ایران

امام خمینی نے ظلم مخالف اسلام کومتعارف کرایا

shiite_ayatullahjanati

تہران کی مرکزی نمازجمعہ شورائے نگہبان کے سکریٹری آیت اللہ احمد جنتی کی امامت میں ادا کی گئی ۔آیت اللہ احمد جنتی نے نمازکے خطبوں کے آغازمیں نمازیوں کوتقوای  الہی اختیارکرنے کی سفارش کرتے ہوئے گناہوں سے دوررہنے کی نصیحت کی اور رسول اسلام کی حیات طیبہ کی تاریخ کے بارے میں اپنی گفتگوجاری رکھتے ہوئے رسول اسلام کے ذریعہ مدینہ کے قبائل سے انجام دئےگئے معاہدے اورپیمان کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ یہ پیمان بہت ہی اہم ہے اوریہ پیغمبراسلام کی نبوت کی حجت اوردلیل بھی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ اس معاہدے کی ایک شق یہ بھی ہے کہ جب بھی کسی کے درمیان اختلاف ہوگا تواس کوپیغمبراسلام کی خدمت میں ہی حل کیا جائے گا ۔

اس معاہدے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جواس معاہدے کومحترم رکھے گا وہ اللہ کے نزدیک محترم ہوگا ۔ اس پیمان کے مطابق سب کومل کرخواہ وہ کسی بھی مذہب کے ہوں مدینے کا دفاع کرنا ہوگا اسی طرح اگرکسی کوکسی قبیلے سے صلح کرنا ہوگا توسب کومل کرصلح کرنا ہوگا ۔تہران کے خطیب جمعہ نے کہا کہ اس معاہدے میں ظالم اورمجرم کی کسی بھی صورت میں حمایت نہیں کی گئی ۔ جوبھی ظلم کرے گا اس کواس کی سزادی جائے گی ۔اس معاہدے کا آخری جملہ یہ ہے کہ خداوندعالم نیکوکاروں کوپناہ دینے والا ہے اورمحمد اللہ کے رسول ہيں ۔ اس پیمان میں اس بات پر بھی تاکید کی گئی تھی کہ کسی کولوگوں کی نظریاتی سلامتی کونقصان پہنچانے کا حق نہيں ہوگا ۔ ساتھ ہی  یہودیوں کے تسلط کے خاتمے کی بات کی گئی تھی، اس پیمان کے مطابق یہودیوں کی بالادستی کوختم کردیا گیا تھا البتہ ان کی تمام ترآزادی اورحقوق کا پورا خیال رکھا گیا تھا ۔اس پیمان میں اسی طرح اس پرانی روایت کا بھی خاتمہ کردیا گیا کہ اگرکسی قبیلے کے شخص نے کسی پرظلم کردیا توظالم کے قبیلے والے اس کی ہرحال میں حمایت کرنے پرمجبورہوتے تھے پیغمبرنے اس روایت کوختم کردیا اورفرمایا کہ ظالم خواہ اپنے قبیلے کا ہویا غیرکے قبیلے کا اسے بہرحال سزادی جائے گی ۔ یہ پیمان پیغمبراسلام اورمدینہ کے قبائل کے درمیان منعقدہوا مگریہودیوں کے تین قبائل نے جن میں بنی نظیر ، بنی قریظہ اورقین و قاع قبائل تھے وہ شامل نہيں ہوئے ۔البتہ ان تینوں قبیلوں نے پیغمبراسلام اوراہل مدینہ کےساتھ عدم جارحیت کا معاہد کیا۔اس کے لئے پیغمبرکی طرف سے یہ شرط رکھی گئی کہ تم لوگ ہمارے دشمن کی مددنہيں کرو اگرچہ ان یہودی قبائل  نے اپنا یہ معاہدہ توڑدیا ۔ نمازکےدوسرے خطبے میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ یعنی عشرہ فجرکی آمد کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی انھوں نے کہاکہ یہ کامیابی وہ ہے جس نے ہمارے عوام کو استبداد وظلم سے نجات دلائی ۔انھوں نے کہاکہ امام خمینی نے اس انقلاب کوبرپا کرکے  العلماء ورثۃ الانبیاء کا کومصداق قراردیا وہ کارنامہ انجام دیا جواس وقت دنیا کے لئے ناقابل یقین تھا ۔ آیت اللہ احمد جنتی نے کہا کہ کہاکہ موجودہ دورمیں امام خمینی نے اسلام کوحیات نوعطاکی اور ایک ایسے وقت جب اسلام کوایک کہنہ اورپرانی شئی کے عنوان سے متعارف کرایا جارہا تھا اورمسجدیں اورمذہبی مقامات خالی ہورہے تھے اورحتی لوگ خود کومسلمان کہتے ہوئے بھی شرماتے ایسے میں امام خمینی نے اسلامی انقلاب برپا کرکے اسلام کی حقیقی تصویردنیا کے سامنے پیش کی ۔ امام خمینی نے اس نظریہ کوباطل قراردیا کہ یا تومشرقی بلاک سےوابستہ رہ کرزندگی گذاری جاسکتی ہے یا پھرمغربی بلاک سے وابستہ رہ کرزندہ رہا جاسکتا ہے بلکہ انھوں نےنہ شرقی ونہ غربی کانعرہ بلند کرکے دنیا پریہ ثابت کردیا ہے کہ اسلام وہ دین ہے جواپنے پیروں کھڑے ہوکراوراپنی جاودانی  تعلیمات پرتکیہ کرکے امورمملکت بہت ہی اچھے طریقےسے چلاسکتا ہے ۔تہران کے خطیب جمعہ نے کہا کہ امام خمینی نے لوگوں میں خوداعتمادی پیدا کی اوریہ باورکرایا کہ وہ بھی ترقی وپیشرفت کرسکتے ہيں اور اس چیزکودنیا پرثابت بھی کیا۔ انھوں نے ایرانی عوام کویہ باورکرایا کہ اپنی مملکت اورملک کے مالک خودآپ  ہيں ۔اورآج دنیا دیکھ رہی ہے کہ ایران کے عوام نے اپنے اندرخوداعتمادی پیدا کرکے تمام میدانوں میں کتنی زیادہ ترقی کی ہے ۔ امام خمینی نے ایک نئی اسلامی حکومت کاماڈل  پوری دنیا خاصطورپرعالم اسلام کے سامنے پیش کیا مگرافسوس کہ اسلامی ملکوں نے ابھی تک اس بات کوقبول نہیں کیا اگرچہ اپنے اندرخوداعتماد پیداکرنے کا پیغام ایک بہت ہی اہم اورتقدیرسازپیغام تھا ۔ امام خمینی نے حکومت کوملوکیت سے نکال کرعوام کی ملکیت میں دے دیا اورجس طرح انھوں نے حکومت کا طرزپیش کیا وہ آج دنیا کے لئے مثال بن سکتا ہے ۔کیونکہ انھوں نے عوام کے سامنے خود کوعوام کا خادم قراردیا تھا اوردلوں پرحکومت کی تھی ۔ تہران کے خطیب جمعہ نے کہاکہ جوبھی امام خمینی کی زندگی اوران کے ارتحال کے بعد ان کی سادہ زندگی دیکھنےآیا وہ انگشت بدنداں رہ گیا ۔ امام خمینی نے عوام کے اندراس قدرشعوروبیداری پیدا کردی تھی کہ آج تیس سال کا عرصہ گذرجانے کے بعد بھی عوام دشمن کے ہرطرح کے منصوبوں کوناکام بنارہے ہيں بنابریں امام خمینی آج بھی ہمارے لئے زندہ ہیں کیونکہ ان کے افکارونظریات زندہ ہيں ۔تہران کے خطیب جمعہ نے کہاکہ آج عوام اوراداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انقلاب کی پاسداری کریں ۔ انھوں نے عدلیہ کوخطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اس ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں فساد بپا کرنےوالوں کے ساتھ سختی سے پیش آئے ۔آیت اللہ احمد جنتی نے کہاکہ عوام پورے طورپرمیدان میں ہیں اوراپنے انقلاب کی پاسداری کریں گے تہران کےخطیب جمعہ نے ہیٹی میں آنےوالے زلزلےکی صورت حال سے امریکہ کے ذریعہ فائدہ اٹھائے جانے کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ آج ہیٹی کے عوام انتہائی افسوسناک عالم میں بے آب وغذا اورزیرآسمان زندگی بسرکررہےہیں مگرامریکہ اپنی فوج بھیجکراس ملک پرقبضہ کرنا چاہتا ہے انھوں نے کہاکہ یہ امریکہ کی سرشت ہے کہ وہ لوگوں کے اس طرح کے حالات سے غلط فائدہ اٹھاتا ہے ۔ انھوں نے آخرمیں دعا کی خداوندعالم انسانیت کے خلاف اٹھنےوالے  امریکہ اورصہیونیت کے ہاتھ قلم کردے ۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button