یمن

فلسطینیوں کے خلاف حملے بند ہونے کے بعد ہی اسرائیلی بحری جہاز کے بارے میں مذاکرات ہوسکتے ہیں، یمن

شیعیت نیوز: یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن نے انصاراللہ کی جانب سے قبضے میں لی گئی اسرائیلی بحری جہاز کے بارے میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام پر حملے بند ہونے کے بعد ہی بحری جہاز کو چھوڑنے کے بارے میں مذاکرات ہوسکتے ہیں۔

المیادین نے کہا ہے کہ یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ گذشتہ دنوں بحیرہ احمر میں قبضے میں لی گئی اسرائیلی بحری جہاز کو چھوڑنے کے بارے میں مذاکرات کے لئے صہیونی حکومت کو غزہ میں فلسطینیوں پر حملے بند کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : عراق، جارح طاقتوں سے مقابلے میں عراقی مجاہد فاضل المکصوصی شہید

اس سے پہلے انصاراللہ کے سیاسی دفتر کے رکن علی القحوم نے کہا تھا ک اسرائیلی بحری جہاز کو قبضے میں لینے کا مقصد غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور طوفان الاقصی آپریشن کی حمایت کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بحیرہ احمر میں اسرائیلی بحری جہاز گلیکسی لیڈر کو قبضے میں لے کر یمن نے آزاد ملک کی حیثیت سے غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

القحوم نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت کی جانب سے غزہ کے عوام پر مظالم کے سامنے صنعاء ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر خاموش نہیں رہے گا بلکہ امریکہ اور مغربی ممالک کی حمایت کے باوجود صہیونی حکومت کی نابودی تک عملی حمایت جاری رکھے گا۔

دوسری جانب عبرانی میڈیا نے بحیرہ احمر میں ایک اسرائیلی بحری جہاز کو قبضے میں لینے کی یمنی افواج کی بہادرانہ کارروائی پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

المیادیننے بتایا ہے کہ عبرانی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ یمنی فورسز کی جانب سے ایک بحری جہاز کو قبضے میں لینے سے اسرائیل کی جانب سمندری راستوں کی سرگرمیاں رک جائیں گی۔

اس رپورٹ کے تسلسل میں کہا گیا ہے کہ یہ مسئلہ بالآخر سمندری راستے سے درآمد کی جانے والی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ توقع ہے کہ یہ عمل وسیع پیمانے پر بڑھے گا اور اسرائیل کے غذائی مواد کی سپلائی کو خطرہ لاحق ہو گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button