دنیا

ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سے ہزارہ شیعوں کی حمایت کا مطالبہ

انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ ہزارہ کی نسل کشی کو تسلیم کریں اور افغانستان میں ہزارہ اور شیعوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی تحفظاتی طریقہ کار استعمال کریں۔

شیعیت نیوز: ورلڈ ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے افغانستان میں ہزارہ شیعہ کمیونٹی کی حمایت کا مطالبہ کیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے بتایا کہ گزشتہ تین برسوں میں داعش نے ہزارہ شیعوں پر 17 سے زائد خونریز حملے کئے ہیں، جن میں 700 سے زائد افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔

افغانستان کے وسطی صوبوں کندز اور غور کے درمیان 14 ہزارہ شیعوں کی شہادت نے عالمی ردعمل کو ہوا دی۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اور انسانی حقوق کونسل کے خصوصی نمائندے نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔

ہیومن رائٹس واچ نے 14 ستمبر کو افغانستان میں خطرے سے دوچار کمیونٹیز، بشمول ہزارہ اور شیعہ، کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔ تنظیم نے بتایا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد داعش نے ہزارہ برادری پر 17 حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے، جس کے نتیجے میں 700 سے زائد افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے۔

تنظیم نے کہا کہ داعش نے 2015 میں افغانستان میں اپنے وجود میں آنے کے بعد ہزاروں ہزارہ اور دیگر مذہبی اقلیتوں کا قتل اور انہیں زخمی کیا ہے۔ تازہ ترین حملہ طالبان کی طرف سے تمام خطرے سے دوچار کمیونٹیز کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت کو واضح کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امت اسلامی کے تشخص کو کبھی فراموش نہ کیا جائے، رہبر معظم کا اہل سنت علماء سے خطاب

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دایکندی میں 14 ہزارہ شیعوں کی شہادت کے ردعمل میں کہا کہ یہ حملہ ہزارہ برادری کے خلاف جان بوجھ کر کئے جانے والے حملوں کے وسیع اور منظم انداز کا حصہ ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جنوبی ایشیا کے دفتر نے بتایا کہ 2015 سے ہزارہ شیعوں پر منظم حملے کئے گئے ہیں۔

افغان انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ہزارہ برادری کے خلاف 30 سے زائد منظم ٹارگٹ اور مسلح حملے ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ ہزارہ کی نسل کشی کو تسلیم کریں اور افغانستان میں ہزارہ اور شیعوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی تحفظاتی طریقہ کار استعمال کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button