اہم ترین خبریںپاکستان

کالعدم سپاہ صحابہ کے تکفیری ٹولے کی پریس کانفرنس،مکتب تشیع کو کھلی دھمکیاں

تکفیری ٹولہ کا ہمیشہ سے وطیرہ ر ہاہے کہ توہین کا فتویٰ لگاکر گستاخ صحابہ قرار دیا جاتا ہے جس کے بعد کوئی بھی شخص اٹھ کر قتل کردیتا ہے۔

شیعیت نیوز: گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر دو اہلسنت علما کا مناظرہ ہوا مناظرہ کا موضوع تھا افضل کون ہے مولا علی یاکوئی اور صحابی؟
دوران مناظرہ مولانا یسین قادری نے تاریخی حقائق بیان کئے تو ان پر توہین صحابہ کا فتوی لگادیا گیا ہے۔

 توہین صحابہ کا فتویٰ لگانے والے یہ وہی تکفیری ٹولہ ہے جس کے پاس نہ تو کوئی دلیل ہے اور نا ہی تاریخ کے کھرے سچ کو ماننے کا حوصلہ۔

قرآن احادیث سمیت تمام مسالک کی احادیث سے ثابت شدہ تاریخی حقائق کو چھپانے سے کوئی بھی حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا۔

تکفیری ٹولہ کا ہمیشہ سے وطیرہ ر ہاہے کہ توہین کا فتویٰ لگاکر گستاخ صحابہ قرار دیا جاتا ہے جس کے بعد کوئی بھی شخص اٹھ کر قتل کردیتا ہے۔

ناظرین کرام مولانا یسین قادری نے حدیث سے بیان کیا کہ خلیفہ سوئم جنگ احد میں فرار ہوگئے تھے جس پر میزبان اور ساتھ بیٹھے مولوی نے کہا وہ فرار ہوگئے تھے بلکہ تشریف لے گئے تھے۔

تو مولانا یسین قادری نے کہا ہاں انہوں نے کچھ دشمنوں کو تشریف دکھادی تھی۔یہ کہنا تھا کہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور ایک طوفان بدتمیزی اٹھا۔تاریخ کے سچ کو ماننے کے بجائے متعصب تکفیری ٹولے سارا نزلہ ملت تشیع پر گرانا شروع کردیا۔

مولانا یسین قادری کو رافضی،گستاخ صحابہ اور شیعہ لبادے میں اہلسنت مولوی کے خطاب دینا شروع کردئیے۔بات یہاں ختم نہیں ہوئی ۔

کراچی میں کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے تکفیریوں نے پریس کانفرنس کی جس میں سرعام دونوں فریقین کو
دھمکیاں دیتے نظر آئے پریس کانفرنس سے حکومت کو بھی دھمکیاں دے ڈالیں

پریس کانفرنس کے دوران بار بار مکتب تشیع کو ٹارگٹ کرتے رہے جبکہ ویڈیو میں تینوں افراد کا تعلق مسلک تشیع سے نہیں بلکہ مسلک اہلسنت سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یٰسین قادری اور اویس ربانی کی زندگیاں خطرے میں، سپاہ صحابہ کی دھمکیاں

پروگرام کے شروع میں مولانا یسیٰن قادری یہ حلف بھی دے چکے تھے کہ ان کا مقصد کسی بھی صحابی کی توہین نہیں ہوگا بلکہ قرآن و حدیث کی روشنی میں دلائل دیں گے۔

مولانا یسیٰن قادری نے اپنی رائے کا اظہار قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا، جس پر تکفیری گروہ برہم ہو گئے۔

مناظراتی گفتگو کے بعد تکفیریوں کی جانب سے ملت تشیع پاکستان کو دھمکی آمیز پریس کانفرنسز سے دھمکانا ملک میں مسلکی ہم آہنگی اور اتحاد بین المسلمین کے خلاف کھلی دہشتگردی ہے.

قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان تکفیروں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لانی چاہئے۔

اہلسنت علمائے کرام کو تاریخ کے تلخ حقائق کو کھلے دل سے قبول کرنا چاہئے کیونکہ تاریخ کے کھلئے سچ کو نا مننا بھی تشریف دکھانے کے برابر ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button