مفتی طارق مسعود نے یزید ملعون کا دفاع کرکے توہینِ اسلام کی
مفتی صاحب نے واضح طور پر ہمارے ان تاریخی شکوک و شبہات کو دور کر دیا ہے۔ ہم شکریہ ادا کرتے ہیں مفتی صاحب کا کہ انہوں نے بڑی فراخدلی کے ساتھ یہ بتا دیا ہے کہ ان کے مکتب کے مطابق یزید واحب الاطاعت ہے اور امام حسین ؑ واجب القتل پس مسلمانوں میں صرف یہی ایک مکتب ہے۔

شیعیت نیوز:گوگل پر آپ کو مفتی طارق مسعود جیسے عظیم مصلح کا یہ تازہ کلپ بھی مل جائے گا، جس میں وہ یہ فتویٰ دے رہے ہیں کہ "دنیا میں ایک اصول یاد رکھو! شریعت میں جو بادشاہ ہو، جس کے ہاتھ میں قوّتِ نافذہ ہو، اُس کے اچھے اور بُرے کی بحث اسلام میں ہے ہی نہیں، اس کی اطاعت واجب ہے۔
ّّ
"واجب” ظاہر ہے اسی طرح ہے، جس طرح نماز پنجگانہ واجب ہے۔
اب فاسق بادشاہ کی اطاعت فسق میں، زانی کی اطاعت زنا کاری میں، لواطی بادشاہ کی لواط میں، کرپٹ اور خائن بادشاہ کی اطاعت کرپشن میں۔۔۔ اُن کے نزدیک واجب ہے۔ اُن کا یہ فتویٰ اس بحث کا دروازہ ہی بند کر دیتا ہے کہ بعض دینی مدارس میں آج تک یہ سب کیوں ہو رہا ہے۔۔۔!
یہ سُنہری فتویٰ یہیں پر ختم نہیں ہوتا بلکہ وہ یہ بھی ارشاد فرماتے ہیں کہ صحابہ یزید کو اچھا سمجھیں، بُرا سمجھیں، جنہوں نے بیعت کی ہے، کس بیس (بنیاد) پر کی ہے کہ پاور کس کے پاس ہے؟
یزید کے پاس، جو پاورفل ہوتا ہے، اسلام میں حاکم اُسی کو کہتے ہیں اور بخاری مسلم کی واضح صحیح حدیثیں ہیں کہ جب ایک شخص حاکم بن جائے، اس کے خلاف جو بھی کھڑا ہو، قتل کر دو، "کائن من کان” اسلام میں اتحاد کی بڑی ویلیو ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مولاعلیؑ کے گستاخ، ملعون مفتی طارق مسعود کی گرفتاری کا مطالبہ مسلسل دو روز سے ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ زمیں شامل
یہ جو آپ دیکھتے ہیں ناں کہ فلاں حاکم بہت نیک ہے، فلاں بہت بُرا ہے، اس کا کرنا کیا ہے، نیک اور برے کا؟ ہے تو ہے، چاہے اچھا ہو، چاہے بُرا ہو۔ اُس کے خلاف بغاوت نہیں کرسکتے آپ۔۔۔ مفتی صاحب نے میرے جیسے لوگوں کا ایک بڑا تاریخی مسئلہ حل کر دیا ہے۔
مجھ جیسے لوگوں کو یہ سمجھ نہیں آتی تھی کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ کسی مفتی نے امام حسین ؑ کے خلاف یزید کے حق میں فتوی دیا ہو۔؟ ہمارے لئے یہ بھی ناقابل یقین بات تھی کہ کیا مسلمان علماء میں سے کسی نے یزید کے مقابلے میں امام حسین ؑ کو واجب القتل قرار دیا ہوگ۔؟
مفتی صاحب نے واضح طور پر ہمارے ان تاریخی شکوک و شبہات کو دور کر دیا ہے۔ ہم شکریہ ادا کرتے ہیں مفتی صاحب کا کہ انہوں نے بڑی فراخدلی کے ساتھ یہ بتا دیا ہے کہ ان کے مکتب کے مطابق یزید واحب الاطاعت ہے اور امام حسین ؑ واجب القتل۔ پس مسلمانوں میں صرف یہی ایک مکتب ہے۔
جو یزید کو واجب الاطاعت اور امام حسین ؑ کو واجب القتل سمجھتا ہے اور واقعہ کربلا کے وقت اسی مکتب نے ہی نواسہ رسول کو شہید کیا ہے، چونکہ یہ عقیدہ صرف اسی مسلک و مکتب کا ہے۔
اب ان مفتی صاحب کا مذہب و مسلک جو بھی ہے، ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں۔
ہمیں اس سے سروکار ہے کہ چلیں کسی مفتی نے ہمت کی اور ایک تاریخی مسئلے کو تو حل کر دیا۔
دوسری طرف ہم بطورِ خاص سوشل میڈیا کے موجدین کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جن کی ایجادات نے مسلمانوں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں کے خاتمے اور حقائق کو آشکار کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
اسی طرح ہم شکریہ ادا کرتے ہیں تمام سُنّی و شیعہ مسلمانوں کا بھی کہ انہوں نے مفتی صاحب کے اس فتوے کو توہینِ اسلام، توہین رسالت، توہین نواسہ رسول۔۔۔ کچھ بھی قرار نہیں دیا۔
ہم ان چیزوں کو توہین محسوس نہیں کرتے، چونکہ توہین محسوس کرنے کیلئے عزّت نفس اور غیرت دینی کا زندہ ہونا ضروری ہے۔
خیر سے بعض دینی مدارس میں ان دونوں چیزوں کا جنازہ نکال دیا جاتا ہے۔
ہمارا گلہ و شکوہ بھی اُن بعض دینی مدارس سے نہیں بلکہ ان سے ہے، جن کا کہنا ہے کہ سب دینی مدارس میں ایسا نہیں ہوتا۔ اگر سب دینی مدارس میں ایسا نہیں ہوتا تو پھر سب کو یہ توہین محسوس کیوں نہیں ہو رہی۔؟