پاراچنار کے بعد گلگت بلتستان میں شیعہ نسل کشی کا امریکی منصوبہ تیار
گلگت بلتستان میں امریکی مداخلت؟ خفیہ معاہدے اور معدنی وسائل پر قبضے کی کوششیں

شیعیت نیوز : 22 جنوری 2025 کو امریکہ سے دعوت ملنے پر خفیہ اشاروں پر چلنے والی گلگت بلتستان حکومتی کابینہ بمعہ وزیر اعلیٰ دس روزہ دورے پر امریکہ گئی، جہاں امریکی حکام کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں اور کئی معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جن میں پہاڑوں میں کان کنی کے منصوبے بھی شامل تھے۔
29 جنوری کو اچانک ڈیلس سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی دوست اور بزنس پارٹنر گینٹری بیچ پاکستان پہنچا، جہاں اس نے گلگت بلتستان میں کان کنی کا معاہدہ کیا۔ حیران کن طور پر، اس منصوبے کے لیے جلد بازی میں دبئی سے ایک ویب سائٹ رجسٹرڈ کی گئی، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ایک حساس اسٹریٹجک دورہ تھا۔ گینٹری بیچ نے گلگت بلتستان کو ایک حیرت انگیز خطہ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں : میں اپنے عہد پر قائم ہوں کے شعار کے ساتھ 23 فروری کو شہید حسن نصراللہ کی تشیع جنازہ ہوگی
امام خمینیؒ نے ماضی میں ایران کے تیل کے وسائل پر قابض امریکی اثر و رسوخ کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی، جب سی آئی اے نے محمد مصدق کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ آج بھی، کانگو سمیت دنیا کے مختلف خطوں میں امریکی مداخلت کے خلاف مزاحمتی تحریکیں عروج پر ہیں۔
پاراچنار میں حالات کی خرابی کا ایک بڑا سبب یہ ہے کہ امریکہ کو چین سے ایران جانے کے لیے ایک شارٹ کٹ زمینی راستہ درکار ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر واقع پاراچنار میں فوجی اڈہ قائم کرے، تاکہ پورے خطے کی نگرانی کی جا سکے۔ اس علاقے میں لیتھیم کے قیمتی ذخائر بھی موجود ہیں، جو الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ پاراچنار میں جاری بحران کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ وہاں کے عوام نے امریکہ اور فوجی اڈے دینے سے انکار کیا۔ اس کے برعکس، بگن میں سرگرم تکفیری دہشت گردوں کو یورپی یونین اور سعودی عرب سے مالی امداد ملی، جس کی خبریں اخبارات میں بھی شائع ہوئیں۔
اب، امریکہ کی توجہ گلگت بلتستان کی جانب مرکوز ہے۔ اسی تناظر میں، سپاہ صحابہ کے ایک تکفیری ملعون کو امام مہدی (عج) کی شان میں گستاخی کرنے کی کھلی اجازت دی گئی، جس کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود اسے گرفتار نہیں کیا گیا۔ اس کا مقصد یہی ہے کہ کوئی جذباتی نوجوان اقدام کرے اور اس کے نتیجے میں حالات خراب ہو جائیں، تاکہ علاقے میں کرفیو نافذ کیا جا سکے اور آنے والے انتخابات میں امریکی منصوبے کو کامیاب بنایا جا سکے۔
اگر کوئی اب بھی ان سازشوں کو سمجھنے سے قاصر ہے اور نام نہاد سیاسی جماعتوں کی حمایت کرتا ہے، تو وہ ملت جعفریہ کا دشمن ہے۔ وقت آ چکا ہے کہ تحریک اسلامی اور مجلس وحدت مسلمین فوری طور پر متحد ہوں اور ایک سیاسی پلیٹ فارم کے تحت گلگت بلتستان کے انتخابات میں حصہ لیں۔