علامہ جواد نقوی کی ایک اور خواہش: جمہوریت نہیں، فوجی نظام چاہیے!
"جمہوریت سے بہتر فوجی حکومت ہے، محمد بن سلمان کی مثال سب کے سامنے ہے" - علامہ جواد نقوی کا متنازعہ بیان

شیعیت نیوز : سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ اور مہتمم جامعہ عروۃ الوثقیٰ لاہور علامہ جواد نقوی نے ایک بار پھر اپنے دل کے ارمانوں کو زبان دے دی۔
احمد فوزان کے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے علامہ جواد نقوی نے دوبارہ اپنی دلی تمنا کا اظہار بڑی شدت سے کردیا ہے۔ انہوں نے دلیل کے طور پر کہا ہے کہ جمہوریت بدترین راستہ ہے، چھہتر سالہ تاریخ میں تجربوں نے ہمیں بتا دیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے الٰہی نظام نافذ نہیں کرنا تو پھر اس عوامی جمہوریت سے بہتر فوجی جمہوریت ہے۔ انہوں نے فوجی جمہوریت کی بہتری کی دلیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ فوجی جمہوریت میں فساد نہیں ہوتا، سیدھا آرمی چیف حکومت میں آ جائے گا، ورنہ یہ ہوگا کہ اس لیگ کا بندہ بھی آئے گا، اس جماعت کا بھی بندہ آئے گا، بس باری باری آپ سب کے تجربے کرتے جائیں گے اور ملک تباہ کرتے جائیں گے، تو بہتر یہ ہے کہ انہیں کے حوالے کر دیں، کیونکہ جب طاقت بھی انہیں کے پاس ہے، وسائل بھی ان کے پاس ہیں۔
لبرل جمہوریت، عوامی جمہوریت کوئی قرآنی نظام نہیں۔ جب آپ نے یہ نظام خود بنا لیا ہے تو بہتر ہے فوجی جمہوریت بنا لو، فوج ان سے بہتر ملک چلا سکتی ہے۔ یہ طے ہے کہ جب آپ الٰہی نظام تشکیل نہیں دے سکتے، رکاوٹیں ہیں، آپ کے پاس اس کے وسائل نہیں ہیں، نصاب نہیں ہے، تیاری نہیں ہے، نظریہ نہیں ہے، لیکن حکومت تو آپ کو بنانی ہے نا، تو آپ یہ دیکھو کہ نتیجہ کس سسٹم سے بہتر نتیجہ ملتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ایم ڈبلیو ایم کا انٹرا پارٹی الیکشن: چیئرمین کی کرسی کے متوقع امیدوار کون؟
انہوں نے فوجی جمہوریت کی فضیلت بیان کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ جو بحث ہے کہ جمہوریت ہٹا کر فوج آ جاتی ہے، یہ بہت بڑا جرم ہے، یہ کہاں کا جرم ہے؟ اگر اِن کا آنا جرم ہے تو اُن کا آنا بھی جرم ہے۔ جس نے ملک تباہ کیا وہ مجرم ہے۔ آپ کہتے ہیں کہ منتخب ہو کر ملک تباہ کرے تو ٹھیک ہے۔
علامہ جواد نقوی نے اپنی دلیل کو مزید مستحکم کرنے کیلئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی حکومت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں جمہوریت نہیں ہے، لیکن نتیجہ تو اچھا مل رہا ہے نا۔
واضح رہے کہ علامہ سید جواد نقوی کافی عرصے سے جمہوریت کے مقابل فوجی آمریت کو سپورٹ کرتے چلے آ رہے ہیں۔ ان کے ناقدین کہتے ہیں یہ سب ان نوازشات کا اثر ہے جو ان پر کافی عرصے سے جاری ہیں، جبکہ مدرسہ بورڈ کی فراہمی کی صورت میں، کبھی سرکاری اداروں تک رسائی کی صورت میں۔