئے

وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ

اور جو شخص خدا کی مدد کرتا ہے خدا اس کی ضرور مدد کرے گا؛ بےشک خدا توانا اور غالب ہے۔

 

 

  سید علی خامنہ ای

 

1 /جون/ 2010

 

 

 

متعلقہ مضامین

Back to top button