اسرائیل نے اب تک 60 سے زیادہ بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، شیخ نعیم قاسم
لبنان کی سرحدوں پر امن اور شام کے دفاع کے لیے مقاومت کا عزم
شیعیت نیوز: حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت جارحانہ حملوں کے ذریعے مقاومت کو ختم کرنا چاہتی تھی لیکن مقاومت نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
"64 دنوں تک، ہم نے صبر اور خدا پر بھروسے کے ساتھ قربانیوں سے بھرے دن اور ہفتے گزارے ہیں اور ہم نے بہت سے شہیدوں اور زخمیوں کی قربانیاں دی ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ تین بنیادی عوامل نے ہمیں اس جنگ میں خدا کی فتح حاصل کرنے میں مدد دی۔ سب سے پہلے، میدان میں شہادت کے متلاشی مزاحمتی جنگجوؤں کی موجودگی اور ان کی ثابت قدمی۔ دوسرا، شہیدوں کا خون، جن کی قیادت سید حسن نصراللہ نے کی، جنہوں نے مجاہدین کو ثابت قدم رہنے کی ترغیب دی۔ تیسرا، مقاومت کے بنیادی ڈھانچے کی بحالی کی صلاحیت، جس کی وجہ سے دشمن کے خلاف متناسب انداز میں کاروائی ممکن ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو درجنوں اسرائیلی قیدیوں کی ہلاکت کا براہ راست ذمہ دار ہے، حماس
انہوں نے کہا کہ ہم لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے معاہدے پر متفق ہیں، جو سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر عمل درآمد کا ایک طریقہ کار ہے۔ یہ معاہدہ کوئی نیا معاہدہ نہیں ہے۔ قرارداد 1701 میں جن فیصلوں کا ذکر کیا گیا ہے ان پر عمل درآمد کے لیے مخصوص طریقہ کار موجود ہے، جس میں ایک مقررہ مدت کے اندر لبنان کی سرحدوں پر امن کی بحالی بھی شامل ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ اسرائیل نے اب تک 60 سے زیادہ بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور ہم لبنانی حکومت اور جنگ بندی مانیٹرنگ کمیٹی کو اس کی خلاف ورزیوں کی ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ لبنان میں حزب اللہ کے داخلی تعلقات اور لبنانی فوج کے ساتھ اس کے تعلقات کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے لبنانی پناہ گزینوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کی قربانیوں اور سخاوت کو سراہتے ہیں۔ ہم ان تمام لوگوں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے لبنان کے اندر پناہ گزینوں کی میزبانی کی۔ نقل مکانی کے معاملے میں مشکلات کے باوجود ہم نے رضاکار کمیٹیوں کے ذریعے اپنی مدد کی پیش کش کی ہے۔ بے گھر افراد کو پناہ دینے اور تعمیر نو کا مرحلہ سید حسن نصراللہ کا وعدہ ہے اور ہم اس پر عمل کریں گے کیونکہ ہمارا نعرہ وعدے کی پاسداری ہے۔
انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی قیادت میں اسلامی جمہوریہ ایران اور حکومت، عوام اور پاسداران انقلاب کی جانب سے مزاحمت کاروں اور پناہ گزینوں کی فراخدلانہ حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جن لبنانیوں کے گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اگر وہ بیروت اور جنوبی مضافات میں ہیں تو انہیں فرنیچر خریدنے اور ایک سال کے لئے مکان کرائے پر دینے پر 14,000 ڈالر اور بیروت سے باہر رہنے پر 12,000 ڈالر ملیں گے۔ لبنانی حکومت ملبے کو ہٹانے، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اور گھروں کی مرمت اور تعمیر نو کے اخراجات کا تعین کرنے کی منصوبہ بندی کی ذمہ دار ہے۔ ہم اس حوالے سے لبنانی حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے۔ ہم دوست اور برادر ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ لبنان کی تعمیر نو میں مدد کریں۔
انہوں نے لبنانی مقاومت کی حمایت پر عراق، مرجعیت دینی اور یمنی مقاومت کی قدردانی کی۔
شیخ نعیم قاسم نے شام کی صورتحال پر کہا کہ شام کے خلاف جارحیت امریکہ اور اسرائیل کی نگرانی میں کی جا رہی ہے، کیونکہ وہ غزہ میں ناکام ہو چکے ہیں۔ ہم امریکی اور صیہونی حکومت کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے شام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ تکفیری گروہ شام کو مقاومتی بلاک سے نکال کر صیہونی کیمپ کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ ہمیں مشرق وسطی میں صیہونی حکومت کے خطرناک منصوبے کا سامنا ہے۔ ہر وہ چیز جو اسرائیل کے مفاد میں ہے، فلسطین، شام اور لبنان ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے لئے خطرناک ہے۔