اہم ترین خبریںپاکستانپاکستان کی اہم خبریں

وزیراعظم پاکستان کے دورہ گلگت بلتستان پر سیلاب متاثرین کو شدید مایوسی ہوئی، اپوزیشن لیڈر کاظم میثم

"گلگت بلتستان کے نقصانات کا درست تخمینہ نہ لگانے پر حکومت کی کارکردگی پر سوالات"

شیعیت نیوز : مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر اور قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے وزیراعظم پاکستان کے دورہ گلگت بلتستان پر سیلاب متاثرین کو شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

کاظم میثم نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام غیرجمہوری اور جبر فسطائیت سے بننے والی حکومت سے ویسے بھی کوئی امید نہیں رکھتے۔ وزیراعظم کی بے ربط اور مبہم تقریر میں نہ تو چار ارب روپے کا ذکر تھا اور نہ ہی گلگت بلتستان کے مجموعی مسائل کا کوئی حل پیش کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر میں سیلاب متاثرین کی بحالی، نقصانات کے ازالے، انفراسٹرکچر کی تعمیر نو اور مستقبل کے لیے کوئی مؤثر لائحہ عمل نہیں تھا۔ پاک چین تجارتی راہداری کی بندش اور تاجروں کے احتجاج جیسے بڑے مسائل کو بھی نظرانداز کیا گیا۔

کاظم میثم نے حکومت کی طرف سے سیلاب کے نقصانات کا درست تخمینہ نہ دینے پر تنقید کی اور کہا کہ ایسی حکومت کیسے بحالی کر سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کو ڈرامائی انداز میں لایا گیا، اور ان کی حکومت کو محض ایک نمائش بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : ایم ڈبلیوایم رہنما مولانا ذوالفقار اسدی کی قائد شہید کے دیرینہ ساتھی ،بزرگ عالم دین مولانا دلاور حسین سے ملاقات

انہوں نے مطالبہ کیا کہ عوامی نمائندوں کو سیلاب کے نقصانات اور گلگت بلتستان کے حالات پر مکمل بریفنگ دی جانی چاہیے تھی۔ گلگت بلتستان کو کلائمیٹ ہٹ ایریا قرار دیا گیا ہے، مگر ذمہ داری وفاق پر ڈال دی گئی ہے جس کے ذمہ دار وزیراعظم خود ہیں۔

کاظم میثم نے کہا کہ اگر وزیراعظم کاربن کریڈٹ پروگرام میں گلگت بلتستان کو شامل کرنے کا اعلان کرتے تو سمجھا جاتا کہ وہ واقعی سنجیدہ اقدامات کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں فوری حفاظتی بند باندھے جائیں، متاثرین کو نیا گھر دیا جائے، فصلوں اور دیگر نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔ اگر ایسا ہوا تو عوام کی طرف سے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا جائے گا، لیکن اب تک کوئی امید نہیں۔

کاظم میثم نے کہا کہ عوام کو بیس ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے، چار ارب روپے کا اعلان نامکمل ہے اور اسے صرف انفراسٹرکچر کی بحالی، متاثرین کو گھر دینے یا خردبرد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button