مقالہ جات

آل سعود کے ہاتھوں قرآن کریم کی بے حرمتی کیوں ؟

quraanایک ایسے وقت جب پوری دنیا میں امریکی پادری ٹیری جونز کے ہاتھوں قرآن کریم کی بے حرمتی اور اسی طرح فرانس میں برقع پر پابندی کے خلاف مظاہرے ہورہے ہيں اور مسلمانان عالم کی طرف سے ان اسلام دشمن کاروائیوں پر احتجاج کیا جارہا ہے انتہائي افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس سرزمین کے حکمرانوں کی ایماء پر جہاں وحی الہی نازل ہوئی، جہاں قرآن کریم کا نزول ہوا اور جہاں سے پوری دنیا کو رسول اسلام اور ان کی آل اطہار نے حجاب و پردہ کا درس دیا آج قرآن کریم کی بے حرمتی کی جارہی ہے اور باحجاب اسکولی طالبات کو اغوا کرکے ان کے پردے اتارے جارہے ہيں اور مساجد کو شہید کیا جارہا ہے
جی ہاں خود کو خادم الحرمین کہنے والے آل سعود اور ان کی فوج ان دنوں میں بحرین میں انتہائی سفاکی و بے غیرتی کے ساتھ اسلامی مقدسات کی توہین کرکے ماضی اور حال کے اسلام دشمنوں کی روح کو شرمندہ کررہی ہے ۔ بحرین کے پرامن مظاہرین کو کچلنے کے لئے بحرین میں داخل ہونے والی سعودی عرب کی فوج بحرینی سیکورٹی فورسز کے ساتھ مل کر اب تک سو سے زائد مساجد اور امامبارگاہوں کو منہدم کرچکی ہے ۔ ایک ایسے وقت جب امریکی پادری کے اہانت آمیز اقدام پر دنیا کے مسلمان صدائے احتجاج بلند کررہے تھے اسلام کے نام نہاد ٹھیکہ داروں نے مساجد اور قرآن کریم کی کھلے عام بے حرمتی کرکے امریکہ اور اسرائیل کو خوش کرنے کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کے نسخے کو جلانے والے انتہا پسند امریکی پادری کی پیٹھ بھی تھپتھپا دی ہے ۔ سعودی عرب کے فوجیوں اور بحرینی سیکورٹی فورسز نے بحرین میں اسکولی بچیوں کے ایک اسکول پر حملہ کرکے چالیس کے قریب بچیوں کوجن کی عمریں تیرہ سے پندرہ سال کی تھیں گرفتار کرلیا اور پھر زبردستی ان سے ان کے پردے اور چادریں چھین کر انہيں بے پردہ رہنے پر مجبور کیا ۔یہ سب اسلام کے ٹھیکہ دار سعودی عرب کی فوج نے ایسے وقت کیا ہے جب دنیا کی مسلم اقوام فرانس اور دیگر مغربی ملکوں میں برقع پر پابندی کے خلاف مظاہرے کررہی ہیں ۔
بحرین میں سعودی عرب کی فوج نے اب تک بے شمار خواتین کو گرفتار کرکے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے یہی نہیں بحرین کی معروف انقلابی شاعرہ آیات القرمزی کو سعودی عرب اور بحرینی سیکورٹی فورسز زبردستی ان کے گھر سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر لے گئیں اور اس کے ایک ہفتے کے بعد منامہ کے ایک اسپتال میں ان کی لاش ملی ۔ میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کے فوجیوں نے اس بائیس سالہ بحرینی خاتون کے ساتھ اس قدر جنسی زیادتی کی کہ وہ کوما میں چلی گئی اور پھر اس کی موت واقع ہوگئی ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ اسلام کے نام پرانجام دیا جارہا ہے اور بعض علماء اسلام بھی جن کی جیبیں سعودی درباروں سے بھری جاتی ہیں اس طرح کے اقدامات کو مباح اور جائز قراردے کر اسلام کے مسلمہ قانون اور شریعت کی دھجیاں اڑا رہے ہيں ۔
یہاں ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ خواتین اور بچوں کو ایذارسانی کا یہ عمل اور انسانی حقوق کی کھلے عام پائمالی انسانی حقوق کے علمبرداروں کی آنکھوں کے سامنے ہورہی ہے۔ امریکہ جس نے ابھی سالانہ رپورٹ میں دنیا کے جمہوری اور آزاد ملکوں کے خلاف اپنی مرضی کی رپورٹ تیار کرکے ان ملکوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے اسے بحرین میں اتنے بڑے پیمانے پر اور کھلے عام انسانی حقوق کی پائمالی نظر نہيں آرہی ہے بلکہ وہ تو سعودی عرب کی فوجی مداخلت کو مداخلت بھی نہيں سمجھتا ۔
دوسری طرف بحرین کی جسٹس و پیس پارٹی کے رہنما یاسر الصائغ نے بحرین میں اسلامی مقدسات بالخصوص قرآن کریم کی بے حرمتی کے خطرناک نتائج کی بابت خبردار کیا ہے یاد رہے کہ سعودی عرب کے فوجیوں نے بحرین کے دارالحکومت منامہ اور بعض دیگر علاقوں میں مساجد کو شہید کرکے ان میں موجود قرآن کریم کو آگ لگادی ۔ یاسر الصائغ نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور بحرین کی فوجوں کے جارحانہ اقدامات اور اسلامی مقدسات و قرآن کریم کی اہانت کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے بحرینی حکومت کے اقدامات کو اشتعال انگیز قراردیا اور کہا کہ یہ سب امریکہ کے اشارے پر انجام پارہا ہے ۔بحرین کے اس سیاسی لیڈر نے کہا کہ اس ملک کے عوام اسلامی مقدسات کے دفاع کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردینے کو تیار ہیں ۔ بحرین کے عوام نے بھی سعودی عرب اور بحرین کی فوجوں کے ہاتھوں قرآن کریم کی بے حرمتی اور مساجد کی مسماری کے خلاف جمعہ کو ملک گیر احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس جمعہ کا نام قرآن کریم کے تحفظ کے جمعہ سے موسوم کیا ہے۔ بحرین کے دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی عالم اسلام سے کہا ہے کہ وہ سعودی اور بحرینی حکام کے اس اہانت آمیز اقدام کا بھرپور جواب دیں ۔
اس میں شک نہیں کہ سعودی عرب کے اس جارحانہ اقدام پر مسلمانوں میں آل سعود کے خلاف جذبات شدت اختیار کرتے جارہے ہيں ۔دوسری طر ف ایک امریکی نظریہ پرداز نے لکھا ہے کہ بحرین میں سعودی عرب کی فوجی مداخلت اس بات کو عیاں کرتی ہے کہ آل سعود کی حکومت بحرین میں عوامی انقلاب سے سخت پریشان ہے کہ کہیں اس انقلاب کا دائرہ سعودی عرب تک نہ پھیل جائے۔ امریکی نظریہ پرداز رالف شونمان نے ریاض اور جدہ شہروں میں آل سعود کی حکومت کے خلاف ہونےوالے مظاہروں اور اسی طرح سعودی جیلوں میں ہزاروں سیاسی قیدیوں کی موجود گی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بحرین پر سعودی عرب کا حملہ علاقے میں عوامی تحریکوں سے آل سعود کے خوف و ہراس کا نتیجہ ہے ۔
Source: Radio Tehran

متعلقہ مضامین

Back to top button