سعودی عرب

جب تک سعودی حکمرانوں کا اسرائیل سے معاہدہ ہے، فلسطین میں جہاد کی اجازت نہیں!، الرحیلی

شیعیت نیوز: سعودی عرب کے مشہور مفتی سلیمان الرحیلی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطین کے لیے جہاد جائز نہیں ہے کیونکہ ملک کے حکمرانوں نے اسرائیل کے ساتھ جو معاہدے کیے ہیں ان کی پاسداری ضروری ہے۔

الرحیلی نے مزید کہا کہ بعض لوگوں کا یہ کہنا غلط ہے کہ مسلمان اگر ہو سکے تو لڑنے کے لیے فلسطین جائیں۔ کیونکہ ہر ملک کے (دشمن کے ساتھ) معاہدے ہوتے ہیں جن کی پابندی تمام مسلمانوں پر واجب ہے، جب تک کہ حکمران ایسا نہ چاہیں۔

الرحیلی نے اس سے قبل بھی فلسطین کی حمایت میں مظاہروں پر پابندی کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کا اقدام مرد و زن کے اختلاط کی وجہ سے کسی بھی قسم کی بھلائی اور فائدے سے خالی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : انصار اللہ نے امریکہ کو دھمکی دے دی، جنگ کا دائرہ کار بڑھ سکتا ہے

دوسری جانب سعودی عرب نے غزہ پر ایٹم بم گرانے کی اسرائیلی وزیر امیچائی ایلی یاہو کی دھمکی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

اپنے ایک بیان میں سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ایسے بیانات اسرائیلی حکومت کے ارکان میں انتہا پسندی کو ظاہر کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ انتہاء پسند اسرائیلی وزیر امیچائی ایلی یاہو نے کہا ہے کہ غزہ پر ایٹم بم گرانا خارج از امکان نہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق انتہا پسند اسرائیلی وزیر نے ایک انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں فلسطینیوں کو آئرلینڈ یا کسی صحرا چلے جانے کا مشورہ بھی دیا۔

ادھر انتہاء پسند اسرائیلی وزیر کے اس بیان سے اسرائیلی حکومت اور اپوزیشن بھی پریشان ہیں۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے وزیر کو کابینہ کے اجلاسوں میں شرکت سے روک دیا ہے اور ایٹم بم کے استعمال کے بیان کو حقیقت کے منافی قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button