غزہ میں جنگ بندی، صہیونی کابینہ میں اختلافات، تاریخی غلطی کررہے ہیں، بن گویر

شیعیت نیوز: حماس کے ساتھ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر صہیونی کابینہ میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں، وزیرداخلہ اور دیگر انتہا پسند وزراء قیدیوں کے تبادلے کو سانحہ قرار دے رہے ہیں۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو کابینہ میں شامل تین انتہا پسند صہیونی وزراء نے جنگ بندی پر اتفاق نہیں کیا ہے۔
انتہا پسند وزیر داخلہ بن گویر نے کہا ہے کہ کابینہ کی صورت حال سے بہت پریشان ہوں۔ اس وقت صہیونی کابینہ شدید اختلافات سے دوچار ہے۔ وہ ہمیں نظرانداز کررہے ہیں۔ اسرائیل دوبارہ تاریخی غلطی کا مرتکب ہورہا ہے۔
بن گویر نے مزید کہا کہ قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کا عمل 2011 کے معاہدے کی مانند ہے جس میں حماس کے رہنما یحیی السنوار آزاد ہوگئے تھے۔ قیدیوں کا ہر قسم کا تبادلہ ایک سانحے سے کم نہیں ہے جو صہیونی کابینہ کی حماقت کی دلیل ہے۔
یہ بھی پڑھیں : عراق، جارح طاقتوں سے مقابلے میں عراقی مجاہد فاضل المکصوصی شہید
دراین اثناء صہیونی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے غزہ میں حماس کے ساتھ جنگ بندی پر اتفاق ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
دفتر سے جاری بیان کے مطابق صہیونی کابینہ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے پر متفق ہے۔
بیان کے مطابق چار روزہ جنگ بندی کے دوران 50 صہیونی خواتین اور بچوں کو آزاد کیا جائے گا جن کو طوفان الاقصی کے دوران حماس نے گرفتار کیا تھا۔ آزادی ہونے والے اسرائیلی بچوں کی عمر 19 سال تک ہے۔
معاہدے کے مطابق انسانی امدادی سامان کے حامل سینکڑوں ٹرک غزہ میں طبی اور غذائی سامان لے کر تمام علاقوں میں جاسکیں گے۔
دوسری طرف وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ قیدیوں کو کئی مراحل میں آزاد کیا جائے گا۔ گذشتہ رات صہیونی حکومت کو سخت فیصلہ درکار تھا البتہ یہ فیصلہ اچھا فیصلہ ہے۔ جنگ جاری ہے اور ہم تمام اہداف حاصل کرلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اداروں کے سربراہان بھی معاہدے سے متفق ہیں۔ اس فیصلے سے فوج کو اپنی کاروائیاں جاری رکھنے میں مدد ملے گی کیونکہ یہ جنگ کئی مراحل پر مشتمل ہے اور اہداف کے حصول تک جاری رہے گی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ صدر جوبائیڈن سے مداخلت کی اپیل کی تھی جو کہ پوری ہوئی۔