اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

سوات میں انتہا پسندوں نے توہین قرآن کا الزام لگا کر زندہ شخص کو جلا کر مار ڈالا

’اسی دوران پولیس وین نے راستے میں ایک مقامی رکن صوبائی اسمبلی کے حجرے میں جانے کی بھی کوشش کی تاکہ ان کی مدد سے لوگوں کو سنبھالا کیا جا سکے لیکن حجرے کا دروازہ بند تھا تو موبائل وین تھانے چلی گئی۔‘

شیعیت نیوز:سیاحتی مقام مدین میں سیالکوٹ سے آئے ہوئے ایک سیاح پر کچھ مقامی افراد کی جانب سے قران کے اوراق کی بے حرمتی کا الزام لگایا گیا تھا اور ان کو کچھ افراد نے ہوٹل کے باہر بازار میں گھیرا ہوا تھا۔‘

پولیس کو اطلاع ملی کہ اس طرح کا ایک واقعہ ہوا ہے پولیس وہاں جا کر ملزم کو حراست میں لینے کی کوشش کر رہی تھی۔‘

جس شخص پر الزام لگایا تھا، وہ خود ہوٹل چھوڑ کر قریبی ایک پل پر اپنے سامان سمیت رکشے میں آگیا تھا لیکن وہاں

پر ہجوم مزید بڑھتا گیا اور تقریباً 500 افراد تک پہنچ گیا لیکن ہماری پولیس موبائل وین میں ملزم کو بٹھایا لیا گیا۔‘

ڈاکٹر زاہداللہ نے مزید بتایا کہ ’اس وقت ہجوم مشتعل تھا اور مطالبہ کر رہا تھا کہ ملزم کو ان کے حوالے کیا جائے اورمشتعل افراد نے پولیس موبائل وین کو بھی آگے پچھے سے روک رکھا تھا۔‘

’اسی دوران پولیس وین نے راستے میں ایک مقامی رکن صوبائی اسمبلی کے حجرے میں جانے کی بھی کوشش کی تاکہ ان کی مدد سے لوگوں کو سنبھالا کیا جا سکے لیکن حجرے کا دروازہ بند تھا تو موبائل وین تھانے چلی گئی۔‘

موبائل وین کے ساتھ چلتے چلتے مشتعل افراد 500 سے ہزاروں تک پہنچ گئے تھے لیکن موبائل وین تھانے کے اندر لے جا کر ملزم کو ایک کمرے میں بٹھا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں؛ فتنہ پرور تکفیری مولوی منظور مینگل کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج،گرفتاری کا مطالبہ

اطلاع ملتے ہی میں سوات مینگورہ سے روانہ ہوا لیکن ہجوم اتنا زیادہ تھا کہ وہ پولیس سٹیشن کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو گیا اور شدید پتھراؤ کرتے ہوئے تھانے سے ملزم کو نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر ان کو ایک قریبی پل لے جا کر جلا دیا گیا‘

ڈی پی او ڈاکٹر زاہداللہ کے مطابق: ’مشتعل افراد نے  پولیس سٹیشن میں موجود سامان اور گاڑیوں کو آگ بھی لگا دی جبکہ اس دوران اس واقعے میں 11 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جو بظاہر مشتعل افراد کے پتھراؤ سے زخمی ہوئے۔

پاکستان میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گذشتہ شب سے ہی اس واقعے کی مختلف ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل افراد پہلے پولیس سٹیشن کے سامنے کھڑے دروازے کو زبردستی کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس کے بعد مشتعل افراد پولیس سٹیشن کے اندر جا کر سامان کو آگ لگاتے ہیں جبکہ ویڈیوز میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی جا سکتی ہے تاہم پولیس کے مطابق ابھی تک گولیوں کے زخم کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی پولیس سربراہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button