اہم ترین خبریںپاکستان

شیعہ عزادار آفتاب نقوی 7سال سے لاپتہ ،بیٹی کا آرمی چیف سے بازیابی کا مطالبہ

یہ سال بھی اختتام پزیر ہو چکا، نئے سال میں نئی امیدیں ہیں، ہم در در کی ٹھوکریں کھا چکے، احتجاج کرچکے، اب ہم نے اپنا مسئلہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔

شیعیت نیوز:کراچی  کے رہائشی سید آفتاب علی نقوی (نومی) گزشتہ سات سالوں سے جبری گمشدگی کا شکار ہیں۔

انہیں 25 فروری 2017ء کو حسن کالونی میں انکے گھر سے چادر و چار دیواری کو پامال کرتے ہوئے تفتیش کے بہانے حراست میں لیا گیا تھا۔

اس کے بعد سے تاحال اہل خانہ کو ان سے متعلق کسی قسم کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔

 لاپتا شیعہ  عزادار سید آفتاب علی نقوی کی دختر سیدہ جبین زہرا نقوی  نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ہم اپنے بابا کے زندہ ہوتے ہوئے بھی یتیموں کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

ہم نے کئی عیدیں، خوشی و غم کے کئی مواقع اپنے بابا کی جدائی میں گزار دیئے۔

انکی والدہ ہماری دادی انہیں یاد کرتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔

یہ سال بھی اختتام پزیر ہو چکا، نئے سال میں نئی امیدیں ہیں، ہم در در کی ٹھوکریں کھا چکے، احتجاج کرچکے، اب ہم نے اپنا مسئلہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر ہم آپ سے امید کرتے ہیں کہ شاید آپ ہی ہماری مدد کریں اور ہماری آواز سنیں۔

جبین زہرا کا سوال ہے کہ اگر آفتاب علی نے کوئی جرم کیا بھی تھا تو کیا پانچ سال کی یہ اذیت برداشت کرنا اس کا کفارہ ادا نہیں کردیتا؟

یہ بھی پڑھیں:     ملت جعفریہ کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے سیاسی جماعتوں کے ارکان ملت جعفریہ کو شدید مایوس کیا ہے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا دھرنے سے ٹیلیفونک خطاب

’میری والدہ ذیابطیس میں مبتلا ہیں۔ ان سے اب کچھ کام نہیں ہوتا۔ میرے دادا کی طبیعت مسلسل خراب رہتی ہے

میرے دادی دو سال تک میرے بابا کا انتظار کرتے کرتے اس دنیا سے گزر گئیں۔

مجھے یاد ہے کہ ہمیں اپنے ملک سے بہت محبت تھی۔ لیکن اب وہ محبت باقی نہیں۔ ہمارے پاس کوئی حقوق نہیں۔ ریاست کو کم از کم اتنا بتانا چاہیے کہ آخر ہمیں کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے؟

یہ بھی پڑھیں:لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی،آئی ایس او کا 26 جولائی سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا عندیہ

پاکستان میں دن بدن جبری گمشدگیوں کا مسئلہ بڑھ رہا ہے۔

اب تک کی معلومات کے مطابق ایک درجن سے  شیعہ عزادا کی  جبری طور پر لاپتہ ہیں جن کی بازیابی کے لئے کئی بار دھرنے اور احتجاج کئے جا چکے ہیں۔

البتہ سوائے چند افراد کے کئی لوگ اب تک گمشدہ ہیں اور ریاست یہ بتانے کو تیار نہیں کہ وہ کہاں ہیں اور کس جرم میں پابندِ سلاسل ہیں؟

متعلقہ مضامین

Back to top button