اہم ترین خبریںپاکستان

پاکستان میں حمایت فلسطین ریلیاں ،کون خاموش رہا؟

توقیر کھرل کی رپورٹ

شیعیت نیوز: غزہ میں ظلم کے خلاف پاکستان میں مختلف طبقات نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ۔
جنگ کو50 دن ہوئے کوئی بھی ایک ایسا دن نہیں گزرا جب پاکستان کے کسی شہر میں ریلی،کانفرنس یا احتجاجی کسی بھی شکل نہ ہوا ہو۔
احتجاجی تحریک میں مذہبی جماعتوں میں سب سے پیش پیش رہے۔
ہر مسلک اور مکتب فکر حتیٰ کہ لبرل طبقہ نے بھی اپنا اپنا کردار اداکیا۔
دیوبند مسلک میں ماسوائے مولانا فضل الرحمن کے سب ہی ریاست کے مطابق ہی صدائے احتجاج بلند کرتے نظر آئے اور مولانا فضل الرحمنٰ نے قطر میں مزاحمتی تنظیم کے سربراہ سے بھی ملاقات کی بعض مبصرین کے نزدیک یہ محض ایک سیاسی حربہ ہے
،اگر یہ سیاسی حربہ ہےتو دیگر مذہبی سیاسی تنظیمیں کیا مورچوں میں داخل ہوگئی ہیں وہ بھی تو تین ماہ بعد ہونے والے الیکشن کیلئے اسے ایک بہترین سیاسی سرگرمی بھی بنارہے ہیں۔
جماعت اسلامی نے پہلے دن سے 50ویں تک کراچی سے لیکر لاہور تک تاریخی اجتماعات کیے ہیں اور ریلیوں میں یہ بھی اعلان کیا اگلے وزیر اعظم سراج الحق ہوں گے۔
دوسری جانب بریلوی مکاتب فکر میں بہت سی تنظیموں نے ہزاروں افراد کو گزہ بھیجنے کا اعلان بھی کیا ہے ۔
شیعہ مسلک کی بات کریں تو مجلس وحدت مسلمین نے کراچی اسلام ملتان اور لاہور تاریخی اجتماعات کئے ہیں اور تحریک سے امدادی مہم بھی جاری رکھی۔
ایک اور شیعہ طبقہ لاہور سے براستہ ایران غزہ جانا چاہتا ہے لیکن ایران نے انکا راستہ روکا ہوا بقول ان کے اگر ایرانیوں کا موڈ نہیں ہے تو انہیں تو لاہور سے سیدھا غزہ جانے دیں میرے خیال میں تو جانے دینا چاہئے۔
ایک اور مذہبی جماعت منہاج القرآن بھی ہے جس کے بانی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری ہیں وہ غزہ کے معاملہ میں بالکل خاموش ہیں منہاج القرآن کے اثاثے اور تنظیم کا مرکز دفتر ایسے ممالک میں ہیں جن کی حکومتیں اسرائیل کی حمایت کررہے ہیں اس لئے انہیں یہ کہہ کر مطئون کرنا کہ ڈاکٹر طاہر القادری تو کربلا کا
ذکر کرتے رہتے ہیں عصر حاضر کی کربلا میں کیوں خاموش ہیں ایسا کہنا مناسب نہیں ۔
ایسا بھی نہیں ہے کہ غزہ میں سلفی ہیں یا چونکہ ایران فسلطینیوں کی حمایت کر رہا ہے تو ڈاکٹر طاہر القادری صاحب خاموش ہیں تو ایسا ہرگز نہیں بلکہ کنیڈا فرانس برطانیہ وغیرہ کی حکومتیں اسرائیل کی حامی ہیں تو اس لئے ڈاکٹر طاہر القادری نے مذمت تک نہیں کی ۔
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان بھی زیادہ فعال نظر نہیں آئی ۔حتیٰ کہ پاکستان میں سب سے پہلے فلسطین کاز کی تحریک کو آئی ایس او نے متعارف کروایا اور ماہ رمضان میں یوم القدس منایا جاتا ہے۔
اگر جہادی تنظیموں کی بات کی جائے تو انکا وہی موقف ہے جو ریاست کا ہے البتہ ریاست کا کردار بھی دلچسپ ہے اسرائیل نے کبھی دو ریاستوں کی بات نہیں کی وہ ہمیشہ اپنا وجود چاہتا ہے مگر پاکستان اسلامی ملک ہونے کے باوجود دو ریاستی حل یعنی فلسطین اور اسرائیل دونوں کا وجود چاہتا ہے
۔اور ریاست براہِ راست  فلسطین کی حمایت کرنے کے بجائے سعودی عرب کے نقش قدم پہ چلتے ہوئے فلسطین کی حمایت کر رہی ہے
تمام مذہبی جماعتیں ریاست کی خواہش کے مطابق مظلوم فسلطینیوں کی حمایت کررہی ہیں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button