اہم ترین خبریںپاکستان

آئی ایس او کاپاکستان و فلسطین سیمینار: شیعہ سنی علمائے کرام اور طلبہ رہنماوں کا خطاب

مقررین کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور فلسطین کا رشتہ ایک جان اور جسم جیسا ہے۔ جیسا کہ اسلامی روایات میں آیا ہے کہ مسلمان جسد واحد کی مانند ہیں تاہم پاکستان اور فلسطین کا رشتہ بھی اسی طرح ایک جسد واحد جیسا ہی ہے۔

 شیعیت نیوز: امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیراہتمام قومی مرکز لاہور میں 23مارچ کے موقع پر یومِ قرار داد پاکستان و فلسطین کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبہ تنظیموں کے قائدین،صحافی،دانشور او ر شیعہ سنی علمائے کرام نے خطاب کیا۔

اس موقع پرمجلس وحدت مسلمین کے وائس چئیرمین علامہ احمد اقبال رضوی،جماعت اسلامی کے رہنما فرید پراچہ علامہ حسن ہمدانی ،مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان حسن عارف،لاہور ہائی کورٹ بار کی سیکرٹری صباحت رضوی،صدر ایم ایس ایف سہیل چیمہ،ایم ایس ایف کے سیکرٹری جنرل یوسف عباسی،ایم ایس ایم کے صدر فرحان عزیز،جے ٹی آئی کے رہنماغازی الدین بابر،رانا عثمان بابر،محمد وسیم،جمعیت علمائے اسلام سے حافظ عبد الرحمان،اور انجمن طلبہ اسلام سے حسنین شاہ نے شرکت کی اور سیمینار سے خطاب کیا۔
مقررین کا اس موقع پر کہنا تھا کہ23 مارچ انیس سو چالیس کو قرارداد پاکستان صرف پاکستان کے قیام کے لئے ہی نہیں بلکہ مظلوم فلسطینیوں کے دفاع کے لئے بھی ایک قرار داد قائد اعظم نے پیش کی تھی جس سے واضح ہوتا ہے کہ دفاع فلسطین ہی دفاع پاکستان ہے۔

غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کی خواہش ہے کہ وہ اسلامی دنیا کے سب سے اہم ترین ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں کامیاب ہو جائے۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے دو ٹوک الفاظ میں فلسطین پر قائم کی جانے والی صہیونیوں کی جعلی ریاست کو ناجائز قرا ر دیا تھا اور اسے تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی:مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام مسئلہ فلسطین آل پارٹیز کانفرنس

مقررین کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور فلسطین کا رشتہ ایک جان اور جسم جیسا ہے۔ جیسا کہ اسلامی روایات میں آیا ہے کہ مسلمان جسد واحد کی مانند ہیں تاہم پاکستان اور فلسطین کا رشتہ بھی اسی طرح ایک جسد واحد جیسا ہی ہے۔

اگر صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل فلسطین کی سرزمین پر قائم ہوئی تو اس کا درد بانی پاکستان نے اسی طر ح سے محسوس کیا جس طرح ایک فلسطینی اس درد کو محسوس کر رہا تھا۔

فلسطین میں ہونے والے صہیونی مظالم پر ہر پاکستانی کا دل خون کے آنسو روتا ہے اور فلسطینی بھائی کے درد کو اپنا درد محسوس کرتے ہوئے فلسطین کے عوام کے حقوق کے لئے آواز بلند کرتا ہے پاکستان اور فلسطین کا یہ رشتہ یک طرفہ نہیں ہے بلکہ دوسری طرف ظلم کی چکی میں پستے ہوئے فلسطینی اپنے دکھ اور درد کو بھول کر پاکستان کی خوشیوں میں خوش ہوتے ہیں اور دکھ میں برابر کے شریک ہونے کا اظہار کرتے ہیں۔

پاکستان نے جس زمانہ میں بھارت کی دہشت گردی کو لگام دینے کے لئے ایٹمی دھماکے کئے تو اس زمانے میں پاکستانی قوم تو فخر سے سر بلند تھی ہی لیکن دنیا میں پاکستانیوں کے ساتھ سر فخر سے بلند کرنے اور سینہ چوڑا کرنے والی قوم فلسطینی قوم ہی تھی۔ فلسطینی نوجوان یہ کہتے ہوئے نظر آتے تھے کہ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور پاکستان کا ایٹمی طاقت حاصل کرنا صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ فلسطینیوں کی طاقت اور پورے عالم اسلام کی طاقت ہے۔ یہ فلسطینیوں کے جذبات اور احساسات تھے۔

آئی ایس او پاکستان کے رہنماوں کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ سنہ1967ء میں لڑی جانے والے جنگ میں پاکستان فضائیہ کے جانباز اور بہادر ہوابازوں نے اردن کی سرزمین سے غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کی فضائی طاقت کو نقصان پہنچایا اور اسرائیلی فضائیہ کے طیاروں کو مارگرانے والے پاکستانی ہوا باز تھے۔

قیام پاکستان سے پہلے بھی بر صغیر کے مسلمانوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں سنہ1920ء میں میڈیکل ٹیم فلسطین روانہ کی تھی، اسی طرح مختلف اوقات میں فلسطینیوں کے حق میں بر صغیر میں فلسطین ڈے منائے جاتے رہے اور اسی طرح سنہ1940ء میں قرار داد پاکستان کے ساتھ ساتھ قرار داد فلسطین پیش کی گئی اور فلسطین فنڈ قائم کر کے فلسطینیوں کی جدوجہد کی حمایت کی گئی۔

6ماہ سے اسرائیلی یزیدیت نے مظلوم فسلطینیوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھادئیے ہیں۔عرب ریاستوں کے حکمران فلسطینی قوم کے ساتھ خیانت کے مرتکب ہو رہے ہیں ایسے حالات میں ہمیشہ کی طرح فلسطینی عوام کی امیدیں پاکستان کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔

اگر چہ فلسطینی مزاحمت کی اپنی جدوجہد خود امید کی ایک ایسی نہ ختم ہونے والی کرن ہے جو فلسطین ا ور قدس شریف کی آزادی کی امید ہے وہاں ساتھ ساتھ اس امید کی کرن کو اگر کسی سے امیدباقی ہے تو وہ عالم اسلام کے قلعہ پاکستان سے ہے۔

پاکستان کے عوام یقینا فلسطینیوں کی اس امید کو قائم رکھیں گے اور کسی بھی حکمران اور ادارے کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ پاکستان اور فلسطین کے جسد واحد کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں پارہ پارہ کر دیں۔یہی بانیان پاکستان کی امیدتھی جسے پاکستان کے ہر فرد کواپنا اولین فریضہ سمجھتے ہوئے پورا کرنا اور باقی رکھنا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button