اہم ترین خبریںلبنان

حزب اللہ کے میزائل آئرن ڈوم کیلئے چیلنج بنتے جا رہے ہیں، صیہونی تجزیہ کار

شیعیت نیوز: اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے حزب اللہ کی جانب سے مقبوضہ علاقوں بالخصوص کریات شمونہ میں بڑے پیمانے پر راکٹ داغنے سے پیدا ہونے والی صورتحال کو چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ کے میزائل آئرن ڈوم کیلئے چیلنج بنتے جا رہے ہیں۔

صہیونی ٹی وی چینل 12 کے عسکری امور کے تجزیہ کار نیر ڈیفوری نے رپورٹ کیا کہ حزب اللہ کی جانب سے کریات شمونہ کی طرف 30 سے زائد راکٹ داغے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حزب اللہ نہ صرف اسرائیلیوں بشمول آباد کاروں اور فوجیوں کو نشانہ بنا رہی ہے بلکہ وہ آئرن ڈوم کو بھی چیلنج کرنا چاہتی ہے۔

ڈیفوری نے کہا کہ لبنان میں مزاحمت کاروں نے جان بوجھ کر بڑی تعداد میں میزائل مقبوضہ علاقوں کی طرف داغے ہیں تاکہ میزائل شکن نظام سے گزرنے والے میزائلوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:یمن کے میزائل حملے میں 7 امریکی فوجی زخمی و ہلاک،: امریکہ کا اعتراف

عسکری امور کے اس تجزیہ کار نے مزید کہا کہ اگر بڑی تعداد میں میزائل داغے جائیں تو ان سب کو روکنا اور انہیں نشانہ بنانا مشکل ہے۔

حزب اللہ آئرن ڈوم سسٹم کے مقام کی نشاندہی کرکے انہیں نشانہ بنانے کی بھی کوشش کر رہی ہے، جس کی وجہ سے اس کی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہیں۔

فضائیہ اور فضائی دفاع مزید پیچیدہ ہو جاتے ہیں اور میزائلوں کو روکنا مشکل بنا دیتے ہیں، اور اس طرح رہائشیوں کے لیے شمالی اسرائیل واپس جانا ممکن نہیں ہو گا۔

گذشتہ منگل کو لبنان کی حزب اللہ نے جنوبی دیہاتوں اور لبنانی شہریوں کے گھروں پر صیہونی حکومت کی جانب سے جارحیت کے جواب میں اسبع الجلیل کے علاقے کی طرف 50 سے زائد راکٹ فائر کیے، جس کے نتیجے میں متعدد ہلاک ہو گئے۔

حوالے سے لبنان کی حزب اللہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر میزائل اپنے مطلوبہ اہداف کو نشانہ بنا چکے ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ 5 ماہ کے دوران صیہونی حکومت لبنان اور غزہ میں اپنی جارحیت کو جاری رکھنے کے قابل نہ ہوتی اگر اسے امریکہ کی وسیع حمایت حاصل نہ ہوتی۔

اس حوالے سے واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ 7 اکتوبر کو غزہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک واشنگٹن نے اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کے 100 خفیہ معاہدے کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button