مقالہ جات

16 مئی یوم مردہ باد امریکہ،کیوں اور کس لیے؟

sadiq taqvinewsیہ سامراجی طاقتوں کا طریقہ کار رہا ہے کہ جب تک اُن کا کام بنتا اور چلتا رہتا ہے تو وہ مختلف ممالک میں اپنے اپنے کارندوں اور آلۂ کاروں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں لیکن اُس کی تاریخ مصرف یا ایکسپائر ڈیٹ کے گزر جانے کے بعد اُسے تاریخ کے کوڑے دان میں ڈال دیا جاتا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں اِس واضح مثال ’’صدام حسین‘‘ کی ہے کہ جسے ایک عرصہ تک امریکہ نے خود پالا، اتحاد بین المسلمین کے پارہ پارہ کرنے، ایران پر حملہ کر کے ہزاروں مسلمانوں کو شہید کرنے اور مسلمانوں میں تفرقہ کا بیج ڈالنے کیلئے استعمال کیا، مگر اُس کی میعاد ختم ہو جانے کے بعد اُسے خود ہی پھانسی کے پھندے پر چڑھا دیا

14 مئی دنیا کی تاریخ کا ایک ایسا منحوس ترین دن ہے کہ جب دنیا کے مختلف ممالک سے یہودیوں کو جمع کر کے فلسطین پر قبضہ کیا گیا اور وہاں اسرائیل نامی ایک صہیونی ریاست کی بنیاد رکھی گئی۔

14 مئی دنیا کے مسلمانوں کیلئے ذلت و پستی کا پیغام لایا کہ جب ایک ارب سے زیادہ مسلمان چند لاکھ یہودیوں کے ہاتھوں بے بس ہو گئے اور اُنہوں نے ایک صہیونی ریاست کو تسلیم کر لیا۔ صہیونیوں کی اسرائیل نامی ریاست کو استحکام بخشنے میں جہاں امریکہ نے دن رات ایک کیا وہاں غدار مسلم حکمرانوں نے بھی اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کی خاطر ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا۔

6 مئی درحقیقت ایک غاصب صہیونی حکومت کے استحکام کیلئے امریکہ حکومت کی جانب سے اُسے رسمی حکومت اور ایک یہودی ملک قرار دینے اور قبول کرنے کا اعلان ہے اور اسی لیے 16 مئی درحقیقت ’’اسرائیل اور امریکہ مردہ باد‘‘ دن ہے کہ جب دنیا میں امریکہ اور اسرائیل مردہ باد کے نعروں سے گونج اُٹھتی ہے۔

آج کا مردہ باد امریکہ ڈے اُس وقت منایا جا رہا ہے کہ جب دنیا میں امریکی ساکھ کو اتنی زیادہ زک پہنچی ہے کہ جتنی اِس سے قبل نہیں پہنچی اور امریکہ خود کو بہت زیادہ تنہا محسوس کر رہا ہے۔ ساتھ ہی یہ دن ایسے حالات میں منایا جا رہا ہے کہ جب مشرق وسطیٰ میں اسرائیل خود اپنے حلیفوں کی تعداد میں تیزی سے آنے والی کمی سے اکیلا ہوتا چلا جا رہا ہے!

امریکی اور اسرائیلی دوستوں اور غدار عرب حکمرانوں کا ڈاؤن فال کا سلسلہ درحقیقت ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد شاہ ایران، محمد رضا شاہ پہلوی کے فرار سے شروع ہوا اور اب تیس سال بعد عرب دنیا میں ایک بیداری کی لہر دوڑگئی ہے۔ سب سے پہلا مرحلہ تیونس سے شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے عرب ممالک میں سرایت کر گیا۔ اُ س کے بعد حسنی مبارک کے کئی دہائیوں کی کے طولانی اقتدار کے سامنے مصری عوام کی استقامت اور تیسرا مرحلہ لیبیا اور اُس کے بعد یمن و سعودی عرب اور اب بحرین میں عوامی بیداری کا یہ سلسلہ جاری ہے۔

آج پاکستانی قوم اور دنیا کے مسلمان ایک نئے جوش وخروش سے یوم مردہ باد امریکہ سے منا رہے ہیں ،یہ ’’مردہ باد دن‘‘ عرب دنیا میں ’’یوم نکبہ‘‘(یوم ذلت) کے نام سے منایا جا رہا ہے۔ پاکستانی قوم بھی اِس سلسلے میں کسی سے پیچھے نہیں رہی۔ حضرت علامہ شہید عارف حسین الحسینی کی قیادت میں پاکستانی قوم نے بھی 16 مئی کو یوم مردہ باد امریکہ منانے کا اعلان کیا۔ دنیا کے معروضی حالات نے آج دنیا کے مسلمانوں میں ایک نئی روح پھونک دی ہے، جس نے جہاں نہ صرف یہ کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کی حریت پسند تحریکوں کو ایک نیا حوصلہ بخشا ہے بلکہ اُس نے فلسطین کی نہتی عوام کو بھی ایک نیا عزم دیا ہے۔

سب سے بڑی بات یہ ہے مشرق وسطیٰ میں امریکیوں کی اپنے استحکام اور اُس کیلئے اسرائیل کو خطے میں مضبوط کرنے کی خاطر اُن کے تمام عملی اقدامات نقش بر آب ثابت ہوئے۔ ایک ایک کر کے عوام بیدار ہو رہے ہیں کہ جنہیں ایک عرصہ تک سلانے کیلئے امریکہ اور اسرائیل نے اپنے ایجنٹوں اور غلاموں کے ذریعے بھرپور کوششیں کیں اور وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے۔ لیکن وہ وقت گزر گیا اور آج قومیں زندہ ہو گئیں ہیں، اپنے جمہوری حقوق کے حصول کا مطالبہ کر رہی ہیں، اُنہیں اپنی طاقت و قدرت اور اسلام کی دی ہوئی آزادی و حریت کا بخوبی اندازہ ہو چلا ہے۔ یہی وجہ ہے خطے میں یکے بعد دیگرے ایک بت کے پاش پاش ہونے کے بعد دوسرے بت کے گرنے اور چکنا چور ہونے کی آوازیں گوش میں پڑتی سنائی دے رہی ہیں۔

ماضی اور حال کے تمام واقعات اور حسنی مبارک کا خطے میں امریکی اور اسرائیلی مفادات کو تحفظ فراہم کرنا مجموعی طور پر مصری عوام کی تحریک اور انقلاب کا سبب بنا۔ دیکھتے ہی دیکھتے دوسرے عرب ممالک کی عوام کو اسلام کی طاقت اور اپنی قوت بازو کا یقین آ گیا۔ ضروری نہیں کہ ہر ملک میں اُٹھنے والی تحریک کامیاب ہو جائے اور اُسے اسلامی، شہری اور جمہوری حقوق مل جائیں یا وہ اپنے اپنے ممالک میں بر سراقتدار خائن حکومتوں کا تختہ اُلٹ دیں، لیکن جو بات اہم ہے وہ یہ ہے کہ

1۔ خطے میں سب سے پہلے امریکی مفادات کو نقصان پہنچا ہے۔

2۔ اب امریکہ کو خطے میں اپنے مذموم مقاصد کے حصول میں سر توڑ کوشش کرنی ہو گی۔

3۔ اسرائیلی حلیفوں کے صفحۂ ہستی سے مٹ جانے سے خطے میں اسرائیلی کاز کو شدید زک پہنچی ہے۔

4۔ فلسطینی عوام کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔

5۔ اسرائیل کے خلاف حماس اور دوسروی جہادی تنظیموں کے فدائی حملے اور شہادت طلب کاروائیوں میں تیزی آئے گی۔

6۔ عالمی سطح پر امریکہ و اسرائیل کے خلاف نفرت میں اضافہ ہو گا۔

7۔ امریکہ اور اسرائیل کے دوست صدام، حسنی مبارک اور اُسامہ کے ابواب کے اچانک بند ہونے نے اُس کی غلامی کے پٹے کو گلے میں پہنے رکھنے کے عمل کو برقرار رکھنے یا اتارنے پر غور و فکر کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

دوسری جانب اِس اسلامی بیداری اور عوامی تحریکوں سے امریکہ اور اُس کی حلیف طاقتوں اور نوکروں کو خطرہ لاحق ہے۔ تیسری جہت سے خود امریکی نوکر یہ سوچنے پر مجبو ر ہو گئے ہیں کہ کئی عشروں تک غلامی کا حق ادا کرنے والے حسنی مبارک کو آٹے سے بال کی طرح نکال کر کتنی آسانی سے پھینک دیا گیا ہے! یہ لمحۂ فکریہ ہے اُن غدار مسلمان اور عرب حکمرانوں کیلئے کہ کتنی جلدی اُن کی باری آنے والی ہے۔

یہ سامراجی طاقتوں کا طریقہ کار رہا ہے کہ جب تک اُن کا کام بنتا اور چلتا رہتا ہے تو وہ مختلف ممالک میں اپنے اپنے کارندوں اور آلۂ کاروں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں لیکن اُس کی تاریخ مصرف یا ایکسپائر ڈیٹ کے گزر جانے کے بعد اُسے تاریخ کے کوڑے دان میں ڈال دیا جاتا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں اِس کی واضح مثال ’’صدام حسین‘‘ کی ہے کہ جسے ایک عرصہ تک امریکہ نے خود پالا، اتحاد بین المسلمین کے پارہ پارہ کرنے، ایران پر حملہ کر کے ہزاروں مسلمانوں کو شہید کرنے اور مسلمانوں میں تفرقہ کا بیج ڈالنے کیلئے استعمال کیا، مگر اُس کی میعاد ختم ہو جانے کے بعد اُسے خود ہی پھانسی کے پھندے پر چڑھا دیا۔

ہم پہلے بھی اشارہ کر چکے ہیں کہ ضروری نہیں کہ یہ تحریکیں اپنے منطقی و جمہوری انجام کو پہنچیں اور اپنے تمام مقاصد کو حاصل کریں، تاہم یہ بات ضرور ہے کہ خطے کی مسلمان اقوام کو اپنی باہمی طاقت کا یقین ہو چلا ہے۔ بیداری کا یہ سلسلہ یونہی جاری رہے گا اور وہ وقت قریب ہے کہ جب فلسطین اور قبلۂ اول آزاد ہو کر نئی اسلامی عزت و آبرو اور سربلندی کے ساتھ عالمی نقشے پر اُبھرے گا۔ لیبیا، تیونس، یمن، مصر اور بحرین میں شہدا کے گرتے ہوئے ہر قطرہ خون سے عالم اسلام میں ایک نیا مجاہد جنم لے رہا ہے، اب ہر جگہ امریکہ اور اسرائیل مردہ باد کے فلک شگاف نعرے پہلے سے زیادی جوش و جذبے سے لگائے جائیں گے اور ہر گلی کوچہ میں امریکی اور اسرائیلی پرچم نذر آتش کیا جائے گا!

یہ تمام تحریکیں ایک بڑے انقلاب کی دستک دے رہی ہیں۔ خطے میں اور یقیناً پوری دنیا میں ایک نئی کروٹ جنم لے رہی ہے کہ جس نے عالمی سیاست کے توازن کو بگاڑ دیا ہے۔ اب جہاں صرف امریکہ کا سکہ چلتا تھا اب اُس کے مقابلے میں آزاد و حریت پسند انسانوں، نہتی عوام، مجاہدین، سر بکف نوجوانوں اور ابو ذر غفاری کی سیرت پر چلنے والے خالی ہاتھ مگر ایمان سے سر شار قلوب کے مالک مسلمانوں کے بے غیرت عرب حکمرانوں کے خلاف قیام کی آواز حق سنائی دے رہی ہے!

یہ بالکل وہی چیز ہے کہ جس کی نوید امام خمینی رہ نے دی تھی۔ اگر آج امام خمینی رہ نہیں تو کوئی غم نہیں اُن کا راستہ، اُن کا مکتب، اُس کی تعلیمات اور پوری دنیا میں پھیلے ہوئے اُن کے پیروکار آج اِس فتح و کامرانی کا جشن منا رہے ہیں۔

آج کا یوم مردہ باد امریکہ ڈے درحقیقت جہاں عالمی سامراج کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے، وہیں اُس نے عرصۂ داراز سے مسلمان اقوام اور ممالک پر قابض غدار حکمرانوں کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ وہ غدار اور عیاش نام نہاد مسلمان حکمراں جو ایک طویل عرصے سے مسلمانوں کے حقوق پر قابض تھے اب خواب غفلت سے بیدار ہو رہے ہیں اور اگر اب بھی نہیں جاگے تو وہ جان لیں کہ وقت کا سیلاب بہت جلد اُن کی فرعونیت اور جاہ و حشم کو بہا کر دریا برد کر دے گا!

صدام ہو یا حسنی مبار ک، زین العابدین ہو یا قذافی یا پھر عبداللہ صالح…..اور بہت جلد آل سعود کی بساط کے لپیٹے جانے کے دن آگئے ہیں۔ عربوں اور خصوصاً آل سعود کی امریکہ سے دوستی اور اسرائیل سے رفاقت کی داستان بہت قدیمی ہو جائےگی۔ گاہے بگاہے عرب حکمرانوں اور آل سعود نے امریکہ اور اسرائیل کے ہاتھ مضبوط کیے ہیں۔

یہ جو آج آپ مشاہدہ کر رہے ہیں کہ سعودی عرب نے بحرین میں عوامی تحریک کو کچلنے کی خاطر اپنی فوجیں وہاں اتار دی ہیں تو وہ یقیناً اِس بات سے غافل ہے کہ بہت جلد اُسے اپنی فاش غلطی کا احساس ہو جائے گا۔ یہ وہ دوسری بیوقوفی ہے کہ جس کی پہلی قسط مکہ میں ایرانی حجاج کے قتل عام کے صورت میں پیش کی تھی کہ جس کیلئے امام خمینی رہ نے فرمایا تھا:

’’ہم صدام کو معاف کر سکتے ہیں لیکن آل سعود کو اِس سلسلے میں معاف نہیں کیا جا سکتا۔ آل سعود نے مسلمان حجاج کو قتل کر کے اپنے دامن پر وہ داغ لگایا ہے جو آب کوثر سے بھی صاف نہیں ہو سکتا۔‘‘ اور اب بحرین پر حملہ اور وہاں کے سنی اور شیعہ مسلمانوں کی باہمی تحریک کو دبانے کیلئے اپنی افواج کا اتارنا یہ وہ دوسری قسط ہے کہ جس سے بہت جلد آل سعود کی نابودی کی خبر سنائی دے گی۔

آج کا امریکہ اور اسرائیل مردہ باد دن، درحقیقت عرب غدار حکمرانوں کیلئے موت کا پیغام لایا ہے۔ وہ عرب حکمران خاص طور پر آل سعود کہ جنہوں نے آج تک کسی فلسطین کی حمایت نہیں کی، جنہوں نے آج تک کبھی اسرائیل اور امریکہ کی مذمت و مخالفت میں کوئی بیان نہیں دیا، جنہوں نے آج تک اسرائیل کے خلاف اپنی افواج بھیجنے کا اعلان نہیں کیا، مگر آج اچانک اپنے آقاؤں کو خوش کرنے اور اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اپنی افواج بحرین میں اتار دیتے ہیں۔

بہر کیف، مردہ باد اسرائیل اور مردہ باد امریکہ کے نعروں کی گونج میں امریکہ اور اسرائیل کے حلیفوں، دوستوں، نمک خواروں اور غلاموں کیلئے موت کا عندیہ ہے!

متعلقہ مضامین

Back to top button