مقالہ جات

بغض اہل بیت کی بڑی نشانی مدح آل سفیان و بنو امیہ

insafkanizamیہ سٹیٹس اپ ڈیٹ حسن معاویہ دیوبندی جو کہ طاہر اشرفی دیوبندی کا بھائی اور لاہور میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہونے والے پر تشدد واقعات کا ماسٹر مائنڈ ہے اس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنی وال پر لکھا ہے – دیوبندیوں کی اہل بیت (ع) سے دشمنی اور اہل ا بیت (ع) سے محبت رکھنے والوں سے بغض کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے
دیوبندی اور وہابیوں کے مولویوں کے ہاں بنوامیہ کی ملوکیت اور ان کے خلافت سے انحراف کرنے کی روائتوں سے پردہ پوشی کرنے اور کسی بھی طرح سے ملوک بنوامیہ کی حکمرانی اور ان کے مظالم کو امت پر احسان بناکر دکھانے کی روش نئی نہیں ہے بلکہ یہ روش تو دارالعلوم دیوبند کے قیام 1866ء سے پہلے بھی دیوبندی مولویوں کے ہاں موجود تھی اور وہابیہ میں صرف ان کے گرو محمد بن عبدالوہاب کے ہاں ہی نہیں بلکہ ان کے بڑے ابا جی شیخ ابن تیمیہ کے ہاں بھی اس کا دور دورہ بہت تھا
بنو امیہ کے بارے میں جھوٹی قصیدہ خوانی کا خالق سیف عمر تمیمی تھا جس نے بنوامیہ کی مدح سرائی کے لیے جعلی 150 اصحاب گھڑ لئے تھے اگر یہ قصّہ پڑھنا ہو تو علامہ مرتضی عسکری کی کتاب جعلی 150 اصحاب پڑھ لیں اور حسن بن سباء جیسے فرضی کردار کا خالق سیف عمر تمیمی جو کرتا تھا وہی طاہر اشرفی کا بھائی کررہا ہے
دیوبندی اور وہابی اسلام میں ملوکیت،قبیل داری، نسل پرستی ،جاگیرداری،امپریلزم ،غلام داری اور مذھبی فاشزم کی بنیادیں رکھنے والی بنوامیہ کی حکومتوں کو آئیڈیل اور اسلامی حکومتیں بناکر پیش کرتے ہیں اور بنوامیہ کے تمام ملوک کو اسلام کا خادم بناکر دکھانے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کی پہلی ملوکیت سے لیکر آخری ملک ہشام تک یہ اہل بیت اطہار ،جید اصحاب رسول ،تابعین کرام ،تبع تابعین ،علمائے حق ،مشائخ عظام اور عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی پردہ پوشی کرتے ہیں اور آج بھی یہ مسلمانوں ميں دور ملوکیت کو ناموس صحابہ کرام اور عظمت صحابہ کرام کے نام پر تحفظ دینے کی کوشش کررہے ہیں اور اس حوالے سے جو بھی تاریخ میں ملوکان بنو امیہ کے سیاہ کردار سے پردہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے اسے یہ فوری طور پر گستاخ صحابہ کہہ کر راندہ درگاہ کردیتے ہیں
جو منطق طاہر اشرفی دیوبندی کے بھائی معاویہ نے یزید کو ارفع ثابت کرنے کے لیے استعمال کی ہے وہ یقیناً کوئی عقل کا اندھا اور دماغی طور پر مفلوج شخص ہی استعمال کر سکتا ہے – خیر دیوبندی ملا اس سے پہلے بھی یزید کی شان میں ہزارہا قسم کی جھوٹی” احادیث ” اور فتوے اپنی مرضی کے راویوں کے زبانی دنیا کو سنا چکے ہیں
حسن معاویہ دونوں ناموں کو اکٹھا کرنے کا مقصد عوام اہل سنت کو دھوکہ دیکر اہل بیت اطہار کے امام جلیل اور مسلمانوں کے پانچویں مسلم خلیفہ رسول کو ایک ایسے آدمی کے برابر ثابت کرنا ہے جو حضرت علی کی خلافت کا منکر ،ان کی خلافت کا باغی بقول حدیث بخاری کے تھا اور پھر وہ جب ملک یعنی بادشاہ بنا تو اس نے امام حسن سے کئے ہوئے معاہدے کو توڑا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جید صحابی حضرت حجر بن عدی اور ان کے ساتھیوں کو قتل کیا اور جس کے پورے دور حکومت میں منبر رسول پر دوران خطبہ نماز جمعہ حضرت علی اور ان کے ساتھیوں کو برا بھلا اور ان کو سب و شتم کیا جاتا رہا تو یہ اپنے ان دیوبندی اکابرین کی پیروی ہے جو اس سے پہلے یہ کام کرتے تھے –
اہل سنت کی معتبر کتابوں میں کیی روایات کے مطابق قرآن میں شجرہ خبیثیہ بنو امیہ(اس میں وہ اصحاب رسول اور صحابیات شامل نہیں ہیں جن کا ایمان ثابت اور وہ کسی بھی لحاظ سے بغض اہل بیت اطہار میں شامل نہیں رہے،معاویہ کی بہن ام المومنین ام حبیبہ جلیل القدر مومنہ تھیں انھوں نے ابی سفیان اپنے باپ کے نیچے سے بستر کھینچ لیا تھا اور معاویہ جب ان سے ملنے آیا تو بائیں ہاتھ سے اسے اندر آنے سے روکا یہ سب تاریخ سے ثابت ہے اور اس میں حضرت عثمان بھی بدرجہ اتم شامل نہیں ہیں کہ جن کی حفاظت کے لیے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے خود اپنے صاحبزادوں کو حفاظت پر مامور کیا اور وہ بھی شامل نہیں ہیں جن کے بارے میں قران پاک میں فتح مکّہ سے پہلے ایمان لانے ،جہاد کرنے کا زکر ہے اور ان سے اچھے اجر کا وعدہ ہے اور جو بیت تحت شجر میں شامل تھے اور وہ جن کی شان میں قران میں یہ آیت اپتری جس میں ان کو السابقون الاولون من المہاجرین کہا گیا اور مفسرین اور شارحین کے خیال میں شجر خبیثہ سے مراد مروان اور اسکی اولاد ہے ) اور شجرہ طیبہ بنی ہاشم کے لئے استعمال ہوا ہے -تو امام حسن خلیفہ راشد پنجم کے ساتھ بادشاہ معاویہ کا زکر ہرگو مناسب نہيں ہے اور ان میں برابری بھی ٹھیک نہیں ہے یہ خود اہل سنت کے مسلمہ عقائد کے بھی منافی بات ہے
اصل میں دیوبندی اور وہابی مکتبہ فکر کے اندر ایک گروہ مولویان ایسا ہمیشہ موجود رہا جس نے سنت مروان کی پیروی کرتے ہوئے دشمنان اہل بیت اطہار اور دشمنان اقدار مساوات و انصاف کو گلوریفائی کیا اور حضرت عثمان کے خون کا الزام زبردستی حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور ان کے ساتھیوں پر لگانے کی کوشش کی اور اس حوالے سے امت میں انتشار اور اختلاف کو ہوا دینے کی سازش رچائی ،یہ مروان تھا جس نے حضرت طلحہ،حضرت زبیر بن العوام ،حضرت عائشہ صدیقہ رضوان اللہ علھیم اجمعین سمیت مکّہ اور مدینہ میں موجود اصحاب رسول کو بھڑکایا اور پھر جنگ جمل تک انجام کو پہنچایا اور یہ مروان تھا جس نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف ایسی فضا استوار کی کہ ان کی شہادت ہوئی اور حنگ جمل میں جب حضرت طلحہ کو اپنی غلطی کا اندازہ ہوا تو مروان نے زہر میں بھجا تیر حضرت طلحہ کی گردن میں مارا اور ان کی شہادت ہوگئی اور یہ مروان تھا جو حضرت عثمان کا خون آلود کرتہ اور حضرت نآئلہ کی کٹی انگلیاں لیکر دمشق جامع مسجد میں پہںچا اور وہآں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور ان کے ساتھیوں کو اس قتل کا زمہ دار قرار دیا ،یہ عمرو بن عاص تھا جس نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے خلاف کردار کشی کی مہم چلائی اور یہ بھی مروان تھا جس نے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو زھر دلواکر شہید کروایا اور ان کو اپنے نانا کے پاس دفن ہونے نہ دیا اور بنو امیہ کے تیر انداز لیکر تابوت امام حسن رضی اللہ عنہ پر تیروں کی بارش کی گئی
تاریخ ملک بنو امیہ اول سے لیکر آخری ملک بنو امیہ کے خون خوار اور خون آشام دور کے قصوں اور کہانیوں سے بھری پڑی ہے اور عدل و ظلم میں کوئی برابری ہوا نہیں کرتی اس لیے سفید اور کالے کو ایک ساتھ کرنے والے برادر اشرفی عوام اہل سنت و اہل تشیع کو بیوقوف بنانے سے باز آجائیں
اس سے پہلے دارلعلوم دیوبند بھی یزید کی حمایت میں فتوے دے کر اسے جنتی قرار دے چکا ہے – جب کہ دیوبندیوں کے پیر و مرشد سعودی عرب کے وہابی ملا بھی اپنے جد یزید کی حمایت میں ہزارہا قسم کی تاویلیں گھڑ کر اسے عظیم صحابی ثابت کرنے کی ناکام کوششیں کر چکے ہیں –

متعلقہ مضامین

Back to top button