یمن کے میزائل حملوں نے امریکہ کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا، اسرائیلی میڈیا کا اعتراف
انصار اللہ یمن نے 53 دنوں میں اسرائیل پر 29 اور مجموعی طور پر 41 بیلسٹک میزائل داغے

شیعیت نیوز : یمن کی جانب سے اسرائیل پر داغے جانے والے میزائلوں کے اثرات پر اسرائیلی میڈیا نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصار اللہ یمن کے حملوں نے امریکی پالیسی کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ معروف اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت (Yedioth Ahronoth) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ یمن میں امریکی طوفانی آپریشن کے صرف 53 دنوں میں، 6 مئی تک انصار اللہ نے مقبوضہ فلسطین میں اہم صہیونی اہداف پر 29 میزائل داغے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ کو یقین ہوتا کہ وہ طاقت سے کامیاب ہو سکتے تو کبھی مذاکرات پر آمادہ نہ ہوتے، ایرانی جنرل
اخبار نے لکھا کہ ان میزائل حملوں کے اثرات اتنے گہرے تھے کہ اس کے بعد ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو انصار اللہ کے خلاف کارروائیاں روکنے پر مجبور ہونا پڑا، اور انہیں یہ اعلان بھی کرنا پڑا کہ "میں امریکی بحری جہازوں پر حملہ نہ کرنے کے یمنی وعدے کا احترام کروں گا”۔
اخبار نے مزید لکھا کہ طیارہ بردار امریکی بحری جہاز "یو ایس ایس ٹرومین” پر پن پوائنٹ حملوں کے ذریعے یمنی مزاحمت نے نہ صرف امریکہ کو جنگ بندی پر آمادہ کیا بلکہ صہیونی ریاست کو بھی یہ تسلیم کرنا پڑا کہ واشنگٹن نے تل ابیب کو تنہا چھوڑ دیا ہے۔ یدیعوت احرونوت نے اعتراف کیا کہ انصار اللہ نے نہایت مؤثر انداز میں امریکہ کو اس کھیل سے باہر کر دیا ہے، کیونکہ وہ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر مقبوضہ فلسطین پر میزائل حملے کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ غزہ میں جنگ دوبارہ شروع ہونے کے بعد، جو کہ تقریباً 3 ماہ قبل شروع ہوئی، انصار اللہ یمن اسرائیل پر اب تک 41 بیلسٹک میزائل داغ چکی ہے، جو ایک بڑی مزاحمتی طاقت کا واضح مظہر ہے۔