اہم ترین خبریںایران

آیت اللہ فاضل لنکرانی کا عروۃ الوثقی انسٹی ٹیوٹ کا دورہ — شیعہ علمی سرمایہ دنیا تک پہنچانے کی تاکید

مکتبِ تشیع کے اصول و مبانی کو عالمی علمی مراکز تک منتقل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، آیت اللہ فاضل لنکرانی

شیعیت نیوز : مرکز فقهی ائمہ اطہار (ع) کے سرپرست آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے عروۃ الوثقی انٹرنیشنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ قم کا دورہ کیا۔

انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں تاکید کرنی چاہیے کہ شیعہ کے پاس اہل بیت علیہم السلام کی برکت اور قرآن سے صحیح رابطے کی وجہ سے بے پناہ سرمایہ موجود ہے۔ یہ مراکز ان معارف کو استخراج کریں اور دنیا کے علمی مراکز کے اختیار میں قرار دیں۔

آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے کہا کہ ہمارا اصل فریضہ یہ ہے کہ دین کے مستحکم مبانی بالخصوص مکتبِ تشیع کے اصول و مبانی کو تبیین کریں کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ دین کی حقیقی صورت اسی اصیل مکتب میں جلوہ گر ہے۔ شیعہ کے اعتقادات، احکام، اخلاق اور سیاسی مسائل میں خالص اور بنیادی تعلیمات ہیں لیکن افسوس کہ نجف، قم اور دیگر حوزات علمیہ میں یہ گرانقدر حقائق محصور رہ گئے ہیں اور دنیا کے علمی مراکز ان سے بے خبر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : کربلا میں بین الاقوامی کانفرنس — اربعینِ حسینی اخوت و وحدت کی علامت قرار

انہوں نے کہا کہ ایک نشست میں مقام معظم رهبری کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ لندن میں ایک اسلامی مرکز قائم ہونا چاہیے۔ اُس وقت لندن میں ایسا کوئی مرکز موجود نہ تھا۔ رہبر معظم انقلاب نے فرمایا: کیا یہ ضروری ہے؟ اس کے کیا خصوصیات ہونی چاہئیں؟ پھر خود ہی فرمایا: بالکل، لندن دنیا کا دروازہ ہے۔ تمام فرقے اور گروہ وہاں اپنا مرکز رکھتے ہیں۔ شیعہ کیوں نہ وہاں ایک عظیم اور علمی و معنوی مرکز رکھے؟ بعد ازاں ایک اسلامی مرکز وہاں قائم ہوا۔

آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا کہ یہ فکر اور تشویش مراجع کے درمیان موجود تھی کہ دنیا کے علمی مراکز میں معارفِ شیعہ کی کوئی پہچان نہیں۔ مرکز فقهی ائمہ اطہار (ع) کا قیام بھی اسی مقصد کے لیے تھا کہ محض ایک حسینیہ یا مسجد نہ بنائی جائے بلکہ ایک ایسا مرکز قائم ہو جو علمی طور پر فعال ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام اور شیعہ کے پاس بچوں کے بارے میں قوی ترین نظریات ہیں۔ آج دنیا حقوقِ اطفال کی بات کرتی ہے لیکن اسلام نے اس بارے میں گہرے نظریات پیش کیے ہیں۔ اس موضوع پر دو جلدوں کا خلاصہ انگریزی، ترکی، اردو اور ہسپانوی زبان میں ترجمہ ہو چکا ہے جو ایک نہایت اہم اقدام ہے۔

مرکز فقهی ائمہ اطہار (ع) کے سرپرست نے کہا کہ ہم طلاب، محققین اور یہ مراکز سب سے پہلے یہ یقین رکھیں کہ شیعہ کے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے۔ میرے استاد آیت اللہ وحید (دام ظلہ) نقل کرتے تھے کہ سنہوری (قانونِ مدنی مصر کے مشہور شارح اور کتاب "الوسیط” کے مصنف) کہتے ہیں: جب میری کتاب مکمل ہوئی تو میں نے شیخِ اعظم انصاری کی کتاب مکاسب کو دیکھا اور پایا کہ اس میں پہلے سے ہی کتنی جدید، مضبوط اور دقیق تحقیقات موجود ہیں۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ شیعہ اہل بیت علیہم السلام کی برکت اور قرآن سے صحیح ارتباط کی وجہ سے علمی سرمایہ سے سرشار ہے۔ اس انسٹی ٹیوٹ کو چاہیے کہ ان معارف کو استخراج کرے اور دنیا کے علمی مراکز تک پہنچائے۔ ان شاء اللہ یہ انسٹی ٹیوٹ حوزات علمیہ بالخصوص حوزہ علمیہ قم کی تاریخ میں ایک زرین صفحہ بنے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button