قرآن سے محبت، اللہ و رسول(ص) اور اہلبیتؑ سے محبت ہے، علامہ حافظ ریاض حسین نجفی
اہل ایمان قرآن مجید کو اپنی زندگیوں میں شامل کریں، اس میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے، علامہ ریاض نجفی

شیعیت نیوز: وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ قرآن سے محبت اللہ، رسول(ص) اور اہلبیتؑ سے محبت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اہل ایمان قرآن مجید کو اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کریں۔ قرآن مجید میں زندگی کے ہر پہلو کے مسائل کو واضح کر دیا گیا ہے، وراثت، طلاق، نکاح اور کاروبار کے اصول وضع کیے جا چکے ہیں۔
جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعہ المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عقیدہ امامت کو صرف مکتب اہلبیتؑ نے تسلیم کیا ہے۔
برادران اہل سنت کی کتابوں میں اماموں کا ذکر تو ہے، مگر آج تک وہ اپنے 12 امام پورے نہیں کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ علماء اور فقہاء علم کی روشنی سے دنیا پر حکومت کر رہے ہیں۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے سب سے زیادہ امام مہدی علیہ السلام کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے اپنے شاگردوں کو آخری امام اور ان کے زمانے کے حوالے سے بتایا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیرہ اسماعیل خان : کالعدم لشکر جھنگوی کی فائرنگ سے سید تنویر حسین شاہ شہید، تکفیری دہشتگرد آزاد
ان کا کہنا تھا کہ امام مہدی علیہ السلام 15 شعبان 255 ہجری میں امام حسن عسکری علیہ السلام کے ہاں پیدا ہوئے۔ نیمہ شعبان بہت خوشی کا دن ہے، امام زمانہ کی ولادت اور جمعہ کا دن تھا۔ فجر کی اذان کے وقت امام زمانہ پیدا ہوئے۔ آج امام مہدیؑ کی عمر 1191 سال ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام مہدی علیہ السلام نے اپنے چار مختلف نوابین کے ذریعے غیبت صغریٰ میں اپنے لوگوں سے مربوط رہے، پھر امام زمانہ غیبت کبریٰ میں چلے گئے۔ اور نیابت عمومی کا اعلان کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ سے جو بھی فقہاء اپنے نفس کی حفاظت کرنے والے، نیک اور متقی ہوں، روایات پر نظر رکھتے ہوں اور امرِ مولا کی حفاظت کرنے والے ہوں، فقہی امور میں ان کی تقلید کریں۔
انہوں نے کہا کہ اجتہاد اور تقلید مکتب اہلبیتؑ کے پاس بہت بڑا سرمایہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میراث، طلاق اور شادی کے مسائل میں دنیاوی عدالتوں اور شریعت کے فیصلوں میں فرق ہے۔ اس حوالے سے ایک عالم دین نے دس کتابیں ان مسائل پر شیعہ سنی کی رہنمائی کے لیے لکھ دی ہیں، جن لوگوں کو پڑھنے کا شوق ہو وہ اس طرف توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف مکتب اہلبیتؑ کے پاس اجتہاد کا سلسلہ جاری و ساری ہے جبکہ ہمارے برادران اہل سنت اپنے چار آئمہ کے تابع ہیں۔ شیعہ فقہاء قرآن و حدیث سے استنباط کرتے ہیں۔ اجتہادی نظام کی وجہ سے قرآنی تعلیمات ہم تک پہنچی ہیں۔ ہم جدید زمانے کے تقاضوں کے حوالے سے بند گلی میں نہیں ہیں۔ آج تک اہل تشیع کے ہاں کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس کا حل موجود نہ ہو۔