پاراچنار مین روڈ 93 روز سے بند، امدادی سامان کے 80 ٹرک کھڑے رہ گئے!مزید 3 بچے دم توڑ گئے
چئیرمین اپر کرم مولانا مزمل حسین کے مطابق کوہاٹ معاہدے پر دستخط کے باوجود 80 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ چار روز میں پاراچنار نہیں پہنچا۔

شیعیت نیوز:ضلع کُرم میں امن معاہدہ کے باوجود مرکزی شاہراہ کھلی نہ قافلے روانہ ہوسکے جس کے باعث امدادی سامان کےٹرک کھڑے رہ گئے۔
مرکزی شاہراہ پر صبح 6 سے شام 6 بجے تک کرفیو نافذ کر دیا گیا، کے پی حکومت کی جانب سے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئیں۔
پولیس کی جانب سے انجمن تحفظ دکاندارن صدہ کے صدر محمد ارشاد کو گرفتار کر لیا گیا، انہیں بازار بند کرنے اور کرفیو کی خلاف ورزی پر پکڑا گیا۔
محمد ارشاد مندوری میں دھرنے میں شرکت کے لئے جا رہے تھے، صدر کی گرفتاری پر دکانداروں نے بھرپور احتجاج کیا، دکانداروں نے تجارتی مراکز اور دکانیں بند کرنے کا اعلان کر دیا۔
یہ بھی پڑھئیے: پاک فضائیہ کے تربیتی طیارہ حادثے کا شکار
خیبر پختنونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ضلع کرم کی مین شاہراہ پر سیکیورٹی مزید سخت کی جارہی ہے، راستے کو محفوظ بنا کر ٹرکوں کے قافلے کو جلد روانہ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ یکم فروری تک بنکرز اور اسلحہ کا خاتمہ یقینی بنایا جائے گا، کرم کے عوام سے امن کی فضا قائم کرنے کے لئے انتظامیہ کا ساتھ دینے کی اپیل کرتے ہیں۔
پاراچنار مین روڈ 93 روز سے ہر قسم کی آمد و رفت کیلئے بند ہے، جس کے باعث اپر کرم کی چار لاکھ آبادی علاقے میں محصور ہے۔
شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، شہر میں تمام دکانیں خالی ہوچکی ہیں، بازار بند، اشیائے ضروریات کا ذخیرہ مکمل ختم ہوگیا ہے۔
حاجی امداد صدر ٹریڈ یونین نے کہا ہے کہ راستوں کی طویل بندش کے باعث انسانی المیہ نے جنم لیا ہے۔
لوگوں فاقوں پر مجبور ہیں۔ چئیرمین اپر کرم مولانا مزمل حسین کے مطابق کوہاٹ معاہدے پر دستخط کے باوجود 80 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ چار روز میں پاراچنار نہیں پہنچا۔
ریاست راستے کھولنے کے لیے سنجیدہ اور فوری اقدامات اٹھائے۔
ادویات کی عدم دستیابی اور معیاری علاج نہ ملنے کے باعث مزید 3 بچے دم توڑ گئے ہیں۔
علاج و سہولیات نہ ملنے سے مجموعی طور 147 بچوں سمیت جاں بحق مریضوں کی تعداد 221 ہوگئی ہے۔