مقالہ جات

سعودی اور بحرینی شاہ کی پاکستان آمد ، ماجرا کیا ہے؟

EikhounMuslim1پاکستان جو اسلام کا مضبوط قلعہ سمجھا جاتا ہے گذشتہ چند دہائیوں سے جہاں عالمی استعماری سازشوں کے شکنجے میں ہے وہاں عرب حکمرانوں نے بھی کسی قسم کی کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے اور کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کو غیر مستحکم کر یں اور فرقہ واریت کی آگ کو پھیلائیں۔ان عرب حکمرانوں میں سعودی عرب واحد ایسی ریاست ہے کہ جس نے نہ صرف پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے بلکہ پاکستان میں براہ راست دہشت گردی کو عروج پر پہنچانے کے لئے اربوں ڈالر بھی خرچ کئے ہیں۔

سعودی عرب نے ماضی میں بھی امریکی ایماء پر مسلم حکومتوں کے تختے الٹنے سمیت مسلم ممالک کی افواج کو بھی کمزور کرنے کے لئے بھرپور کردار ادا کیا ہے، یہ سعودی عرب ہی ہے کہ جو پاکستان میں بھی دہشتگردوں کو براہ راست مالی معاونت فراہم کرتا ہے اسی طرح رو س کے خلاف بھی چیچنیا اور دیگر خطوں میں بھی سعودی عرب کے ریالوں کی جھلک واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔
گذشتہ برس ہی سعودی عرب نے مصر میں بننے والی اخوان المسلمون کی حکومت کو جو نظریہ کے اعتبار سے کسی حد تک سعودیوں کے نزدیک تھی لیکن سعودی عرب نے وہاں کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے سمیت وہاں کے عوام کو مصری فوج کے مد مقابل کھڑا کر دیا اور بالآخر وہی ہوا کہ مصری افواج کے ہاتھوں ہزاروں بے گناہ انسان قتل ہوئے اور مصر کی منتخب جمہوری حکومت کا تختہ سعودی ریالوں کی نظر ہو گیا۔
شام میں بھی سعودی عرب کی براہ راست مداخلت واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے کہ جہاں کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے سعودی عرب براہ راست نہ صرف دہشت گردوں کو شام بھیج رہا ہے بلکہ ترکی اور قطر کے ساتھ مل کر وہاں پر قتل و غارت گری کے لئے اربوں ڈالر کا اسلحہ بھی بھیج رہا ہے تا کہ بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا جائے اور شام کی فوج کو بھی غیر مستحکم کر دیا جائے ، جس طرح سعودی عرب نے مصر کی فوج کو کمزور کرنے کے لئے اقدامات انجام دئیے تھے۔
سعودی عرب نے شام، مصر ، لبنان، لیبیا، افریقا اور دیگر مسلم ممالک میں ہر جگہ اپنے زر خرید دہشت گردوں کے زریعے وہاں کی نہ صرف حکومتوں کو کمزور کیا ہے بلکہ مسلم ممالک کی افواج کو بھی زک پہنچانے میں کسر نہیں رکھی ہے۔سعودی عرب کی ان تمام کاوشوں کا اگر کسی کو براہ راست یا بالواسطہ فائدہ پہنچا ہے وہ مشرق وسطیٰ میں صرف اور صرف اسرائیل کو ہی پہنچا ہے اور یہ کہا جا سکتا ہے کہ سعودی عرب خطے میں اسرائیلی مفادات کا سب سے بڑا محافظ ہے۔
مشرق وسطیٰ کے بعد اب عرب حکمرانوں کی نظریں براہ راست پاکستان پر ہیں ، حالانکہ ماضی میں بھی سعودی عرب نے پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیوں کو نہ صرف تعاون فراہم کیا ہے بلکہ بہت سے نامور دہشت گرد جو پاکستان میں موجود ہیں سعودی شہریت کے حامل بھی ہیں، گذشتہ دنوں پاکستان کی سیاست میں عین اس وقت ایک بھونچال آیا کہ جب سعودی عرب کے شاہ اور پھر فوراً بعد بحرینی شاہ پاکستان پہنچ گئے اور حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ حکومت پاکستان ، اور افواج پاکستان کا سربراہ منہ سے رال ٹپکاتے ہوئے تمام تر پروٹوکول کو بھول کر خود ایک ایسی ریاست کے شاہ کا استقبال کرنے جا پہنچے کہ جن کی ریاستیں خود ایک چھوٹے سے شہر سے بھی کم ہیں، کیا ہم سعودی عرب، قطر، کویت، بحرین کو ایک ملک کہہ سکتے ہیں ؟ کیا یہ ممالک کی فہرست میں ہونے چاہئیں؟ یقیناًنہیں!خیر پاکستان وزیر اعظم نواز شریف نے اپنی اوقات سے بھی بڑھ کر سعودی شاہ کا استقبال کرنے کی کوشش کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ وہ سعودی عرب کا وفادار پالتو ہے جو کبھی اپنی وفاداری تبدیل نہیں کرے گا اور ایسا ہی کچھ اس وقت بھی دیکھنے میں آیا کہ جب بحرینی شاہ کو وزیر اعظم سمیت افواج پاکستان کا چیف بھی استقبال کرنے جا پہنچا، سعودی عرب نے تو پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد دے ہی ڈالی جبکہ بحرین نے کیا دیا؟
سعودی عرب اور بحرین کے شاہوں کے یکے بعد دیگرے پاکستان آمد اور پاکستان کو سعودی امداد کے بدلے میں آخر کیا مانگا گیا؟ ماہرین اور سیاسی تجزیہ نگار آج کل ٹی وی چینلز پر اس بحث میں مصروف ہیں کہ آخر سعودی عرب نے ایسے کیا مطالبات کئے ہیں، بہر حال ماہرین اور سیاسی تجزیہ نگاروں کی ایک بڑی اکثریت اس بات پر متفق ہو چکی ہے کہ سعودی عرب نے شام میں شامی حکومت کے خلاف جاری دہشت گردوں کی لڑائی میں پاکستان سے افرادی (فوجی قوت) سمیت اسلحہ مانگا ہے تا کہ پاکستان کو کسی طرح شام کی لڑائی میں شامل کر لیا جائے جبکہ فوری بعد بحرین سے آئے شاہ نے بھی پاکستان سے اسی طرح کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ بحرین میں گذشتہ تین برس سے بحرینی غاصب تکفیری حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں تاہم ملک کی بڑی اکثریت جو کہ شیعہ آبادی ہے اسے کچلنے اور شیعہ مسلمانوں کو قتل کرنے کے لئے بحرین نے بھی پاکستان سے پاکستانی فوجی اور افرادی قوت مانگ لی ہے ۔
کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ سعودی عرب اور بحرین نے مشترکہ طور پر ایک منصوبہ بندی کے تحت یہ طے کیا ہو کہ پاکستان کو مشرق وسطیٰ کی آگ میں جھونک دیا جائے ایک ایسے وقت میں کہ جب خود پاکستان سعودی عرب کے پالتو دہشت گردوں طالبان دہشت گردوں سے تنگ آ چکا ہے اور مجبور پر مذاکرات مذاکرات کے راگ الاپ رہا ہے اور ایسے وقت میں پاکستان کی افواج سے مطالبہ کرنا کہ وہ شام میں اور بحرین میں پہنچ کر سعودی عرب اور بحرین کی ایسی حکومتوں کی مدد کریں جو دنیا بھر میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں انسانوں کی قاتل حکومتیں ہیں۔واضح رہے کہ ماضی میں بھی پاکستان سے کرائے کے قاتلوں کو بحرین بھیجا گیا تھا کہ جنہوں نے بحرین کے عوام کے قتل عام میں حصہ لیا تھا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر سعودی عرب جو دنیا بھر میں دہشت گردوں کی مدد کرتا ہے وہ پاکستان کو شام کی جنگ میں کیوں الجھانا چاہتا ہے؟ اور وہ بھی ایسے وقت میں کہ جب شام میں خود دہشت گردگروہ ایک دوسرے سے صرف اس بات پر گتھم گتھا ہو چکے ہیں کہ ان کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم کے تنازع پیدا ہوچکے ہیں، اور اسی طرح بحرین کہ جس کی حکومت کے ہاتھوں پر ہزاروں شیعہ مسلمانوں کا خون ہے کس طرح پاکستان کی افواج اور حکومت ایسی حکومت کا ساتھ دینے کا سوچ سکتی ہے؟
خلاصہ یہ ہے کہ سعودی عرب اور بحرین دونوں مل کر ایک طرف پاکستان میں دہشتگردوں کی مدد کر رہے ہیں تو دوسری طرف پاکستان کے وسائل اور فوجی قوت کو مسلم امہ کے خلاف استعمال کر کے پاکستان کو مسلم دنیا میں تنہا کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں ، میں یہ سمجھتا ہوں کہ سعودی عرب اور بحرین دیگر مسلم ممالک کی طرح پاکستان کی مضبوط اور طاقتور فوج کو بھی کمزور اور کھوکلا کرنا چاہتے ہیں تا کہ مستقبل میں پاکستان مسلم دنیا کے کسی بھی اہم ترین معاملات میں اپنا کردار ادا نہ کر سکے۔ہمیں سعودی عرب کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے حکمت عملی وضع کرنا ہو گی اور پاکستان کو سعودی اور بحرینی چھاؤنی بننے سے بچاناہو گا۔
تحریر: بے باک اشتر

متعلقہ مضامین

Back to top button