شیعہ پاکستان کی موثر قوت ہیں، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی
صرف ایک شیعہ عالم کو اسلامی نظریاتی کونسل کاممبر بنانا ناکافی، 50 فیصد حصہ ملنا چاہئیے،متحدہ مجلس عمل تحریک جعفریہ کی سپورٹ سے دوسری بڑی پارلیمانی قوت بن کر ابھری۔
شیعیت نیوز : وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع علی مسجد جامعۃ المنتظر ماڈل ٹاؤن میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اہل تشیع ملک کی بڑی مؤثر قوت ہیں، انہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ مگر افسوس اسلامی نظریاتی کونسل کے 17 ارکان میں سے صرف ایک عالم دین علامہ افتخار حسین نقوی کو ممبر بنایا گیا ہے جبکہ قانون سازی میں پارلیمنٹ کی معاونت کرنے والے ادارے کی آدھی نشستیں مکتب اہل بیتؑ کو ملنی چاہیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اسلام کے دو مکاتب فکر شیعہ اور سنی ہیں۔ یعنی ایک وہ جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد خاتم الانبیاء کی تجہیز و تکفین میں مصروف ہوگئے جبکہ دوسرا مکتب وہ ہے جو حکومت بنانے کے لیے اجلاس کر رہا تھا۔ اس لحاظ سے اسلامی نظریاتی کونسل سمیت ملک میں جتنے بھی دینی ادارے ہیں، ان میں 50 فیصد حصہ شیعہ کو ملنا چاہیے۔ مگر افسوس اس پر عمل نہیں کیا جارہا۔
یہ بھی پڑھیں : یزد ائیرپورٹ سے شہداء کی میتیں پاکستان منتقل، اعلیٰ حکام شریک
انہوں نے کہا اسی طرح سے اتحاد تنظیمات مدارس کے پانچ وفاق المدارس ممبر ہیں، ان میں سے ایک اہل تشیع کا ہے۔ اس کو بھی دیکھا جائے تو پانچواں حصہ شیعہ کا بنتا ہے۔ حکمرانوں سے ہماری گزارش ہے کہ وہ اہل تشیع کے حقوق کو غصب نہ کریں، ہم اپنے موقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اتحاد امت کے فورم کو بھی اگر دیکھا جائے تو ملک میں جب متحدہ مجلس عمل بنی تھی تو تحریک جعفریہ اس کا حصہ تھی، تو ایم ایم اے دوسری بڑی پارلیمانی قوت بن کر ابھری تھی۔ پھر جب ایم ایم اے ختم ہوئی تو اس کے بعد مذہبی جماعتوں کو صرف پانچ سے چھ نشستیں ملی تھیں۔ اس لیے اہل تشیع کو اگر ساتھ رکھیں گے تو یہ آپ کی طاقت رہے گی، ورنہ دعووں کے سوائے آپ کے پاس کچھ نہیں رہے گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو اسلامی رہنے دیا جائے، اسے صرف سنی نظریاتی کونسل نہ بنایا جائے۔