اہم ترین خبریںپاکستان

ایرانی سفارتکار شہید صادق گنجی کے قاتل 34 برس بعد بھی گرفتار نہ ہوسکے

شیعیت نیوز:خانہ فرہنگ ایران کے ڈی جی صاق گنجی کو 19 دسمبر1990میں لاہو رکے مال روڈ پر کالعدم انجمن سپاہ صحابہ کے کارکن حق نواز نے شہید کیا تھا۔

وہ لاہور کی ادبی سیاسی  اورمذہبی تقریبات میں صادق گنجی پیش پیش ہوتے  تھے ۔
شہادت سے ایک دن پہلے خطاب میں کہا میں کل ریٹائرڈ ہوں اور ایران روانہ ہوجاوں گا مگر میری روح لاہور رہ جائے گی۔
عدالت میں بیان کے مطابق قاتل نے اعتراف کیا کہ سینئر صحافی حامد میر کی کتاب کی رونمائی میں قاتل پہنچا تو وہاں سٹیج پہ بہت سے مسلمان تھے حبیب جالب فرخ سہیل گوئندی  شامل ہیں  تو میں نے ارادہ ترک کردیا۔
ایک دن بعد اور تقریب تھی جس کے آغاز میں موسیقی بھی تھی صادق گنجی تقریب میں موسیقی سے کچھ دیر بعد پہنچے تو انٹرنیشنل ہوٹل مال روڈ پہ گھات لگائے قاتل نے فائرنگ سے شہید کردیا ۔
قاتل شیخ حق نواز کو مبینہ طور پہ کسی نے گولی بھی ماری جس سے وہ زخمی ہوگیا تھا تاہم واقعہ کو خودکشی کا رنگ دینے کی بھی کوشش کی گئی تھی،
قاتل کو میانوالی جیل میں پھانسی دی گئی ۔قاتل حق نواز کی پھانسی کی رکوانے کیلئے قاضی حسین احمد امیرجماعت اسلامی بھی متحرک ہوئے تھے مگر حکومت نے عدالتی فیصلہ پہ عمل درآمد کروایا
ملک بھر میں فرقہ وارانہ فسادات بھی کروائے تاہم پھانسی نہ روکی گئی قاتل کو پھانسی دی گئی سہولت کار آج بھی آزاد ہیں۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی ملک کے سفیر کو مارا گیا تھا جس سے ایران پاکستان تعلقات میں سرد مہری اب بھی پائی جاتی ہے۔ایران واحد ملک ہے جس کے کیٹڈز کو کسی ملک میں بے دردی سے لاہور کراچی اور ملتان میں قتل کیا گیا۔
 پھانسی کے بعد قاتل حق نواز کو  وصیت کے مطابق جامعہ محمودیہ جھنگ کالعدم انجمن سپاہ صحابہ کے بانی حق نواز کے پہلو میں دفن کیا گیا۔
شہید کے جسد خاکی کو وزیراعلی غلام حیدر وائیں شہید تہرانلیکر پہنچے۔
سینئر صحافی حامد میر نے بعد ازاں کالعدم تنظیم کے سربراہ کا انٹرویو بھی کیا جس میں شہید صادق گنجی پہ فرقہ وارانہ لٹریچر کا الزام تھا جو درست ثابت نہیں ہوا تھا۔
کتاب کا موضوع اتحاد بین المسلمین تھا جس کی بنیاد پر ملک اور اسلام دشمن طاقتوں نے صادق گنجی کو شہید کیا تھا ۔
شہید متمنی شہادت تھے ان کے بھائی بھی ایران عراق جنگ میں شہید ہوچکے تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button