اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

غزہ پر قبضے کا اسرائیلی منصوبہ اختلافات اور مشکلات کا شکار

یدیعوت آحارونوت کے مطابق ریزرو فوجیوں کی تھکن، اسلحے کی کمی اور قیدیوں کی موجودگی نے غزہ پر قبضے کے منصوبے کو سست کر دیا

شیعیت نیوز : صیہونی اخبار کے مطابق اسرائیلی جنگی کابینہ کی جانب سے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی منظوری کے باوجود فوجی و سیاسی رہنماؤں میں شدید اختلافات اور عملی مشکلات اس کے نفاذ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔

یدیعوت آحارونوت نے لکھا کہ فوجی کمان کو اگلے دو ہفتوں میں ریزرو فوجیوں کو بلانے کے وقت اور تعداد کا فیصلہ کرنا ہے، مگر فوراً بڑے پیمانے پر زمینی کارروائی کا امکان کم ہے۔ تاخیر کی بڑی وجہ ریزرو فوجیوں کی تھکن اور گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران ان پر اضافی دباؤ بتایا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ناروے کا اعلان: نتن یاہو ناروے آئے تو گرفتار کیا جائے گا

رپورٹ میں انسانی وسائل کی کمی، بین الاقوامی دباؤ، فوجی سازوسامان کی فنی کمزوریاں اور اسلحے کی کمی کو بڑے چیلنجز قرار دیا گیا ہے، ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ قابض اسرائیل کو اپنے قیدی فوجیوں کے ٹھکانوں کا علم نہیں، جس سے کارروائی مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

فوجی ذرائع کے مطابق حماس قیدیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے انہیں زیرِ زمین منتقل کرنے کے علاوہ بار بار جگہ بھی بدل سکتی ہے، اور غاصب اسرائیلی فوج ان علاقوں پر حملہ نہیں کرے گی جہاں قیدیوں کی موجودگی کی اطلاع ہو۔

مزید برآں ریزرو فوجیوں میں کمانڈروں کے وعدوں پر بداعتمادی بڑھ رہی ہے، کیونکہ پہلے وعدہ کیا گیا تھا کہ ان کی سروس ڈھائی ماہ سے زیادہ نہیں ہوگی، مگر یہ بارہا ٹوٹا۔

قابض صیہونی حکومت نے منصوبے کی رفتار اور تفصیلات فوج پر چھوڑ دی ہیں، جبکہ فوج قبضے کے بجائے محاصرے کی حکمتِ عملی کو ترجیح دیتی ہے۔ ممکنہ طور پر یہ منصوبہ اکتوبر سے غزہ شہر کے محاصرے سے شروع ہوگا اور بعد میں شہری علاقوں اور سرنگوں پر حملے کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button