اہم ترین خبریںپاکستانپاکستان کی اہم خبریں

ارشاد بھٹی کے پوڈ کاسٹ میں صحافتی بددیانتی اور تشیع کے مقاومتی کردار پر سوالات

سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے زہریلے پروپیگنڈے کے پیچھے کیا مقصد ہے؟

شیعیت نیوز : سوشل میڈیا کی اثرپذیری کے اس دور میں اپنے اہداف کے حصول کو آسان ترین بنانے کے لیے جدید ابلاغی ذرائع موثر ٹول کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ مین اسٹریم میڈیا بھی سوشل میڈیا کے ہاتھوں اتنا پٹ چکا ہے کہ الیکٹرانک میڈیا کے کئی کہنہ مشق ابلاغی گرو بھی اب سوشل میڈیا کے دست نگر نظر آتے ہیں۔ چند سالوں میں کئی معروف اینکر مین اسٹریم میڈیا پہ پٹنے کے بعد اپنے سوشل میڈیا پیجز کے ذریعے ابلاغی دوڑ میں جتے ہوئے ہیں۔ ان کا ہدف ویوز کے حصول کے ذریعے ڈالرز کمانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : علامہ شہنشاہ نقوی کی شائستگی نے نفرت انگیزی کو شکست دی

نیک نامی جن کے حصے میں کبھی بھی نہ رہی ہو وہ مثبت سوچ کے ساتھ کسی عمل کو انجام کیسے دے سکتے ہیں؟ پوڈ کاسٹ انٹرویوز کا ایک ایسا جدید سلسلہ ہے جو چند سالوں میں بہت مقبول ہوا جس میں کئی ابلاغی ماہرین وارد ہوئے ہیں، ان میں سے ایک ارشاد بھٹی ہے۔ پوڈ کاسٹ کسی بھی شخصیت کی زندگی کی جدوجہد، مخصوص نظریات و اہداف اور ان ذات کے حوالے سے کچھ وضاحت طلب سوالات پر مشتمل ہوتا ہے۔ موصوف ارشاد بھٹی نے جتنے بھی پوڈ کاسٹ کیے اسی فریم ورک میں کیے لیکن جونہی مولانا سید شہنشاہ نقوی سے پوڈ کاسٹ کرنے بیٹھا تو اس نے فریم تبدیل کر لیا۔ اس کے مخاطب قبلہ صاحب تھے لیکن وہ وضاحت علامہ مجلسی علیہ رحمہ سے لینا چاہتا تھا۔ میری دانست میں سب سے پہلے وہ صحافتی بددیانتی کا شکار ہوا ہے، نیز اس نے جو سوالات تیار کیے اور اس کی پیش کش کا انداز اپنایا، اس کے اہداف درج ذیل ہو سکتے ہیں:

  1. متنازعہ ترین پوڈ کاسٹ کے ذریعے ویوز کا حصول

  2. عالمی سطح پر تشیع کے مقاومتی کردار کو داغدار کرنے کی کوشش

  3. اتحاد امت کی بات کرنے والے ایک معتبر شیعہ خطیب کو متنازع بنانا

  4. تشیع دشمنی کی آگ کو بھڑکانا

  5. اس وقت جب وحدت امت کی اشد ضرورت ہے، ایسے ماحول میں مذہبی منافرت پھیلانا

میری نظر میں یہ وہ پانچ وجوہات ہو سکتی ہیں اس عمل کے انجام پانے والے عمل کی عین ممکن ہے کہ اس وقت فلسطین و غزہ کے مظلومین کی حمایت کے لیے تشیع کا جو اہم کردار ہے اسے مخدوش کرتے ہوئے استعماری طاقتوں کی خوشنودی بھی حاصل کی جارہی ہو۔ ایک بات قبلہ محترم سید شہنشاہ نقوی صاحب کے حوالے سے بھی اہم ہے کہ انہیں ایسے پوڈ کاسٹ کو قبول ہی نہیں کرنا چاہیے تھا جس میں چودہ سو سال کے اختلافی امور کی وضاحتوں کا بوجھ ان کے کندھوں پر ڈال دیا گیا۔ ایک بدترین کھیل یہ بھی کھیلا جا رہا ہے کہ پوڈ کاسٹ کے من پسند کلپس چن کر مکتب کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے کو بھی پھیلایا جا رہا ہے، جبکہ قبلہ شہنشاہ نقوی نے عظیم مصالح امت کی خاطر راہ حکمت کو اپنایا۔

خدا ان ابلاغ گردوں کو مثبت اور امت کے لیے فائدہ مند صحافت کی توفیق عطا فرمائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button